چین اور امریکا کو حریف نہیں شراکت دار ہونا چاہیے، چینی صدر شی جن پنگ

35
چینی صدر شی جن پنگ نے اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلنکن کو بتایا کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کو شراکت دار ہونا چاہیے، حریف نہیں تاہم ان ممالک کے تعلقات میں متعدد مسائل تاحال حل طلب ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن نے بیجنگ میں سرکردہ چینی سیاستدانوں سے ملاقات کی، امریکی حکام نے بتایا کہ وہ روس، تائیوان اور تجارت سمیت اہم معاملات میں خدشات کو براہ راست اٹھائیں گے۔

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں انٹونی بلنکن سے ملاقات کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دونوں ممالک نے گزشتہ سال امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد کچھ مثبت پیشرفت کی ہے۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو شراکت دار ہونا چاہیے، حریف نہیں، چینی رہنما نے مزید کہا کہ ابھی بھی بہت سے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے اور مزید کوششوں کی ابھی بھی گنجائش باقی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکا بھی چین کی ترقی کے بارے میں مثبت نظریہ اپنائے گا، جب یہ بنیادی مسئلہ حل ہو جائے گا تو ہی تعلقات صحیح معنوں میں مستحکم ہوسکتے ہیں ، بہتر ہو سکتے ہیں اور آگے بڑھ سکتے ہیں۔

اس سے قبل، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے انٹونی بلنکن کو خبردار کیا تھا کہ امریکی دباؤ ان کے تعلقات میں تناؤ پیدا کرسکتا ہے کیونکہ دورہ کرنے والے سفارت کار نے روس کی حمایت سمیت دیگر مسائل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

وانگ یی نے یہ بھی متنبہ کیا تھا کہ خود مختار حکومت کرنے والے تائیوان کا سوال پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکا تعلقات میں عبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

انٹونی بلنکن نے وانگ یی کے ساتھ 5 گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات کو وسیع اور تعمیری قرار دیا تھا۔

اعلیٰ امریکی سفارت کار جمعہ کو بیجنگ میں امریکی سفارت خانے میں صحافیوں سے بات کریں گے۔

’منفی عوامل‘

چین اقتصادی محاذ پر جو بائیڈن کے دباؤ سے نالاں ہے جس میں سیمی کنڈکٹر کی برآمدات پر پابندی اور بلاک بسٹر ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کو اس کے چینی مالکان سے لینے کی کوششیں شامل ہیں۔

وانگ یی نے انٹونی بلنکن کو بتایا کہ بالخصوص نومبر میں چینی اور امریکی صدر کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستحکم ہونا شروع ہو رہے ہیں لیکن اسی کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات میں منفی عوامل اب بھی بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین کے جائز ترقیاتی حقوق کو غیر معقول طور پر دبایا گیا ہے اور ہمارے بنیادی مفادات کو چیلنجز کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا چین اور امریکا کو استحکام کے ساتھ آگے بڑھنے کی درست سمت میں چلنا چاہیے، یا واپس تعلقات کو نچلی سطح پر لانا چاہیے؟ یہ دونوں ممالک کے سامنے ایک بڑا سوال ہے اور ہمارے اخلاص اور قابلیت کا امتحان ہے۔

ترقی کی امید

امریکی حکام اور ماہرین کا خیال ہے کہ شی جن پنگ کی اولین ترجیح چینی معیشت میں پیشرفت کو سنبھالنا ہے اور یہ کہ کم از کم مختصر مدت میں مغرب کے ساتھ تعلقات خراب کرنے سے بچنا چاہتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ انٹونی بلنکن نے وانگ یی کے ساتھ روس کے لیے چین کی حمایت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے چین کا دورہ کریں گے۔

انٹونی بلنکن نے وانگ یی کے ساتھ میٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکا کو تعلقات ذمہ داری کے ساتھ سنبھالنے چاہیے اور مجھے امید ہے کہ کیلیفورنیا کے سربراہی اجلاس میں جن امور پر ہمارے صدور نے اتفاق کیا تھا ان پر ہم کچھ پیش رفت کریں گے۔

امریکی سفارتکار کا کہنا تھا کہ یہ واقعی ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جو صرف ہمارے اپنے لوگوں کے لیے نہیں، بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ہے۔

تبصرے بند ہیں.