دو بھائی پھر مل رہے ہیں

ڈیرے دار سہیل بشیر منج

5

جب سے بنگلہ دیش بنا ان کے دلوں میں پاکستان کے خلاف نفرت بڑھتی گئی اس میں اہم کردار ہندوستانی فوج ان کی خفیہ ایجنسی ان کے سیاست دانوں اور رووندر ناتھ ٹگور نے ادا کیا اس نے بنگلہ دیش کے نوجوانوں کے لیے ایسا سلیبس ترتیب دیا جس میں مغربی پاکستان پاکستانی عوام اور فوج کے خلاف ایسا پروپگنڈا شامل کیا گیا جس کو پڑھنے سے بنگلہ دیشی عوام کے دل نفرت سے بھر گئے ہندوستان نے چونکہ مشرقی پاکستان کو توڑنے میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا اس لیے بنگلہ حکومتیں شروع دن سے ہی ان کے زیر سایہ رہیں ان کی ضروریات کی تمام اشیاء ہندوستان ایکسپورٹ کرنے لگا جس سے بنگلہ قوم میں یہ تاثر بھی پیدا کیا گیا کہ ہندوستان کے بغیر ان کا گزارا نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی خفیہ ایجنسی را نے بنگلہ دیش میں اپنا نیٹ ورک مضبوط کر لیا یعنی یوں کہہ لیں کہ بنگلہ دیش کے اندرونی اور بیرونی معاملات میں ہندوستان کی مداخلت شروع ہو گئی جس وجہ سے بنگلہ دیش اور پاکستان میں دوریاں بڑھ گئیں
پہلے شیخ مجیب الرحمن اور پھر حسینہ واجد مکمل طور پر ہندوستان کے زیر سایہ رہیں یہاں تک کہ آدھی صدی گزر گئی ان پچا س سالوں میں ہندوستان نے پاکستان کے خلاف بنگلہ عوام کے دلوں میں وہ زہر بھرا کہ وہ پاکستان سے دور ہوتے گئے اللہ کا لاکھ شکر ہوا کہ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور وہ فرار ہو کر اپنے آقاؤں کے پاس پہنچ گئی جب سے نئی حکومت نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں پاکستان کی کوششوں سے یہ نفرت محبتوں میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی بنگلہ دیشی چیف ایڈوائزر محمد یونس اور جناب میاں محمد شہباز شریف کی کوششوں سے بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات معمول پر آنا شروع ہو گئے اب بنگلہ دیش نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ مزید ہندوستان کے ساتھ نہیں چلیں گے ان کا یہ فیصلہ بلا شبہ ان کی عوام کے لیے نئے راستے کھولے گا
محمد یونس اور میاں صاحب کی باہمی ملاقات کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں باقاعدہ تجارت کا آغاز ہو گیا اس کے ساتھ ہندوستان کے کہنے پر بنگلہ دیش نے پاکستان کے لیے الگ سکریننگ سسٹم بنا رکھا تھا پاکستانیوں کو بنگلہ دیش کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے خاصی مشکلات کا سامنا تھا لیکن اب بنگلہ دیش نے پاکستانیوں کے لیے تمام پابندیاں ختم کر دیں اس سے نہ صرف پاکستانیوں کو بنگلہ دیش جانا آ سان ہوگا بلکہ وہاں کاروبار کے نئے راستے بھی کھلیں گے اس سے پہلے بھی بہت سے پاکستانی ایکسپورٹرز بنگلہ دیش میں اپنی فیکٹریاں لگا کر کاروبار کر رہے ہیں ان کے لیے بھی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی
گزشتہ روز بنگلہ دیشی آرمڑ فورسز کے سربراہ نے دورہ پاکستان کیا جس میں بہت سی اہم ملاقاتیں ہوئیں جن میں سے ایک ملاقات آرمی چیف جناب عاصم منیر صاحب کے ساتھ بھی ہوئی جس میں انہوں نے پاکستان سے اپنی فوج کو ٹریننگ دینے کی خواہش ظاہر کی جو پاکستان نے قبول کر لی اب بنگلہ فوج کو پاکستان بنگلہ دیش میں ٹریننگ دے گا جس پر ہندوستانی میڈیا میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ان کے صحافی سابقہ فوجی افیسر تجزیہ کار صبح سے شام تک اسی بحث میں مصروف رہتے ہیں کہ اگر پاکستانی فوج بنگلہ دیش میں آ جاتی ہے تو ہندوستان کے لیے خطرہ ہے ان کا میڈیا اس ٹریننگ کو ہندوستان کے خلاف کسی بڑے محاذ کی تیاری قرار دے رہا ہے جلتی پر نمک یہ کہ بنگلہ دیش پاکستان سے جے ایف تھنڈر جہاز خریدنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے یہ خبر بھی ہندوستان کے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہے بات صاف ظاہر ہے کیونکہ اب تک بنگلہ دیش میں ہندوستان کی اجارہ داری قائم تھی وہ ختم ہوئی ہے ان کا تڑپتا تو بنتا ہے
اب انشاءاللہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے
نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں کو ایک طرف رکھ کر مستقبل کے بارے میں سوچنا ہے پاکستانی اور بنگلہ نوجوانوں نے یہ دوریاں ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے حکومتوں کی خواہشات اور کوششوں کو ایک طرف بھی رکھ دیں تب بھی اب دونوں اطراف کی یوتھ مستقبل میں مل کر چلنا چاہتی ہے جو ہندوستان کے لیے بہت تکلیف دہ بات ہے لیکن اب اس کی پرواہ کون کرے گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں
ہمارے ڈپٹی وزیراعظم جناب اسحاق ڈار صاحب پاکستان کی طرف سے محبتوں کا پیغام لے کر بنگلہ دیش جا رہے ہیں امید ہے کہ ان کا یہ دورہ دونوں ملکوں میں دوریاں ختم کرنے میں ہم کردار ادا کرے گا بہت سے نئے پروجیکٹس پر بات کی جائے گی مودی صاحب نے ایک دفعہ تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے پاکستان کو خطے میں تنہا کر دیا ہے لیکن اصل میں تو ہندوستان تنہا ہو گیا ہے اب اس کا کوئی ہمسایہ سوائے بھوٹان کے اس کے ساتھ نہیں ہے اس بکھلاہٹ کا شکار ہو کر ہندوستان بنگلہ دیش کو بجلی اور ایکسپورٹ بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے پاکستان کے پاس یہ بہترین وقت ہے کہ وہ ان کا بھرپور ساتھ دے ہندوستانی اشیاء کی جگہ پاکستانی اشیاء مارکیٹ تک پہنچاے تاکہ انہیں کسی قسم کی کمی کا سامنا نہ ہو اس کے ساتھ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں بھی بنگلہ دیش کے لیے آسانیاں پیدا کرے انہیں ویزا ان ارائیول دے تاکہ وہ نوجوان جو پاکستان وزٹ کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے سہولت پیدا کی جائے اب وقت ہے کہ نصف صدی کی جدائی کا دکھ بنگلہ دیش سے محبت کر کے مٹایا جائے انشاءاللہ بہت جلد ہم پھر سے دو بھائیوں کی طرح رہنا شروع کر دیں گے کاروبار بھی کریں گے اور ایک دوسرے کی حفاظت بھی کریں گے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.