حتجاج سے اربوں کا نقصان ،سیاستدان ڈائیلاگ کی طرف آئیں

3

اداریہ

ملک میں احتجاج کی سیاست سے ہمیشہ بھاری نقصان ہی ہوا ہے ۔سیاستدانوں کیلئے ہر طرح کے مسائل حل کرنے کی خاطر ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے مگر ایسا نہ کرنے سے کئی خرابیاں جنم لیتی ہیں ،اس وقت تحریک انصاف کی جانب سے “ڈو آر ڈائی”کے نام سے دی جانی والی آخری کال پر اسلام آباد کی حدود میں 24نومبر گزرنے پر بھی مظاہرین داخل نہ ہوسکے ،علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کا مرکزی قافلہ اگرچہ پنجاب کی حدود میں چوبیس نومبر کی تاریخ گزرنے کے بعد ہی داخل ہوا ۔علی امین گنڈا پور اٹک کے قریب ایک ریسٹ ایریا میں رکنے لگے تو کارکنوں نے انہیں گھیر لیا ،کچھ تکرار کے بعد وہ نماز کے لئے گئے ۔اس قافلے میں بشری بی بی بھی موجود رہیں ۔ادھر اسلام آباد داخلے کی کوشش میں پولیس کے ساتھ پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم کی اطلاعات ہیں جس میں شیلنگ سے کارکن اور پتھرائو سے کئی پولیس والے زخمی ہوئے ہیں ۔اس دوران اسلام آباد میں بیلا روس کا اعلیٰ سطح کا وفد پہنچ گیا ہے شہر کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے ۔وفاقی دارلحکومت میں تعلیمی افاروں میں 25نومبر کو بھی تعطیل کی گئی ہے ۔تحریک انصاف کے اس احتجاج سے اس جماعت کے ہاتھ شائد کچھ نہیں آسکا مگر ملکی ساکھ اور خزانے کو اربوں کا نقصان ضرور ہواہے ۔اس تناظر میں وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپےکا نقصان ہوتا ہے۔وزیر خزانہ کا پی ٹی آئی کے احتجاج سے ہونے والے نقصانات سے متعلق رپورٹ میں کہنا تھا کہ جی ڈی پی کو 144 ارب کا روزانہ نقصان ہوتا ہے، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔محمد اورنگزیب کے مطابق برآمدات میں کمی سے روزانہ 26 ارب کا نقصان ہوتا ہے، مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے سے 3 ارب روپے اور صرف وفاق کا یومیہ نقصان 190 ارب روپے ہے، صوبائی نقصانات اس سے بھی زیادہ ہیں۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہونے کے بعد اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ کارکنان کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔احتجاج کی کال پر وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستے سیل ہیں اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ راولپنڈی، اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں پولیس سے جھڑپوں کے بعد متعدد رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر بڑی تعداد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں، جبکہ موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند ہیں۔بلاشبہ ملک میں راستے بند ہونے سے سماجی اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں ۔غیر ملکی وفد کی وفاقی دارالحکومت پر ایک صوبے کے وزیراعلی کی قیادت میں یلغار سے دنیا میں پاکستان کا امیج خراب ہونے کے ساتھ بھاری مالی وجانی نقصان بھی ہوا ہے اسکے باوجود ان احتجاجی مظاہروں کے نام پر گڑ بڑ کا سلسلہ رکنے والا نہیں ۔پاکستان کے باشعور عوام کے سامنے اب سب کچھ عیاں ہوچکا ہے ۔عوام ہی ملکی ساکھ بچانے کیلئے موٽر کردار نبھاکر تخریب کاری اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کا خود محاسبہ کریں کیونکہ طاقت کا اصل سرچشمہ عوام ہی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.