پاک-چین دوستی ماؤنٹ تائی سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہے: چینی وزارت خارجہ

22
چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم لی کیانگ کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف 4 سے 8 جون تک دورہ کریں گے اور ہماری دوستی وقت کی کسوٹی پر کھڑی رہی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بیان میں پاک-چین دوستی کو ماؤنٹ تائی سے تشبیہ دیتے ہوئے اسے انتہائی مضبوط اور مستحکم قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 4 سے 8 جون تک چین کا دورہ کریں گے۔

ماؤنٹ تائی چین کے پانچ مقدس پہاڑوں میں سے ایک ہے اور اسے چین کے مذہب میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے، ماؤنٹ تائی چین کے صوبہ شانڈونگ کا سب سے اونچا مقام ہے۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق نے وزیراعظم کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف چینی وزیراعظم لی کیانگ کی دعوت پر 4 سے 8 جون 2024 تک عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ پہلا دورہ چین ہو گا اور وہ اپنے دورے میں صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی سے ملاقات کریں گے۔

دونوں ممالک کے رہنما پاک-چین تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر لائحہ عمل تیار کریں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف دارالحکومت بیجنگ کے علاوہ چینی صوبوں گوانگ ڈونگ اور شانزی کا بھی دورہ کریں گے۔

چینی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی طویل مدتی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی ہے،دونوں ممالک اہم شراکت دار اور مضبوط دوست ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہماری دوستی وقت کی کسوٹی پر کھڑی رہی ہے اور “ماؤنٹ تائی کی طرح مستحکم” ہے۔

واضح رہے کہ ماؤنٹ تائی ایک تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا پہاڑ ہے جو تائیان شہر کے شمال میں واقع ہے، یہ چین کے صوبہ شانڈونگ کا سب سے اونچا مقام ہے، یہ پہاڑ چین کے 5 مقدس پہاڑوں میں سے ایک ہے اور اسے چین کے مذہب میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے۔

تاریخی ریکارڈ کے مطابق ماؤنٹ تائی ایک ہزار سال قبل مسیح سے پہلے چاؤ خاندان کے دور حکومت کے دوران ایک مقدس مقام کی حیثیت اختیار کر گیا تھا۔

اس سے قبل وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورے میں چینی صدر اور چینی وزیراعظم کی دعوت پر 4 جون سے چین کا سرکاری دورہ کریں گے اور ان کے ساتھ 110 رکنی تجارتی وفد بھی روانہ ہوگا۔

تبصرے بند ہیں.