شام غزل اور قوالی میں رقص رومی کی روح زندہ کر دی گئی

منشاقاضی حسب منشا

0

منافقت ، جھوٹ ، ریاکاری اور شدید افرا تفری کے تپتے ہوئے صحرا میں کہیں سے اگر کوئی خوشگوار جھونکا جسم و جاں کو چھوتا ہوا اپنا لمس چھوڑتا ہے تو ایک گونہ مسرت محسوس ہوتی ہے ، گذشتہ شام ، شام غزل اور قوالی کے ساتھ رقص رومی و درویش کے حسین امتزاج سے ماحول کو جس طرح اطمینان افروز کیفیت میں بدلا اس نے حاضرین و ناظرین اور سامعین کے اجسام و ابدان میں ایک لرزش خفی پیدا کر دی ، مہمان خصوصی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات جناب عطا ء الللہ تارڑ تھے جو اپنی بعض ناگزیر مصروفیات کی بنا پر تشریف نہ لا سکے ، بہر حال ان کی والدہ محترمہ ساجدہ فاروق تارڑ ہمارے سابق صدر پاکستان جسٹس محمد رفیق تارڑ مرحوم کی ذہین و فطین بہو کی موجودگی نے بڑی شخصیات کے خلا کو پُر کر دیا ۔ محترمہ ساجدہ فاروق تارڑ سیاسی خاندان سے نسبت کی وجہ سے ہی معروف نہیں ہیں بلکہ وہ سماجی سائنس دان کی حیثیت سے بھی حلقے کے عوام میں قدر ، احترام اور عزت و آبرو کی مستحق قرار پاتی ہیں ، محترمہ ساجدہ فاروق تارڑ اختتامی لمحات تک موجود رہیں ، مہمان اعزاز کامران لاشاری اور محترمہ ساجدہ فاروق تارڑ دونوں نے بین الاقوامی شہرت یافتہ عجوبہ ء روزگار معالج رحمن فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر وقار احمد نیاز کو ان کی تحقیقی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اپنے دست مبارک سے ایوارڈ دیا اس موقع پر محترمہ فرح دیبا اور عوام دوست راہنما جناب چوہدری جہاں زیب بھی موجود تھے ، کامران لاشاری ہماری تہذیب و ثقافت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ان کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے آپ نے لاہور کو خوبصورت پیکر میں ڈھال کر پوری دنیا کی توجہ لاہور کی جانب مبذول کرائی ہے یہ سارا کریڈٹ جناب کامران لاشاری کے منصوبہ ساز ذہن کا عکاس ہے ۔ آپ تھوڑی دیر کے بعد تشریف لے گئے ان کے جانے کے بعد برگیڈیئر بابر علاؤالدین وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کے مشیر تشریف لے آئے ، عوام دوست راہنما چوھدری جہاں زیب اپنی بیشمار مصروفیات کے باوجود ، موجود رہے ۔ محترمہ ساجدہ فاروق تارڑ کے دست مبارک سے ایوارڈ دئیے گئے ۔ جناب کامران لاشاری کے دست مبارک سے عوام دوست راہنما چوھدری جہاں زیب نے اپنا ایواڈ وصول کیا تو ہال سامعین کی تالیوں سے گونج اٹھا ، میڈم فرح دیبا کوآرڈینیٹر ٹو فیڈرل منسٹر قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی محنت شاقہ اور مہارت تامہ کی مجموعی حکمتِ عملی کی جھلک صاف دکھائی دیتی تھی ، شام غزل اور قوالی کی صدائے بازگشت اگلے سال تک سنائی دیتی رہے گی ، نقابت و نظامت کے فرائض جس خوبی اور مہارت سے باپ بیٹی نے سر انجام دئیے اس پر انہیں جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے اور اگر انہیں آزادی اور خود اعتمادی سے چھوڑ دیا جاتا تو ان کی کارکردگی کا حسن شام غزل اور قوالی کے اس عمل کو اور بھی پر کشش اور وجد آفریں بنا دیتا ، مگر ایسا نہ ہو سکا ۔ جس طرح ڈاکٹر عبد القدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت دی ہے اسی طرح رحمٰن فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر وقار احمد نیاز کی تحقیقی کاوش کو امریکہ نے بھی سراہا ہے کہ انہوں نے انسانوں کو سلامت رکھنے والی ہربل طریقہ ء علاج دریافت کیا ہے ، ڈاکٹر وقار احمد نیاز بمعہ اپنے بیوی بچوں کے آخر دم تک موجود تھے ، بین الاقوامی شہرت یافتہ موٹیویشنل سپیکر راؤ محمد اسلم خان کی گفتگو کی جستجو میں کئی لوگ بیٹھے تھے جن کے کان راؤ محمد اسلم خان کی بولنے والی زبان سے محروم رہے ان کے ہمراہ جناب صاحبزادہ طارق شریف زادہ جو بولتے نہیں موتی رولتے ہیں وہ بھی راؤ محمد اسلم خان کے ساتھ ہال سے نکل گئے ، مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر جناب صفدر علی خان اپنی بیگم صاحبہ کے ہمراہ ہمہ تن گوش تھے ۔ فلک شیر وٹو کے علاؤہ زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی ، آشیانہ قائد سے جناب چوہدری سلیم اور ان کے ہمراہ کئی سماجی کارکن بھی موجود تھے قاضی خاور کی مجموعی حکمتِ عملی کامیاب رہی اور عوام دوست راہنما جو ماھر اقبال بھی ہیں ان کی دلچسپی کا مرکز و محور تقریب کی کامیابی پر مرکوز تھا ۔ وزارتِ اطلاعات ونشریات کی کارکردگی کا حسن فرح دیبا کی کوشش و کاوش کا رہین منت تھا ، ماھانہ ایسی نشستیں جاری رہیں تو پاکستانی عوام میں محبت و الفت کی قندیلیں فروزاں ہو سکتیں ہیں ۔ یہ سارا کریڈٹ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات جناب عطا ء اللہ تارڑ کو جاتا ہے جن کی مثبت سوچ کے بطن سے اخوت و رواداری کے چشمے پھوٹ رہے ہیں، نفاذ اردو تحریک کے سربراہ جناب ظفر اپل بھی تشریف فرما تھے۔ پرتکلف عشائیہ کا اہتمام بھی چوہدری جہاں زیب عوام دوست راہنما کی طرف سے موجود تھا ، مدت مدید کے بعد محمودہ سلیم ویلفیئر فاؤنڈیشن کی سربراہ فوزیہ امیر اور ان کے شریک زندگی سید محمد علی سے ملاقات ہوئی جو بڑی خوشگوار ماحول میں ہوئی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.