دوست جمع تھے،
جو موجود نہیں تھے ان کی غیبت جاری تھی۔
مل بیٹھے پریشانیوں کو دور بھگانے کے لیے تھے،
معاملہ اُلٹ محسوس ہوا۔
دوسُو مسکراتا ہی رہا۔
یار سمجھ نہیں آئی، ہم جب غیبت میں گم تھے،
تب بھی تم مسکرا رہے تھے،
اس کی کیا وجہ ہے؟ میں نے پوچھا۔
اُس نے سنی ان سنی کر دی۔
میں نے قدرے بلند آواز اور ہاتھ کے اشاروں سے دوبارہ پوچھا۔
اُس نے اچانک کانوں سے ائیربڈز نکالے اوربولا۔۔۔
کیا تم نے مجھ سے کچھ کہا؟
اور مجھے غیبت زدہ محفل میں اس کی مسکراہٹ کا راز معلوم ہو گیا۔