فلسطین کا امن پوری انسانیت کا امتحان ہے

27

تحریر: ظفر اقبال ظفر لاہور پاکستان

ظلم سہہ کر جو حق سامنے آتا ہے وہ تاقیامت موثر رہتا ہے کربلا میں شہادت حسین ؑ اس کی شہادت ہے

دنیا میں سینکڑوں مذاہب کے انسان آباد ہیں اگر سارے مذہبوں کے عقیدے کا خلاصہ بیان کیا جائے تو انسانیت اور بھلائی ہی نکلے گا جو انسانیت کا دشمن ہوگا وہ مذہب کا بھی گنہگار ہوگا کیونکہ کوئی مذہب انسانوں پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا احترام انسانیت ہی ہر انسان کو اُس کے مذہب کا محبوب بناتا ہے یہ تحریر انسانیت کے نام فلسطین میں انسانیت بچاؤ کا پیغام ہے۔ ظالم شاید بھول گئے ہیں مظلوم کا متاثر ہونا اس کی افضلیت بڑھا دیتا ہے ظلم سہہ کر جو حق سامنے آتا ہے وہ تاقیامت موثر رہتا ہے کربلا میں شہادت حسین ؑ اس کی شہادت ہے۔آئیے زرا انسانیت کا چشمہ لگا کر فلسطین کے انسانوں پر گزرنے والے شب و روز کا دل کے دماغ سے مطالعہ کیجئے۔ ہر روزاسرائیل غزہ میں 42بم برساتا ہے جس کی وجہ سے 12عمارتیں بتاہ برباد ہو جاتی ہیں 15افراد شہید ہو تے ہیں جن میں 6بچے ہوتے ہیں اور 35سے زائد افراد زخمی ہو تے ہیں 7اکتوبر سے لے کر 28اپریل تک پورے غزہ کے اندر 60فیصد تک ٹوٹل عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں 80فیصد کاروباری جگہیں دوکانیں مارکیٹ پلازہ و دیگر زریعہ آمدن کے مقامات تباہ ہو چکے ہیں 267مسجدیں تباہ ہو چکی ہیں غزہ کی حالت کا اندازہ لگائیے کہ خدا کے ماننے والوں کے گھروں کے ساتھ ساتھ خدا کے گھربھی تباہ کرکے دور حاضر کی فرعونی طاقتوں نے اپنے غرورتکبر ظلم و طاقت سے ناصرف مسلمانوں کی بے حسی کو للکارا ہے بلکہ خدا سے جنگ کاآغاز کیا ہوا ہے سیاست کے لیے مذہب کو استعمال کرنے والوں کی جہاں بابری مسجد پر چیخیں سنائی دی تھیں وہاں غزہ کی مسجدوں کی تباہی پر خاموشی بھی دیکھائی دے رہی ہے۔25 ہسپتالوں میں سے 11ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔زیر زمین پانی کا نظام 83فیصد تباہ ہو چکا ہے۔100میں سے 73سکولوں کی بلڈنگیں تباہ ہو چکی ہیں۔133ایسے بچے شہادت پا چکے ہیں جنہوں نے زمین پر آنے کے بعد ایک دن بھی پورا نہیں دیکھاماؤں نے جنم دئیے بچوں کو ابھی جی بھرکر دیکھا بھی نہ تھا کہ بم کی تباہی نے انسانیت کے نام و نشان مٹادئیے۔482ایسے بچے شہید ہوئے جن کی عمر ایک سال سے تین سال تک تھی۔347چار سے پانچ سال کی عمر کے وہ بچے شہید ہوئے جنہوں نے ابھی سکول جانا شروع ہی کیا تھا۔1042وہ بچے شہید ہوئے جو چھ سے بارہ سال کی عمر کے تھے۔ 664تیرہ سال سے سترہ سال کی عمر کے بچے شہید ہوئے۔پچیس سال سے کم عمر شہید بچوں کی تعداد 966ہے اور 26سال سے55 سال کی عمر کی شہادتوں کی تعداد2506ہے۔ہر دس منٹ کے بعد ایک فلسطینی بچہ شہید ہو رہا ہے جو ساٹھ فیصد عمارتیں تباہ ہوئی ہیں اس کے ملبے تلے دبے ہر عمر کے گمشدہ انسانوں کی تعداد تصور سے زیادہ ہے۔فلسطینی انسانوں کی ایک تعداد ساوتھ کی جانب روانہ ہوئی جو مصر کا بارڈر کہلاتی ہے سترہ کلو میٹر کی حدودرفا بارڈر پر کیمپ لگا ئے جیسے فلسطینی آبادی سے باہر خطرات سے پاک ٹھکانہ تصور کر کے بیٹھے تھے کہ انہیں خبر ہوئی کہ اسرائیل ان کی عمارتوں کے ملبے کو اکٹھا کرکے سمندر کی جانب لے جا رہا ہے جہاں وہ ایک بندرگاہ بنانا چاہتا ہے غزہ کی زندہ بچی عوام اُس ملبے سے اپنے پیاروں کی لاشیں تلاش کرنے پہنچے تو ان پر بم برسا کر شہید کر دیا گیا مردہ جسموں کی تلاش میں زندہ جسم بھی مردہ ہو گے۔رشتوں اور گھروں کے کھو جانے والے افراد کے لیے کوئی کھانا لاتا تو وہاں جو رش بنتا اُس پہ بم برسائے جاتے ہیں۔مسلمان لوگوں کے لیے انتہائی شرم و بے حسی کا مقام یہ ہے کہ اس وقت پورے امریکہ کے اندر اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں یونیورسٹیوں میں ہنگامے و احتجاج ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے 2200امریکی شہری گرفتار ہو چکے ہیں جن میں 70 ربڑ بلٹ کے زخمی ہیں انہوں نے نیویارک کے ہال پہ قبضہ کیا اور اس کا نام اُس چھ سالہ بچی ہند کے نام پہ رکھا جس کا پوراخاندان شہید ہو گیا تھایہاں سوال یہ بنتا ہے کہ پاکستان میں 220یونیورسٹیاں ہیں دس لاکھ مدرسوں کے طالب علم ہیں کتنے فلسطینی مسلمانوں کے لیے باہر نکلے ہیں؟ کتنے پاکستانیوں نے فلسطین کے درد کو اپنے سینے میں محسوس کرکے اسرائیلی ظلم روکنے کے لیے فلسطینی مسلمانوں کی مدد کا جذبہ دیکھا یا وہ مسلمان جن کا لڑنے کی بجائے صرف اکٹھا ہو جانا ہی جنگ بندی کروا سکتا ہے۔اگر آپ صرف دس اسلامی ممالک کی فوجی تعدادا ور بجٹ پر نظر دوڑائیں تو علم ہوگا کہ بنگلہ دیش کی فوج 1 لاکھ 60 ہزار جس کا بجٹ 3.6بلن ڈالر۔ سریا کی فوج1 لاکھ54 ہزار 1.87بلین ڈالر بجٹ۔ ملائشیا کی فوج 1لاکھ10 ہزار4.10ارب ڈالر بجٹ۔الجیریا کی فوج پانچ لاکھ بیس ہزار 10.6بلین ڈالر بجٹ۔سعودی عرب کی فوج2لاکھ31 ہزار 70 ارب ڈالر بجٹ۔ پاکستان کی فوج6 لاکھ37 ہزار اور2017میں اس کا بجٹ 7 ارب ڈالر تھا۔انڈونیشا کی فوج9لاکھ 75ہزار اور بجٹ6بلین ڈالر۔ایران کی فوج5 لاکھ 34 ہزار بجٹ 14بلین ڈالر۔مصر کی فوج 4 لاکھ38 ہزار بجٹ2.7بلین ڈالرہے ان چند اسلامی ممالک کی فوج کا ٹوٹل کیا جائے تو 57لاکھ بنتی ہے دنیا کا کوئی جہاز میزائل آب دوز جنگی سامان ایسا نہیں جو امریکہ ویورپ میں بنتا ہو اور سعودی عرب یو۔اے۔ای۔ خریدتے نہ ہوں۔دور حاضر کے مسلمانوں تم لڑ اس لیے نہیں رہے کہ ابھی تک کوئی تمہیں جرت غیرت بہادری خوداری بیچنے ہی نہیں آیا؟دوسری طرف جس نے فلسطینی انسانوں پر قیامت بھرپا کی ہوئی ہے اُ س اسرائیل کی فوج کابجٹ صرف18.5بلین ڈالر ہے۔پوری دنیا میں ایک یہودی ایک ہندو پانچ عیسائی اور ایک مسلم ملک ایٹمی قوت ہیں۔57 اسلامی ممالک میں اکلوتاایٹمی ملک پاکستان ہے غزہ کے راہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا تھا کہ اگر پاکستان صرف دھمکی دے دے توجنگ بند ہو سکتی ہے۔الجریرہ ٹی وی کی کوریج کو دس منٹ تک دیکھ لیں تو انسانیت و مسلمانیت کا دل رکھنے والوں کے سینے پھٹنے لگتے ہیں دنیاوی طور پر سپر پاور کہلانے والی طاقتیں انسانی حقوق کی پاسداری میں ناکام ہو چکی ہیں اس دنیا کو امن و سکون کا گہوارا بنانے کیلئے غلط فیصلے کرنے والے تعصب زدہ اپاہج زہنوں کو نظام سے باہر نکالنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔موجودہ دنیاوی طاقتوں کے کنٹرولر زمین پرانسانی امن و سلامتی میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر سکے اس وقت ہر مذاہب کے امن پسندقابل لوگوں کا جنگی سوچوں کے خلاف انسانیت بچاؤ مشن لے کر میدان میں اترنا نہایت ضروری ہے اسلام بھی اپنے مسلمانوں کودنیا کے ہرمذہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کو چادر محبت میں سلامتی کی پناہ دینے کا درس دیتا ہے۔
تیرے ہی حالات سے ہے تیراپریشان ہونا
ورنہ مشکل نہیں مشکل آسان ہونا
دو عالم پہ ہو تیری ہی حکومت اے مسلم
تو سمجھ جا ئے اگر اپنا مسلمان ہونا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.