سیاسی استحکام کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

اداریہ

7

پاکستان میں طویل عرصہ سے سیاسی عدم استحکام کے باعٽ معاشی بحران پھیل رہے ہیں ۔سیاستدانوں کے باہمی جھگڑوں اور اپوزیشن کے منفی کردار نے معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا ہے ،ان حالات میں ابھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذکرات سے معاملات طے کرنے کی نئی پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے ۔اس حوالے سے گزشتہ دنوں اپوزئشین اور حکومت کی جانب سے مذاکراتی ٹیموں کی تشکیل کی گئی جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی میں اراکینِ قومی اسمبلی اعجاز الحق اور سردار خالد مگسی کو شامل کردیا۔حکومتی اتحادی کمیٹی اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ہوا جس میں حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا۔مذاکرات کا اگلا دور دو جنوری کو ہوگا جس میں پی ٹی آئی اپنے مطالبات پیش کرے گی تاہم آج انہوں نے ابتدائی مطالبات پیش کیے۔وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملک کی وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا مفاد سب سے مقدم ہے، قومی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ادھر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو بلانے پر اتفاق کیا گیا۔ آئندہ اجلاس میں اپوزیشن مطالبات کی فہرست پیش کرے گی۔اجلاس میں اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت جب بھی مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف سے ٹویٹ آ جاتا ہے، جس پر اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے اپنی کور کمیٹی میں اس ایشو پر تفصیلی بات کی ہے، ہم اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔قبل ازیں اسپیکر ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ میرا کام مذاکرات میں سہولت کاری کرنا ہے ،اسٹیبلشمنٹ سے نہیں ،وزیر اعظم اور اپوزیشن سے رابطے میں ہوں۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور اپوزیشن کا مل کر بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا، مذکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں۔ایاز صادق نے مزید کہا کہ عوام کو پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، ہم نے عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے، ملکی معاشی ترقی سیاسی استحکام سے۔پارلیمنٹ ہاؤس آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ اچھی توقعات لے کر مذاکرات کیلئے گئے ہیں، ہمارے پیش نظر عوام، پاکستان کی ترقی اور خوش حالی ہے، امید ہے مذاکرات کے اچھے نتائج نکلیں گے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں شامل پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے مذاکرات کا ہونا خوش آئند اور بڑا قدم قرار دیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت اور اپوزیشن کی سوچ میں بہت فرق ہے، باور کرایا کہ مذاکرات میں ایک ایک قدم پیشرفت ضرور ہوئی ہے جو اچھی بات ہے۔وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مذاکرات 100 فیصد کامیاب ہوں گے اور واضح کیا کہ مذاکرات کا کوئی ضامن نہیں جب فریقین سیاسی مذاکرات کرتے ہیں تو دل کھول کر بات کی جاتی ہے۔دونوں فریقین کے درمیان پہلے مذاکراتی مرحلے کے بعد اب کچھ امید پیدا ہوئی ہے ،اسی دوران کچھ اپوزیشن رہنمائوں نے مذاکرات کے اگلے مرحلے پر کچھ مطالبات بھی پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے اس تناظر میں حکومتی ارکان کے کچھ تحفظات بھی ہیں تاہم معاملات کو خوشگوار انداز میں آگے بڑھانے کیلئے دونوں طرف سے ایک ایک قدم مزید آگے بڑھانا ہوگا ،سیاسی استحکام کیلئے سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد کی خاطر ملکر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان بحرانوں سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.