وائس چانسلر ایمرسن یونیورسٹی ڈاکٹر محمد رمضان قیادت کی روشن مثال

تحریر۔۔علامہ عبدالستار عاصم

ڈاکٹر محمد رمضان – ایک ایسا نام جو علم، اخلاص، میرٹ، اور جدیدیت کا استعارہ بن چکا ہے۔ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر کی حیثیت سے اُنہوں نے جس بصیرت، دیانت اور جذبے کے ساتھ ادارے کی باگ ڈور سنبھالی، وہ نہ صرف یونیورسٹی کے تعلیمی معیار کی بلندی کا سبب بنا بلکہ ہزاروں طلبہ کے خوابوں کو نئی تعبیر بھی ملی۔ اُن کی قیادت میں ایمرسن یونیورسٹی ایک روایتی تعلیمی ادارہ نہیں رہا بلکہ ایک ایسی متحرک اور جدید علمی تحریک میں بدل چکا ہے، جس کا مرکز طلبہ کی قابلیت، میرٹ، اور عالمی معیار کے مطابق تعلیم و تحقیق ہے۔
ڈاکٹر محمد رمضان کی شخصیت کا سب سے روشن پہلو اُن کا “میرٹ پر غیر متزلزل یقین” ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر تعلیمی ادارے میرٹ اور شفافیت کو اپنائیں تو قومیں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کی قیادت میں ہر سال داخلوں کا معیار بلند سے بلند تر ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ برس ایمرسن یونیورسٹی کے فیکلٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی میں جو داخلے ہوئے، اُن میں میرٹ کی شرح 98 فیصد تک پہنچی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب اس ادارے کو پاکستان بھر کے ذہین ترین طلبہ نے اپنا تعلیمی مرکز تسلیم کر لیا ہے۔
بی ایس آرٹیفیشل انٹیلیجنس، کمپیوٹر سائنس، سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا سائنس، سافٹ ویئر انجینئرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے جدید اور عالمی سطح کے پروگراموں میں میرٹ کی بلند سطح ایمرسن یونیورسٹی کی تعلیمی ساکھ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس برس صرف فیکلٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کو 7423 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، جو اس ادارے پر طلبہ اور والدین کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کرتی ہیں۔
یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہوا جب ڈاکٹر محمد رمضان نے اپنے وژنری اقدامات کے تحت تعلیم کو نہ صرف نصاب تک محدود رکھا، بلکہ اسے جدید ٹیکنالوجی، تحقیق، تخلیق، اور عالمی رجحانات سے ہم آہنگ کر دیا۔ ان کے وژن کا مظہر آنے والے دنوں میں وہ جدید آئی ٹی لیبارٹریز ہوں گی جن میں اے آر، وی آر، ڈی ایل ڈی، ربوٹکس اور ہولوگرافک ٹیکنالوجی جیسے شعبہ جات شامل ہوں گے۔ یہ لیبارٹریز نہ صرف طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو بیدار کریں گی بلکہ اُنہیں عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنائیں گی۔
ڈاکٹر محمد رمضان کی شخصیت فقط ایک تعلیمی منتظم کی نہیں بلکہ ایک مربی، ایک رہنما اور ایک مخلص معلم کی ہے۔ اُن کی گفتگو میں عاجزی ہے، مزاج میں محبت ہے اور طبیعت میں مہمان نوازی۔ وہ علم کے سفر کو عبادت سمجھتے ہیں اور کتاب سے اُن کی انسیت قابلِ رشک ہے۔ وہ طلبہ کو محض ڈگری یافتہ شہری بنانے کے قائل نہیں بلکہ باشعور، تخلیقی، اور قوم کا اثاثہ بننے والے انسان بنانے کا خواب رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر سہیل رضا چوہان، جو فیکلٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے سربراہ ہیں، اُنہوں نے بھی اس وژن کو عملی صورت دینے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق کہ “ایمرسن یونیورسٹی میں میرٹ پر مبنی داخلے اولین ترجیح ہیں۔ جدید ٹیکنالوجیز اور بین الاقوامی معیار کی تعلیم کے فروغ کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔” اس وجہ سے شعبے کی ترتیب، تدریسی معیار، اور طلبہ کی رہنمائی میں غیر معمولی بہتری دیکھی گئی ہے۔
یہ تمام عوامل اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ ایمرسن یونیورسٹی محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک خواب ہے—ایک ایسا خواب جو پاکستان کو تعلیمی پسماندگی سے نکال کر ٹیکنالوجی، جدت، تحقیق اور میرٹ کے راستے پر گامزن کر رہا ہے۔
اس خواب کی تعبیر میں ڈاکٹر محمد رمضان کا کردار مرکزی ہے۔ اُن کی قیادت، اخلاص، ویژن اور محبت نے اس ادارے کو ایک مثالی مقام تک پہنچا دیا ہے۔ طلبہ اُنہیں ایک مشفق رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں اور اساتذہ اُن کے ساتھ کام کرنا اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔
ایمرسن یونیورسٹی ملتان اب صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک پیغام ہے:
یہ پیغام کہ اگر قیادت مخلص ہو، میرٹ کو اہمیت دی جائے، جدیدیت کو گلے لگایا جائے اور تعلیم کو قومی فریضہ سمجھا جائے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی۔
یہ ادارہ آج جو کچھ ہے، اس کا بڑا کریڈٹ ڈاکٹر محمد رمضان کو جاتا ہے، جن کی قیادت میں ایمرسن ایک نئے تعلیمی افق کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اور یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا—یہ تو آغاز ہے ایک علمی انقلاب کا، جس کے ثمرات آنے والی نسلوں کو ملیں گے۔

Comments (0)
Add Comment