حماس نے قطراور مصر کی جنگ بندی کی تجویز منظور کرلی
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجاویز قبول ہیں۔ حماس کے بیان کے مطابق جنگ بندی کے حوالے سے گیند اب اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔
حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے عرب میڈیا کو بتایا ہے کہ ثالثوں کی جانب سے حماس کو بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
خلیل الحیہ نے بتایا کہ مجوزہ جنگ بندی 3 مراحل پر مشتمل ہوگی، پہلے مرحلے میں بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے اور غزہ میں امدادی سامان اور ایندھن کی ترسیل شروع ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلے ہر ایک خاتون اسرائیلی قیدی کے بدلے اسرائیل کی جانب سے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حماس کی جانب سے مرد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا تاہم ان کے بدلے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد طے نہیں ہوئی۔
خلیل الحیہ کے مطابق تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے منظور کردہ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، یہ وہ فریم ورک نہیں ہے جسے ہم نے منظور کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حماس نے جن تجاویز سے اتفاق کیا ہے ان کے کچھ ایسے ’دور رس‘ نتائج ہوں گے جنہیں اسرائیل قبول نہیں کرسکتا۔
حماس کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دی جانے والی تجاویز سے اتفاق ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں زمینی حملے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور رفح میں پناہ لیے ہوئے لاکھوں لوگوں کو مشرقی رفح خالی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ عالمی برداری پہلے ہی اسرائیل کو رفح میں زمینی آپریشن کی صورت میں تباہ کن نتائج سے خبردار کرچکی ہے۔
تبصرے بند ہیں.