تحریر : فیصل زمان چشتی
خوبصورت اور آرام دہ زندگی گزارنا ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ دنیا کے تمام ممالک کی حکومتیں اپنے شہریوں کے بلند معیار زندگی کے لیے اپنے طور پر کوششیں کرتی ہیں اور وہ تمام وسائل بروئے کار لائے جاتے ہیں جن سے عوام کے لائف سٹائل میں جدت اور بہتری لائی جا سکتی ہو۔ حکومت پاکستان بھی اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی توانائیاں استعمال کرتی ہے تاکہ دنیا کے ساتھ قدم بہ قدم چلا جا سکے۔
ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی(ڈی۔ ایچ۔اے) بھی خوبصورت، شاندار اور محفوظ ترین رہائش سمیت دیگر سہولیات فراہم کررہا ہے اور اس کی انتظامیہ پوری ایمانداری اور تنددہی سے شروع دن سے ہی ایسے اقدامات کررہی ہے جو اس کے رہائشیوں کے لیے سکون، اعتماد اور آسائش کا باعث بنے ۔ شفاف اور ٹرانسپیرنٹ نظام کی بدولت اس ادارے کو وہ اعتماد حاصل ہوا جو آج تک کسی اور رہائشی ادارے حاصل نہ ہوسکا۔ یہ ادارہ پاکستان کے تقریبا” تمام بڑے شہروں میں بڑے وقار، اعتماد اور کامیابی کے ساتھ اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں پچھلے چند سالوں سے مختلف کامیاب اور بہترین اداروں پر تنقید کا فیشن شروع ہوا ہے اور قومی سلامتی کے ادارے خاص طور پر اس کے نشانے پر ہیں یہ دشمن کی ایک چال ہے اور اس کے پیچھے ملک دشمن اور عوام دشمن قوتیں اور تنظیمیں ہوتی ہیں جو ایسے کام سے ایک تیر سے کئی شکار کرتی ہیں۔ کچھ سادہ لوح ان کے جھانسے میں آ بھی جاتے ہیں ۔ دشمن کا یہ انداز نیا نہیں بلکہ بہت پرانا ہے اس کا مقصد افواج پاکستان اور اس سے متعلق اداروں کے بارے میں شکوک و شبہات و گمراہی پھیلانا اور انہیں کمزور کرنا ہوتا ہے۔ ورنہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں ڈی۔ایچ۔اے جیسے اداروں کا موجود ہونا ایک نعمت غیر مترکبہ سے ہرگز کم نہیں۔
ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی بنیادی طور پر عسکری اداروں کے لئے اپنی خدمات سرانجام دیتی ہے۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد ریٹائرڈ فوجیوں اور شہداء کے لواحقین کے لیے زندگی گزارنے کا مناسب ماحول ممکن بنانا ہے۔ پاکستان پچھلے پچیس سالوں سے حالت جنگ میں ہے ۔ ہر وقت اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا سامنا رہتا ہے۔ اس جنگ میں ہزاروں جوانوں اور افسران ( سپاہی سے جنرل تک ) نے جام شہادت نوش کیا ہے۔ ہزاروں فوجی معذور زندگی گزار رہے ہیں۔ ان جوانوں اور افسران کے خاندانوں کا اخلاقی، سماجی اور معاشی تحفظ کرنا حکومت پاکستان کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ اپنی جان سے زیادہ کیا قربانی پیش کی جاسکتی ہے اور ایسے احساسات اور جذبات کی قدر کرنا ہمیشہ زندہ قوموں کا شیوہ رہا ہے۔ ہمارا مذہب بھی ہمیں اس کی تعلیم دیتا ہے۔ وہ قومیں ہمیشہ سرخرُو ہوتی ہیں اور اقوام عالم میں زندہ رہتی ہیں جو اپنے شہداء اور غازیوں کے ایثار اور قربانیوں کو فراموش نہیں کرتیں۔ اخلاقی، سماجی اور مذہبی طور پر بھی ہمارا فریضہ ہے کہ ہم ان کے اور ان کے خاندانوں کی کفالت کی ذمہ داریاں اٹھایئں۔ اسلامی تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔
غلط فہمیاں پیدا کرنا اور پروپیگنڈہ پھیلانا ہر دور میں دشمن کا وطیرہ رہا ہے اس سے دفاع پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشوں کو تقویت ملتی ہے لیکن خدا کا شکر ہے کہ ایسے کرداروں کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے جس کی وجہ پاکستانی عوام کا فوج پر وہ بے پناہ یقین اور اعتماد ہے جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے اور ہم کئی گنا بڑے دشمن سے اس اعتماد اور بے جگری سے لڑتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جاتی ہے۔
ڈی۔ایچ۔اے ملکی معیشت پر بوجھ کی بجائے سالانہ کروڑوں روپے کی بچت کررہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کے ٹیکس بھی خزانے میں جمع کروارہا ہے۔ ڈی ایچ اے میں 35% ریٹائرڈ فوجی اور 65% سویلین ملازمت کررہے ہیں۔ ڈی ایچ اے میں 95% زمین ، کاروبار اور خدمات سویلین لوگوں کی ملکیت ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر میں اچھی ساکھ رکھنے والی بڑی کمپنیوں کی طرح ڈی ایچ اے کا بھی ٹاپ لیول آڈٹ فرمز سے آڈٹ کروایا جاتا ہے اور کبھی کوئی بے ضابطگی یا بے اعتدالی سامنے نہیں آئی۔ یہ صاف اور شفاف پراجیکٹ ہے جس پر لوگوں کو اتنا اعتماد ہے کہ لوگ اندرون ملک اور بیرون ملک آنکھیں بند کرکے سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ڈی ایچ اے میں سرمایہ کاری پاکستان میں محفوظ ترین سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہے اور یہ سب کچھ ایک دن میں حاصل نہیں ہوا بلکہ اس میں دہائیوں کی جدوجہد ، ہائی پروفیشنلز کا ویژن اور شب و روز کی محنت شامل ہے تب جاکے یہ ادارہ اس مقام پر پہنچا ہے جس پر آج قوم بجا طور پر فخر کرسکتی ہے اور اس ادارے کو آئیدیالائز کیا جاسکتا ہے۔
یہ ذہن میں رکھیں کہ غلط فہمیاں پھیلانے سے کس کی خدمت کی جارہی ہے اور نفرت انگیز پراپیگنڈا پھیلانے سے کون مضبوط ہورہا ہے قوم کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کی کوششوں کو تقویت مل سکے۔
خدارا اتنے شفاف ، خوبصورت اور باوقار ادارے کو سیاست میں مت گھسیٹیں کیونکہ یہ عوام کا اور پاکستان کا نقصان ہے۔ اب پاکستان اس پوزیشن میں نہیں کہ ایسے مزید نقصانات برداشت کر سکے۔ آئیں پاکستان کو مضبوط بنائیں اور اس کے خلاف کام کرنے والی ہر قوت کو نیست و نابود کردیں۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔