حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں

13

منشا قاضی
حسب منشا

حوصلہ ایک ایسی قندیل راہبانی ہے جو تاریک راستوں میں روشنی کا کام دیتی ہے ۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ عجوبہ ء روزگار کوہ گراں شخصیت امجد صدیقی جو معذور معاشرے کے درمیان ایک توانا اور مکمل شخصیت ہیں ان کا شمار ہمیشہ اہل ہمت جری اور بہادر انسانوں میں شمار کیا جائے گا کیونکہ اہل ہمت کے پاس مقاصد ہوتے ہیں لیکن عام معذور لوگوں کے پاس صرف خواہشات ۔ امجد صدیقی کی لغت میں شکست نام کا کوئی لفظ موجود نہیں ہے اس کی عالی ہمتی مسلط ہوتی ہوئی شکست کو فتح میں بدل دیتی ہے۔ ناممکن نام کا کوئی لفظ امجد صدیقی کی ڈکشنری میں نہیں ہے امجد صدیقی جہد مسلسل کا نام ہے ناممکن باتیں اکثر وہ ہوتی ہیں جن کے لیے جدوجہد ہی نہیں کی گئی ہوتی اور وہ تو عرصہ جد و جہد میں ہیں ماؤزے تنک نے کہا تھا گھوڑے کی قوت کی ازمائش ایک طویل سفر سے ہوتی ہے اور ادمی کے دل کا اندازہ طویل فریضے سے ہوتا ہے گولڈ اسمتھ نے کہا تھا ہماری سب سے بڑی خوبی کبھی نہ گرنے میں نہیں بلکہ ہر دفعہ گر جانے کے بعد اٹھنے میں ہے دنیا کی تاریخ کا ہر عظیم اور فیصلہ کن لمحہ کسی نہ کسی جذبہ کی فتح کی نشاندہی کرتا ہے امجد صدیقی کی کامیابی کا راز شکست سے شکست کھانے کا انکار ہے اور وہ فتح کے جھنڈے گاڑتا چلا جا رہا ہے حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ تمغات اور اعزازات جن لوگوں کو دیے ہیں ان میں امجد صدیقی کا نام نامی اسم گرامی سر فہرست انا چاہیے تھا جسے امریکہ کی ایک تنظیم نے ون ان ملینیئرز کا ایوارڈ دیا ہے اور وہ اپنے وطن عزیز کے حکمرانوں کے لیے اجنبی ہے جس نے پوری دنیا میں پاکستان کی نیک نامی کی سفارت کی ہے ۔ وہ اپنے وطن میں غریب الوطن ہے پروفیسر ڈاکٹر عبدالقیوم چوھدری چیئرمین ابتدائی تعلیم پنجاب یونیورسٹی لاہور امجد صدیقی کے بارے میں رقم طراز ہیں امجد صدیقی کی شخصیت حوصلہ ہمت جدوجہد اور بہادری کی لازوال مثال ہے انہوں نے اپنی جسمانی معذوری کو کبھی بھی کمزوری نہیں سمجھا بلکہ ایک صحت مند شخص سے زیادہ کامیابیاں حاصل کیں ان کی زندگی ان لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے جو چھوٹی چھوٹی تکلیفوں سے گھبرا کر حوصلہ و ہمت چھوڑ دیتے ہیں ان کی بے پناہ ہمت مسلسل جدوجہد اور انسانیت کے لیے فلاحی کام ان کی شخصیت کو عظیم بنا دیتے ہیں دارالاسلام ریاض کے چیئرمین عبدالمالک مجاہد رقم طراز ہیں امجد صدیقی کے ساتھ میرا برسوں سے تعلق ہے وہ صاحب عزیمت شخصیت ہیں انہوں نے ویل چیئر پر تن تنہا پاکستان کا جھنڈا تھاما اور 52 ملکوں کا دورہ کیا انہیں امریکہ کی ایک تنظیم کی طرف سے بہت بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا اس کے علاوہ انہیں درجنوں شیلڈز اور ایوارڈز بھی ملے انہوں نے جہد مسلسل ایمانداری اور بڑی ہمت سے شدید معذوری کے باوجود حالات کا مقابلہ کیا انہوں نے خودداری ثابت قدمی شب و روز کی ان تھک محنت سے ایسی تاریخ رقم کی جو سنہری حروف سے لکھی جائے گی ان کی باتیں ان کی تقاریر اور تحریریں پڑھنے اور سننے کے بعد بہت کچھ کرنے کو جی چاہتا ہے امجد اسلام امجد جیسے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر نے امجد صدیقی کے بارے میں کیا لکھا ہے وہ کہتے ہیں کہ میری پہلی ملاقات کوئی تین برس قبل ریاض میں ہوئی تھی ان کی بہادر اور پرعزم شخصیت کا جو تاثر اس وقت قائم ہوا تھا ہر اگلی ملاقات میں وہ بڑھتا ہی رہا یہ بہت خوش ائیند بات ہے کہ وہ اپنی داستان حیات کو کتابی شکل میں جمع کر رہے ہیں مجھے یقین ہے کہ اس سے بہت سے لوگ مستفید ہوں گے کہ اس کا مصنف ہر حال میں سر اٹھا کر زندہ رہنے کی ایک روشن ترین مثال ہے اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق رقم طراز ہیں امجد صدیقی میرے شہر پھلروان کا ایک چمکتا دمکتا ستارہ ہے جس نے عام محلے کے لڑکوں کی طرح بچپن گزارا عام سرکاری سکولوں میں معمول کی تعلیم حاصل کی عملی زندگی میں ائے تو رزق کی تلاش میں سعودی عرب جا کر ٹھکانہ کیا مگر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ کار کے سخت حادثے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہو گئی اور وہ مستقل طور پر ویل چیئر کے ہو کر رہ گئے یہ امجد پر خدا کا کچھ خاص کرم تھا کہ انہوں نے اس کیفیت کو معذوری نہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسے کا ایک ذریعہ سمجھا وہ ڈٹ گئے کام کیا کاروبار چلائے 52 سے زائد ملکوں کے سفر کیے اور دیکھتے ہی دیکھتے درد مندوں کے مسیحا بن گئے پیسہ کمایا ضرورت مندوں پر خرچ کیا طبی مراکز قائم کیے اور اسی پر بس نہیں ملک کی جامعات کالجز اور سرکاری اداروں میں ترغیبی لیکچر دیے اور بہترین موٹیویشنل سپیکر قرار پائے امجد کی ہمت عزم حوصلہ واقعی کمزوروں اور درد مندوں کے دلوں کی دوا ہے درد کا سفر امجد کی اسی زندگی کی کہانی ہے جسے انہوں نے اس حسن و خوبی سے ترتیب دیا ہے کہ نوجوانوں کے لیے ہمت کا محرک اور معذوروں کے لیے روح کا سہارا بن سکتی ہے امجد نے نہ صرف اپنے تجربات بلکہ اپنا درد دل بھی اس کتاب میں سمو کر رکھ دیا ہے۔ سعودی عرب میں سابق سفیر منظور الحق امجد صدیقی کی کامیابیوں کے بارے میں رقم طراز ہیں وہ فرماتے ہیں کہ امجد صدیقی کی کامیابی ان کی جس ہمت جرات اور انتھک محنت کی مرہون منت ہے وہ ہر اس شخص کے لیے مشعل راہ ہے جو کسی نہ کسی معذوری یا جسمانی کمزوری کی وجہ سے زندگی کے سفر میں اپنے اپ کو کمزور سمجھتا ہے ایسے احباب درد کا سفر میں بہت کچھ پا سکتے ہیں درد کا سفر ایک جیتی جاگتی زندگی کی تصویر ہے جس کا روح رواں امجد صدیقی ہے ان کی زندگی ہم سب کے لیے سبق ہے انہوں نے ثابت کیا انسان محنت کرے تو بہت کچھ کر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.