شنگھائی تعاون تنظیم کااعلانیہ اور ترقی کی نئی راہیں

3

تحریر ۔۔۔۔پروفیسر متین الحق چوہدری ایڈووکیٹ

پاکستان میں 15اور 16 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کا 23 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان کو میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے جسکا تمام سہرا چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر صاحب کو جاتا ہے ان کی کوششوں سے اسلام آباد میں امن وامان کی صورت تحال بہتر رہی پاکستانی قوم شکریہ ادا کرتی ہے۔آرمی چیف کی قیادت میں پاکستان عالمی معاشی شراکت داری کی راہ پر گامزن ہو گیا ہے۔ایس سی او کانفرنس میں 11 ممالک نے مشترکہ اعلامیہ دیا ہے کہ رکن ممالک کو سیاسی سماجی معاشی ترقی کیلئے انتخابات کا حق،ریاستوں کی خودمختاری،آزادی، علاقائی سالمیت،طاقت کا استعمال نہ کرنا عالمی ترقی کی بنیاد ہے۔اس کے علاوہ تجارت،صنعت،تعلیم،ڈیجیٹل ٹیکنالوجی،توانائی میں تعاون بڑھانے سے غربت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ ون بیلٹ ون روڈ،ٹرانسپورٹ کوریڈور،ریلوے صنعت میں جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کا اعادہ کیا گیا۔ملکی ترقی کے لیے زراعت اور تجارتی سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایس سی او چارٹر پرعملدرامد کرتے ہوئے توانائی،مواصلات، تجارت کے دیگر شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور علاقائی امن اور خوشحالی ھوگی۔دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوا۔پاکستان کا روس کے ساتھ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور تعاون کے لئے کامیاب مذاکرات ہوئے۔آئندہ 2025 کی”SCO” میزبانی عوامی جمہوریہ چین کو ملنے کا امکان ہے۔موسمیاتی تبدیلیاں انسانی وجود کے لیے بڑا خطرہ ہیں SCO ممالک کے درمیان معاہدوں اورMoUS پر عملدرآمد کا وقت آگیا ہے خطہ میں امن اور استحکام کیلئے اقتصادی راہداری کے لئے انٹر نیشنل،نارتھ ساوتھ کوریڈور منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔سارک ممالک کی طرح SCO ممالک کے درمیان تعلقات گہرے اثرات رکھتے ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین اور روس نے رکھی تھی- جس کے اراکین میں اب قازغستان کرغستان تاجکستان ازبکستان ترکمانستان پاکستان انڈیا ایران اور منگولیا بھی شامل ہیں- یہ تنظیم ابادی کے لحاظ سے دنیا کی کل ابادی کا 40 فیصد کا ایک فورم ہے-پاکستان 2005 سے 2017 تک اس تنظیم کا مبصر رکن رہا اور پھر جولائی 2017 میں اسے با ضابطہ طور پر ایس سی او میں شامل کر لیا گیا -اس تنظیم کا اغاز ایک یوریشیائی سیکیورٹی تنظیم کے طور پر ہوا جس کا مقصد روس چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سیکیورٹی اور استحکام کو فروغ دینا تھا-ایس سی او کی تنظیم کو ایک ایسے اتحاد کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو مغربی اتحاد جیسا کہ نیٹو کو کاؤنٹر بیلنس کرنے کے لیے اس کے متبادل کے طور پر قائم کیا گیا۔کامیاب کانفرنس سے پاکستان کا نہ صرف عالمی سطح پر تشخص بحال ہوا ہے بلکہ اہم ممالک کے رہنمائوںنے پاکستان کے خطے میں اہم کردار کوبھی خوب سراہا ہے۔ مہمانوں نے ایس سی او سربراہ کانفرنس کے انتظامات کی بھی تعریف کی اور شاندار مہمان نوازی پر پاکستان اور پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔اس کانفرنس کے اعلانیہ سے اب تعمیر وترقی کی نئی راہیں کھل گئی ہیں ۔رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تجارتی پابندیاں ختم کرنی چاہیے ویزا فری سروسز یا آمد پر فری انٹری دینی چاہیے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان نے آٹھ معاہدات پر دستخط کئے گئے۔SCO بینک،ایک کرنسی،سیکیورٹی،دہشتگردی کی روک تھام،بارڈر پار ممالک میں دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے نیز مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیاں ختم کرنی چاہیے تاکہ استحکام پیدا ہو جائے۔رکن ممالک کی جانب سے ان اقدامات سے اس طرح ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوکر رہے گا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.