سوشل میڈیا پر فالوورز ہر روز بڑھ رہے تھے،
انسٹاگرام پر تعداد سات لاکھ،
فیس بک پر تعداد دو لاکھ ہو چکی تھی،
جب کہ ٹوئیٹر ہینڈل پر چار لاکھ فالوورز اس کے ساتھ موجود تھے،
وہ ہمیشہ فخر سے بتاتا،
“میں سوشل میڈیا سٹار ہوں”.
اکیلا فلیٹ پر رہتا تھا،
بدبو آنے پر فلیٹ کا دروازہ کھولا گیا،
تعفن زدہ لاش برآمد ہوئی،
وہ بھی ناقابل شناخت،
ایک ماہ سے مرا پڑا تھا،
بے حسی کے جنگل میں کسی کو اس کی غیر موجودگی کا احساس تک نا ہوا۔۔۔
لاکھوں فالوورز تھے،
مگر اکیلا مر گیا کسی کو فرق ہی نہیں پڑا۔