پیرا فورس وزیر اعلی پنجاب کا بہترین اقدام

محمد ندیم بھٹی

3

پنجاب حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ایسا جرات مندانہ قدم اٹھایا ھے جس کی بازگشت نہ صرف عوامی حلقوں میں سنی جا رھی ھے بلکہ انتظامی حلقوں میں بھی اس کی گونج سنائی دے رھی ھے۔ یہ اقدام ھے ’’پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘‘ یعنی پیرا فورس کا قیام، جو بظاہر تو ایک نیا ادارہ لگتا ھے مگر درحقیقت یہ پنجاب کی بیوروکریسی اور حکومتی مشینری میں ایک نئی روح پھونکنے کے مترادف ھے۔ گزشتہ چند دہائیوں سے مہنگائی، ذخیرہ اندوزی، ناجائز تجاوزات، اور قانون شکنی جیسے معاملات نے صوبے کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا تھا۔ عوام کا اعتماد قانون اور اداروں سے اٹھتا جا رہا تھا۔ ان حالات میں پیرا فورس کا قیام عوام کیلئے ایک تازہ ھوا کا جھونکا محسوس ھو رہا ھے۔
یہ فورس وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر 2024 کے آخر میں متعارف کروائی گئی۔ پہلے مرحلے میں اسے لاہور ڈویژن میں آزمائشی بنیادوں پر متحرک کیا گیا ھے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی کارروائیاں اپنا رنگ اور اہمیت دکھانے لگی ہیں ۔گوداموں پر چھاپے، ذخیرہ شدہ اشیاء کی برآمدگی، ناجائز تعمیرات کا خاتمہ، اور چارجنگ پر موقع پر جرمانے، یہ سب وہ کام تھے جن کی طرف عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی تھی یا پھر مخصوص مفادات کی بھینٹ چڑھ جاتے تھے۔ مگر پیرا فورس کے منظم اور مربوط آپریشنز نے ان تمام عناصر کو کھلبلا کر رکھ دیا ھے۔ جو برسوں سے قانون کی آنکھوں میں دھول جھونک کر عوام کو لوٹتے ھی چلے آ رھے تھے۔
فورس کی قیادت کیپٹن (ر) فرخ عتیق خان کے سپرد کی گئی ھے جن کا شمار انتہائی باصلاحیت، دیانتدار اور نظم و ضبط کے پابند افسران میں ھوتا ھے۔ اِن کی قیادت میں پیرا فورس نے مختصر مدت میں ایسے ایسے کارنامے انجام دیے ہیں جنہیں دیکھ کر یہ کہنا غلط نہ ھوگا کہ اگر اس فورس کو اسی رفتار سے کام کرنے دیا گیا تو یہ ادارہ پنجاب کا وہ ستون بن جائے گا جس پر قانون کی بالادستی کا قلعہ تعمیر کیا جا سکتا ھے۔
پیرا فورس کی خاص بات اس کی ساخت اور طریقہ کار ھے۔ یہ فورس نہ تو کسی تھانے کی محتاج ھے، جہاں کرپشن کے حالات متوقع رھتے ہیں اور نہ کسی تحصیل دار یا اسسٹنٹ کمشنر کی مرھون منت۔ اسے براہِ راست کارروائی کا اختیار حاصل ھے۔ اگر کسی بازار میں نرخ نامے کی خلاف ورزی ھو رھی ھو، کوئی گودام ذخیرہ اندوزی میں ملوث ھو، یا کسی سرکاری زمین پر ناجائز قبضہ ھو، تو پیرا فورس بلا تاخیر کارروائی کر سکتی ھے۔ یہی وہ خود مختاری ھے جس نے اس فورس کو دیگر اداروں سے ممتاز کر دیا ھے۔
لاھور کے مختلف علاقوں میں جب پیرا فورس نے ناجائز تجاوزات کے خلاف کارروائیاں شروع کیں تو بعض مقامات پر شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ حتیٰ کہ ایک موقع پر زمین مافیا کی طرف سے فورس پر فائرنگ بھی کی گئی، لیکن فورس کے اہلکاروں نے جان کی پرواہ کیے بغیر قانون کی عملداری یقینی بنائی۔ یہ وہ جذبہ ھے جو کسی بھی ادارے کو زندہ رکھتا ھے، فعال رکھتا ھے اور عوامی اعتماد کا باعث بنتا ھے۔
پیرا فورس کی کارروائیاں صرف سزا دینے تک محدود نہیں بلکہ اس کا مقصد عوام میں شعور بیدار کرنا بھی ھے۔ مارکیٹوں میں جاکر دکانداروں کو ہدایت دینا، نرخ نامے آویزاں کروانا، صفائی کی تلقین، اور صارفین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنا، یہ سب کچھ فورس کی سرگرمیوں میں شامل ھے۔ یہی وہ حکمت عملی ھے جو ایک فلاحی ریاست کی بنیاد بنتی ھے، اور یہی وہ طرزِ حکمرانی ھے جو عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد کے رشتے کو مضبوط بناتی ھے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ھے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس فورس کو ذاتی طور پر بطور چیئرمین مانیٹر کر رھی ہیں اور چیف سیکرٹری کو اس کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا ھے، اور یہ تمام تر عمل حکومت کی سنجیدگی کا مظہر ھے۔ اس فورس کی سرگرمیوں کی نگرانی جدید ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے کی جا رھی ھے، اور ہر کارروائی کی رپورٹ براہِ راست اعلیٰ حکام کو بھیجی جاتی ھے۔ شکایات کے اندراج کا بھی ایک مؤثر نظام متعارف کروایا گیا ھے جس کے تحت عام شہری موبائل ایپ یا ہیلپ لائن کے ذریعے اپنی شکایت درج کروا سکتا ھے اور مقررہ وقت کے اندر کارروائی کی یقین دہانی کرائی جاتی ھے۔
یہ سب کچھ اگر اسی رفتار سے چلتا رھا تو یقیناً آنے والے وقت میں پیرا فورس عوامی فلاح و بہبود کا ایک مؤثر ہتھیار بن جائے گی۔ مگر یہ بھی ضروری ھے کہ اس فورس کو سیاسی مداخلت، بیوروکریسی کی روایتی رکاوٹوں، اور مقامی مفادات سے پاک رکھا جائے۔ تاریخ گواہ ھے کہ ماضی میں کئی ایسے ادارے قائم کیے گئے جو وقت گزرنے کے ساتھ غیر مؤثر ھو گئے۔ صرف اس وجہ سے کہ یا تو انھیں مفلوج کر دیا گیا یا پھر ان کی سمت تبدیل کر دی گئی۔ پیرا فورس کو اگر اسی مضبوطی اور خود مختاری کے ساتھ کام کرنے دیا گیا تو یہ نہ صرف قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے گی بلکہ پنجاب کے عوام کو وہ ریلیف بھی فراہم کرے گی جس کا وہ برسوں سے خواب دیکھ رھے ھیں۔
صوبائی حکومت نے اعلان کیا کہ ستمبر 2025 سے پیرا فورس کو پورے پنجاب میں فعال کر دیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ھے کہ اب صرف لاھور یا بڑے شہروں تک محدود نہیں بلکہ قصبوں اور دیہی علاقوں میں بھی یہی فورس عوامی شکایات کا ازالہ کرے گی۔ وہاں جہاں آج بھی بطور رشوت بااثر افراد قانون کو اپنی جیب میں ڈال کر گھومتے ھیں، جس کی مثال لاھور علامہ اقبال ٹاؤن کی کریم بلاک مارکیٹ جہاں آپریشن کے دوران مارکیٹ کے لوگوں نے یونین کے بھروسے پر مزاحمت کے دوران سارجنٹ ساجد علی کو زخمی بھی کردیا ۔ جہاں پیرا فورس ایک امید کی کرن بن سکتی ھے۔ خاص طور ناجائز تجاوزات اور پھٹہ مافیا روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کما رھا ھے جس کی سرپرستی صرف چند لوگ کرتے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.