پیکا ایکٹ کیا ہے۔۔ کیوں ضروری ہے؟

شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ 0300-6668477

7

وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جس کا مسودہ منظر عام پر آگیا ہے۔
مجوزہ ترمیم کے تحت حکومت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرے گی، ڈی آر پی اے کو سوشل میڈیا مواد کو ’ریگولیٹ‘ کرنے کا اختیار ہوگا۔
اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو ’بلاک‘ یا محدود کرنے کی مجاز بھی ہوگی۔
پیکا ترمیمی بل2025 کے مسودے کے مطابق اتھارٹی کے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مواد ہٹانےکی ہدایت کا اختیار ہوگا۔نظریہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی مواد ہٹانے کا اختیاراتھارٹی کے پاس ہوگا، عوام کو قانون،اداروں، ریاست کیخلاف اُکسانے والی پوسٹ ہٹانے کا اختیار ہوگا۔،اس کے علاوہ دہشت، خوف پھیلانے والی پوسٹ رکھنے والوں کیخلاف کارروائی کااختیاراور اسمبلی میں حدف شدہ الفاظ کہیں پوسٹ یا نشر کرنا قابل سزا جرم ہوگا۔آج کے ڈیجیٹل دور میں، جہاں انٹرنیٹ نے انسانی زندگی کو بے حد آسان بنایا ہے، وہاں اس نے چیلنجز اور مسائل کا ایک نیا باب بھی کھول دیا ہے۔ انٹرنیٹ کے بے تحاشہ استعمال کے ساتھ ساتھ جرائم کی نئی شکلیں بھی سامنے آئی ہیں، جن میں آن لائن ہراسانی، جعلی خبروں کی تشہیر، سائبر بُلنگ، اور ڈیجیٹل فراڈ شامل ہیں۔ ان تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومتِ پاکستان نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پیکا ایکٹ) متعارف کروایا۔ اس قانون کا مقصد انٹرنیٹ پر ہونے والے جرائم کی روک تھام اور ان کے سدباب کو یقینی بنانا ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں پچھلے چند سالوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، آن لائن شاپنگ، اور ای میلز کے ذریعے معلومات کا تبادلہ روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ لیکن اس تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل ماحول میں جرائم پیشہ افراد نے بھی اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ اسی صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے پیکا ایکٹ متعارف کروایا گیا تاکہ سائبر کرائمز سے نمٹا جا سکے اور شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔پیکا ایکٹ کے تحت مختلف جرائم کی وضاحت اور ان کی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ ان میں سے چند اہم شقیں درج ذیل ہیں:
اگر کوئی شخص انٹرنیٹ کے ذریعے کسی کو ہراساں کرتا ہے، تو اسے سزا دی جائے گی۔
فرقہ وارانہ یا مذہبی منافرت پھیلانے والے مواد کی اشاعت پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ جعلی خبریں: جھوٹی معلومات یا افواہیں پھیلانے پر سخت سزا کا تعین کیا گیا ہے۔
غیر اخلاقی مواد: فحش مواد کی تشہیر یا کسی کی نجی زندگی میں مداخلت قابل سزا جرم ہے۔ڈیجیٹل فراڈ: آن لائن مالی دھوکہ دہی یا ہیکنگ جیسے جرائم پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ڈیٹا چوری: کسی کے ذاتی یا کاروباری ڈیٹا کو چرا کر غیر قانونی استعمال کرنا جرم ہے۔پیکا ایکٹ کیوں ضروری ہے؟پیکا ایکٹ کی ضرورت اور اہمیت کو کئی حوالوں سے سمجھا جا سکتا ہے:انٹرنیٹ کی دستیابی اور آسان رسائی کے باعث سائبر کرائمز کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں لوگ روزانہ جعلی اکاؤنٹس، مالی دھوکہ دہی، اور آن لائن ہراسانی جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ پیکا ایکٹ ان مسائل کا قانونی حل فراہم کرتا ہے۔ڈیجیٹل دنیا میں لوگ اکثر اپنی پرائیویسی کے حوالے سے غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ پیکا ایکٹ شہریوں کی ذاتی معلومات کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے اور ان کے ڈیجیٹل حقوق کا دفاع کرتا ہے۔سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں اور افواہیں نہ صرف معاشرتی انتشار پیدا کرتی ہیں بلکہ سیاسی اور مذہبی کشیدگی کا بھی سبب بنتی ہیں۔ پیکا ایکٹ کے ذریعے ان جرائم کا سدباب ممکن ہے۔پیکا ایکٹ نفرت انگیز مواد اور فرقہ واریت پھیلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کرتا ہے، جو کہ ایک پرامن معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے۔پاکستان میں ای کامرس اور ڈیجیٹل کاروبار کی ترقی کے لیے ایک محفوظ آن لائن ماحول ضروری ہے۔ پیکا ایکٹ کے ذریعے کاروباری افراد اور صارفین کو اعتماد ملتا ہے کہ ان کے مالی لین دین محفوظ ہیں۔پیکا ایکٹ کی افادیت کے باوجود، اس پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ بعض حلقے اس قانون کو آزادیٔ اظہارِ رائے کے خلاف قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق، حکومت اس قانون کا استعمال مخالفین کو دبانے کے لیے کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ، قانون کے نفاذ میں بعض اوقات تفتیشی ادارے اپنی حدود سے تجاوز کر جاتے ہیں، جس سے شہریوں کی نجی زندگی متاثر ہوتی ہے۔
پیکا ایکٹ کو مؤثر بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
1.⁠ ⁠شفافیت کو یقینی بنانا: قانون کے استعمال میں شفافیت اور غیرجانبداری کو یقینی بنایا جائے۔
2.⁠ ⁠تربیت یافتہ عملہ: سائبر کرائمز کی تحقیقات کے لیے تربیت یافتہ افراد کو تعینات کیا جائے۔
3.⁠ ⁠آگاہی مہمات: عوام کو ان کے ڈیجیٹل حقوق اور سائبر کرائمز سے بچاؤ کے طریقوں سے آگاہ کیا جائے۔
4.⁠ ⁠عدالتی نظام میں بہتری: سائبر کرائمز کے مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے عدالتوں میں خصوصی سیل قائم کیے جائیں۔پیکا ایکٹ ایک ایسا قانونی فریم ورک ہے جو ڈیجیٹل دور میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اگرچہ اس قانون پر تنقید اور خدشات موجود ہیں، لیکن ان کو دور کر کے اسے ایک مؤثر اور منصفانہ قانون بنایا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر، پیکا ایکٹ کا نفاذ پاکستان کے معاشرتی اور اقتصادی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف شہریوں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہے بلکہ ایک پرامن اور محفوظ ڈیجیٹل معاشرہ بھی تشکیل دیا جا سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.