پنجاب پولیس کے رویوں میں بہتری اور رشوت کے خاتمے کیلئے مختلف تجربے کیے جاتے رہے کبھی وردی کا رنگ تبدیل کیا گیا تو کبھی چار، چھے ماہ بعد آئی جی کی تبدیلی لیکن نہ تو پولیس کے رویے بہتر ہوسکے اور نہ ہی رشوت کلچر کا خاتمہ۔ پی ٹی آئی کی بزدار حکومت اور بعد ازاں نگران دور حکومت میں پولیس نے اختیارات کا جس بے دردی سے استعمال کیا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ پولیس احتساب سے بالا تر مخلوق بن چکی ہے۔ ناکوں پر تعینات پولیس والوں کو دیکھ کر تحفظ سے زیادہ لٹنے کا احساس ہوتا تھا۔ سب سے زیادہ خطرناک اور شرمناک پہلو یہ تھا کہ پولیس افسران عوامی تحفظ کے اصل کام کی بجائے سیلف پروجیکشن کی جعل سازیوں میں پڑ کر ٹک ٹاک سٹار بننے پر لگے ہوئے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس سمیت تمام سرکاری ملازمین کی غیر قانونی سیلف پروجیکشن پر پابندی کے احکامات جاری کرکے بیوروکریٹک مارشل لاء کا خاتمہ کرتے ہوئے عوامی طرز حکومت کی طرف پیش قدمی کی۔
مریم نواز شریف نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالتے ہی محکمہ پولیس میں جامع اصلاحات متعارف کروانے پر توجہ مبذول کی۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے سابق وزراء اعلیٰ کے روائتی انداز کو اپنانے کی بجائے پولیس کی کارگردگی، عوام کے تحفظ اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے باقاعدگی سے بیسوں اجلاس کی صدارت کی اور ہر دفعہ پولیس میں اصلاحات، کارگردگی میں بہتری، عوامی تحفظ اور کرپٹ پولیس افسران و اہلکاروں کے احتساب پر زور دیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے عوام کی جان و مال کے تحفظ، قیام امن اور بہترین سروس ڈیلیوری کیلئے محکمہ پولیس کیلئے ”کی پرفارمنس انڈیکیٹرز“ (KPIs)متعارف کروائے۔
مریم نواز نے اس بنیادی مرض کو بھی سمجھ لیا کہ نمبر گیم اور سب اچھا دکھانے کیلئے پولیس مقدمات کا اندراج ہی نہیں کرتی اس لیے وزیراعلیٰ نے سختی سے ہدایات کیں کہ جعلی نمبر گیم کیلئے عوام کو مقدمے کے اندراج کے بنیادی حق سے محروم نہ کیا جائے۔
مریم نواز کے عوامی طرز عمل کے باعث عوام میں اعتماد پیدا ہوا کہ اگر پولیس کی کسی بھی زیادتی کی شکایت وزیراعلیٰ آفس تک پہنچ جائے تو اس پر فوری کاروائی ہوتی ہے۔ اس اعتماد سازی کو پختہ اور فیصلہ کن بنانے میں اہم کردار ایڈیشنل سیکرٹری لاء اینڈ آرڈر سیف انور جپہ کا ہے جو وزیراعلیٰ آفس میں آنے والی ہر شکایت کو ذاتی حیثیت میں ”فالو“ کرتے ہیں اور گھنٹوں اور دنوں میں دادرسی کو ممکن بناتے رہے ہیں، اسی بے مثال کرگردگی کی وجہ سے سیف انور جپہ کو سپیشل سیکرٹری لاء اینڈ آرڈر وزیراعلیٰ آفس تعینات کردیا گیا ہے تاکہ اور موئثر انداز میں عوامی شکایات کا ازالہ اور پولیس کو عوام دوست پولیس بنایا جاسکے۔ ماضی میں لاء اینڈ آرڈر وزیراعلیٰ آفس کی سیٹ پر جونئیر پولیس افسران کی تعیناتی سے پولیس کے جرائم فائلوں میں دب جاتے تھے اور حکمرانوں تک سب اچھا کی جعلی رپورٹس جاتی تھیں جس وجہ سے پولیس میں بہتری کی تمام امیدیں دم توڑ چکیں تھیں۔
لاہور پولیس میں کڑے احتساب، ڈی آئی جی آپریشن لاہور فیصل کامران اور ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان رضا کی عوام کیلئے بنا سفارش اوپن ڈور پایسی کی وجہ سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب کامران خان، آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل اور آرپی او گوجرانوالہ طیب حفیط چیمہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب کے ویژن کو عملی جامعہ پہناتے ہوئے امن و امان کے قیام اور عوام کے تحفظ کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔
پنجاب میں مجموعی امن عامہ کے قیام، کریمینل گینگز کے خلاف آپریشن کلین اپ اور قانون شکن عناصر کے خلاف بڑے پیمانے پر فیصلہ کن کارروائیوں کیلئے کرائم کنڑول ڈیپارٹمنٹ کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت اور بہترین فیصلہ ہے۔ پنجاب کو کرپشن فری کرنے کیلئے تمام سفارشوں کو رد کرکے میرٹ پر کرپٹ افراد کے خلاف قابل زکر کاروائیاں کرنے اور انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو فعال بنانے والے سہیل ظفر چٹھہ اور وقاص حسن کی قیادت میں بننے والی سی سی ڈی پنجاب کو جرائم فری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات پر آئی جی پنجاب عثمان انور نے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں کے تحت تھانوں کے روایتی کلچر کو عوامی خدمت مراکز میں تبدیل کیا۔ عالمی معیار کے سٹیٹ آف دی آرٹ پولیس اسٹیشنز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے عوام کو ضروری خدمات برق رفتاری سے مہیا کی جا رہی ہیں۔ پولیس کو جدید اسلحہ، گاڑیاں، نائٹ ویژن ڈرون سمیت جدید تقاضوں کے عین مطابق ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا۔ خدمت مراکز پر ایک چھت تلے پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ، پولیس ویری فکیشن، وہیکل ویری فکیشن، گمشدگی رپورٹ، کرائم رپورٹ، خواتین کی قانونی راہنمائی، ایف آئی آر کی نقول، کرایہ داری اور گھریلو ملازمین کے اندراج، ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کی خدمات فراہم کی گئیں۔
پنجاب کو جرائم اور کرپشن فری صوبہ، پولیس کو کرپشن اورجرائم پیشہ عناصر کے مددگاروں سے پاک کرنے کیلئے مجرموں سے ساز باز کرنیوالے پولیس آفیسرز اور اہلکاروں کوسزائیں دے کر مثال بنایا جارہا ہے، سیکرٹری پراسیکیوشن پنجاب احمد عزیز تارڑ پراسیکیوشن محکمہ کی مکمل اوورہالنگ اور مضبوطی پر کام کررہے ہیں تاکہ ہر طرح کے عدالتی مقدمات میں حکومت پنجاب کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
ٹریفک پولیس کی کارگردگی ابھی تک زیرو ہے خاص طور پر لاہور میں تیز فلیشر لائٹ، بنا نمبر پلیٹ رکشوں، گاڑیوں اور غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کاروائی نہیں کی جارہی۔
maliksalman2008@gmail.com