پاک سعودی تجارت کے فروغ سے ترقی کے نئے دور کا آغاز
پاک- سعودی تجارتی تعلقات کے فروغ کا نیا دور شروع ہوگیا ہے ،دونوں ممالک کے درمیان دوستی کاپہلامعاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951ء کو ہوا تھا ۔ شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت فروغ ملااب پھر دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو نئی جہت مل رہی ہے،وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہء سعودی عرب سے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سےنئے دور کا آغاز ہو رہا ہے ۔سعودی عرب ان چند ممالک میں ہے جنھوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کی کھل کر تائید کی۔ ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سعودی عرب نے پاکستان کی بڑے پیمانے پر مدد کی۔اسکے بعد سے اب تک کئی تجارتی اور معاشی ترقی کے معاہدے کئے گئے ۔پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور معاشی شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے اوردونوں برادر ممالک کے درمیان نئے تعلقات کے دور کا اغاز ہو رہا ہے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے ائے ہوئے50 رکنی سعودی وفد نے مختلف کمپنیوں کے سر براھان سے ملاقاتیں کیں اور سرمایہ کاری کے لئے لائحہ عمل پر بت چیت کی سرمایہ کاری کانفرنس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہے ۔ زراعت اور انسانی وسائل کی ترقی سمیت مختلف اقتصادی شعبوں کی نمائندگی کرنے والی 35 سعودی کمپنیوں کا وفد پہنچ گیا ہے ،وفد کی قیادت نائب سعودی وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک کر رہے ہیں پاکستان میں بھی متعلقہ شعبوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ہے ۔سعودی تاجروں سے قابل قدر سرمایہ کاری ملنے کا امکان ہے توقع ہے دونوں ممالک کی کیمیکل توانائی اور زرعی کمپنیاں بھی باہمی تعاون سے فائدہ اٹھا سکیں گی 50 رکنی سعودی وفد کے دورہ کا بنیادی مقصد پاکستان میں کاروبار کے مختلف مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے ۔ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہےہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ٹو بزنس معاہدےہونگے،پاکستان کا کاروباری وفد بھی سعودی عرب کا دورہ کرے گا،سعودی سرمایہ کاری سے نوجوانو ں کو روزگار اور اپنے کاروبار شروع کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ چند ہفتوں کے درمیان اہم تجارتی دورے ہوئے اور مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔سعودی تجارتی وفد اس وقت پاکستان کے اہم دورے پر ہے۔ پاکستان کی 125 کمپنیاں سعودی کمپنیوں سے مذاکرات کررہی ہیں۔ توانائی ، سولر منصوبوں،زراعت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں بات چیت جاری ہے۔سعودی وفد نے پاکستان کی تمام وزارتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر جی ٹو جی ریفائنری ،پاور اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر بات چیت کی ہے۔ سعودی وفد کے دورے کے بعد پاکستان کا کاروباری وفد بھی سعودی عرب کا دورہ کرے گا۔پاکستان سعودی وژن 2030 کے لئے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کےساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے کاروبار شروع کر سکتے ہیں جس سے ملک کی معاشی ترقی ہو گی۔سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔نوجوانوں کو ترقی کے مساوی مواقع ملیں گے۔ادھروزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے سرمایہ کار خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے سرمایہ کاری سے بہترین فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ رمضان کے آخری ہفتے میں دوسری بار سعودی عرب میں ولی عہد سے ملاقات ہوئی، سعودی عرب کی معیشت بہت تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہے، زراعت، آئی ٹی، ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں میں سعودی عرب ترقی کر رہا ہے۔سعودی عرب ملازمت کے مواقع کے لیے اہم ممالک میں شامل ہے، سعودی سرمایہ کار، پالیسی سازوں کا وفد پاکستان آیا ہوا ہے، سعودی عرب پاکستان کا 7 دہائیوں سے ساتھ دے رہا ہے اور اس نے ہر مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سعودی کمپنیوں کے ساتھ ایک ایک کوآرڈینیٹر منسلک کیاگیا ہے۔ ان حالات میں پاک سعودی تجارتی تعلقات کے فروغ سے پاکستانی معیشت کو استحکام ملے گا جس سے تعمیر وترقی ہوگی اور خوشحالی عوام کا مقدر بنے گی ۔ان حالات میں پاک سعودی تجارت کا فروغ ملکی معیشت کو سہارا دینے میں اہم کردار نبھائے گا ۔