اہل حق ۔۔۔۔سید الیاس شاہ ہمدانی
دنیا میں جہاں بھی طاقت کا توازن برقرار رکھا جائے گا وہاں امن بھی ہوگا ۔انسان کا کسی سے تعلق رکھنے بغیر زندہ رہنے بھی محال ہے ،ایک دوسرے پر غلبہ پالینے کی خواہش نے انسان کو جنگوں پر آمادہ کئے رکھا ،عالمی جنگوں کے ہولناک نتائج سبق آموز ہیں ،جب سے بڑی طاقتوں نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کا مظاہرہ کیا ہے عالمی جنگ کے خطرات مسدود ہوگئے ہیں ،جنگ عالمی منظر نامے سے عنقا نہیں ہوئی ،ابھی اسرائیل کی جارحیت سے عالمی جنگ کے خطرات بڑھے ہیں ،دنیا کو ایک خوفناک انسانی المیے کا سامنا ہوسکتا ہے ،جس کے لئے پاکستان سمیت کئی ممالک نے اقوام متحدہ سے ایران -اسرائیل تنازع کو ختم کرانے کی خاطر متحرک موثر کردار نبھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے نئی حکومت کے قیام پرانکی جانب سے پہلے دورہ پاکستان کرنے کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا ہے ،اہرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے ۔پاک بھارت طاقت کے توازن نے ہی نئی جنگ روک رکھی ہے اور اگر کسی فریق نے اس حوالے سے کوئی حماقت کی تو یقینی طور پر ایٹمی جنگ کے تباہ کن نتائج پوری دنیا کو بھگتنا پڑیں گے ۔اسی اصول پر دنیا کے اب جدید مہذب معاشروں کی بنیاد رکھی جاتی ہے ۔کسی بھی معاشرے میں امن کے بغیر ترقی کا تصور بھی ممکن نہیں ۔پاکستانی معاشرت اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ قرار دی جاتی ہے ۔جہاں تمام شہریوں کو بلاامتیاز رنگ ونسل مذہب اور زبان مساوی حقوق حاصل ہیں ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی ریاست مدینہ کی پیروی کرتے ہوئے قوائد وضوابط وضع کئے ۔ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے پیشرفت ہوئی تاہم انہیں زیادہ مہلت نہ ملی اور ملک میں افراتفری پھیلتی چلی گئی ۔پاک فوج نے ہر مشکل سے قوم کو نکالا ،دنیا کے خطرناک ترین وحشی دہشتگردوں سے عوام کو نجات دلانے کی خاطر لازوال قربانیاں دی گئیں ۔ملک میں پائیدار امن کے لئے قومی اداروں نے بلاشبہ مثالی کردار ادا کیا ہے ۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں بے امنی پھیلانے کی سازش رچانے والوں کو کٹہرے میں لایا جارہا ہے تاہم کچھ ایسے فیصلے بھی ہورہے ہیں جن کے مابعد اثرات سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونے کا احتمال ہے ۔شہریوں کو اپنی حفاظت کے لئے قانونی طریقے سے اسلحہ رکھنے کی اجازت ہے اس سے جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیاں محدود ہو جایا کرتی ہیں ،تاہم کچھ عرصے سے اسلحہ لائسنس کی فیسوں اور پھر انکی تجدیدی فیسوں میں ہوشربا اضافے نے ناجائز اسلحہ رکھنے کا رواج بٹھادیا ہے اسی وجہ سے جرائم بھی بڑھ رہے ہیں ،لائسنس والے اسلحے کا رواج کئی خرابیوں کو روکتا ہے جبکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی غلط روایت صرف اسلحہ لائسنس کی مہنگی فیسوں سے زور پکڑ رہی ہے ۔غیر قانونی اسلحے کا رواج معاشرے کو بے امنی کے دلدل میں دھکیل رہا ہے ۔وزیراعلی’ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن پر عمل کیا جاتا تو حالات یکسر مختلف ہوتے کیونکہ انہوں نے اسلحہ کے حصول کے طریقہ کار کو شفاف بنانے کی طرف قدم بڑھایا ہے ان سے پہلے ہی نگرانوں نے اسلحہ لائسنس بنانے کی فیس 1ہزار سے بڑھا کر 5ہزار روپے، اسلحہ لائسنس میں گولیوں کی تعداد بڑھانے کی فیس 12روپے فی گولی کردی گئی جبکہ اسلحہ لائسنس پر ہتھیار یا بور تبدیل کرنے کی فیس 5ہزار روپے ہوگی۔کابینہ نے وراثت کی بنیاد پر اسلحہ لائسنس ٹرانسفر کی فیس 10ہزار روپے مقررکردی تھی ۔پنجاب آرمز رولز 2023 کے مطابق نیا ذاتی اسلحہ لائسنس بنوانے کی فیس 10ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی، ذاتی اسلحہ لائسنس کی تجدید کرانے کی فیس ایک ہزار سے بڑھا کر 5ہزار روپے ہے۔نگران دور میں نئے اسلحہ لائسنس اور ان کی تجدید کی فیسوں میں 2 ہزار فیصد تک اضافہ کرنے کی منظوری دینے سے ہی لائسنس والے اسلحہ کا رواج دم توڑنے لگا ہے اس پرپاکستان مسلم لیگ ن کی اب نئی منتخب حکومت کو بھرپور توجہ دینا ہوگی اور اس خرابی کو زور پکڑنے سے پہلے ختم کرنا ہوگا تاکہ معاشرے کے امن کو بحال رکھنے کی حکومتی کاوشوں کو کامیابی سے ہمکنار کرایا جاسکے ۔