تحریر: مدثر قدیر
ڈاکٹر ذوہیب فاروق سینئر ڈینٹل سرجن ہیں اور یونیورسٹی آف لاہور ٹیچنگ ہسپتال کے شعبہ ڈینٹل سرجری کے انچارج ہیں ان سے گزشتہ روز دانتوں کی حفاظت ان کی بیماریوں پر مفصل گفتگو ہوئی جس میں انھوں نے بتایا کہ انسانی منہ میں دانتوں کی تعداد 32ہوتی ہے جن میں12دانت اور 20 داڑھیں ہوتی ہیں جن کی 6اقسام ہیں جن میں ثنایا 4 دانت جو جبڑے کے اوپر اور نیچے کے سامنے والے دو دو دانت،رباعیات ثنایا کے ساتھ دائیں اور بائیں اور اوپر نیچے کے کل چار دانت، انیاب جو رباعیات کے ساتھ ان کی تعداد بھی چار،ضواحک یہ دانتوں کے بعد پہلی داڑھوں کی قسم ہے جن کی تعداد بھی چار ہوتی ہے،طواحن یہ داڑھوں کا سب سے طویل سلسلہ ہوتا ہے جن کی تعداد بارہ ہے جو اوپر اور نیچے تین تین کی تعداد میں موجود ہوتی ہیں جبکہ نواجد جو آخری داڑھوں کا سلسلہ ہے ان کی تعداد چار ہوتی ہے ۔دانتوں کا سڑنا وہ نقصان ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے منہ میں موجود جراثیم یا بیکٹیریا تیزاب بناتے ہیں جو آپ کے دانت کو کھاتے ہیں، جس سے ایک سوراخ ہوتا ہے جسے کیوٹی کہتے ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ حالت انفیکشن، شدید درد یا یہاں تک کہ دانتوں کے گرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ڈاکٹر ذوہیب فاروق نے بتایا کہ ایک دانت کی تین تہیں ہوتی ہیں جن میں اینمل جو سخت، بیرونی تہہ ہے۔ڈینٹین ، درمیانی تہہ اورگودا، جو دانت کا مرکز ہے جس میں اعصاب اور خون کی نالیاں ہوتی ہیں۔خوراک اور بیکٹیریا اکثر دانتوں کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔ پلاک نامی ایک چپچپا مادہ ہمیشہ آپ کے دانتوں اور مسوڑھوں پر بنتا ہے، اور اس میں بیکٹیریا ہوتا ہے جو اکثر آپ کے کھانے میں شکر کھاتا ہےاور تیزاب بناتا ہے جو دانتوں پر حملہ کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ تیزاب دانتوں کو متاثر کرتے ہیں جس سے دانت بوسیدہ ہونا شروع ہوجاتے ہیںجس کی وجہ سے دانتوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔دانتوں کے سڑنے کی علامات عام طور پر اس وقت تک نظر نہیں آتیں جب تک کہ آپ کے پاس کوئی دانت متاثر نہ ہو۔ تاہم چند عام علامات میں شامل ہیںدانت کا درد،منہ کی بو،زخم والے دانت کے قریب مسوڑھوں میں سوجن، دانتوں پر سفید، سیاہ، سرمئی یا بھورے دھبےشامل ہیں ،اگر آپ کے دانت میں درد ہے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ دانتوں کے ڈاکٹر سے ملیں۔ بعض اوقات، درد تھوڑی دیر کے لیے دور ہو سکتا ہےمگر دانتوں کی خرابی بڑھتی رہے گی اور آخر کار دانت مر سکتا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر ذوہیب فاروق نے عوام کی آگاہی کے لیے بتایا کہ دانت ہمارے لئے بڑی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ جو کچھ ہم کھاتے ہیں اسے کھانے ،چبانے میں دانت ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اگر ان میں درد ہو جائے تو پھر غذا کا استعمال کرنا ہمارے لئے ناگزیر ہے جبکہ دانت کے درد سے ہمارے باقی معمول زندگی بھی متاثر ہوتےہیں اس لیے جب بھی آپ کے مسوڑوں سے خون آئے یاں غذا آپ کے دانتوں میں پھنسنے لگے تو ڈینٹسٹ سے ضرور رابطہ کریں اور سال میں ایک بار اپنے دانتوں کا معائنہ ضرور کرائیں ۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا میٹھا اور خاص طور ریفائنڈ شوگر کے استعمال کی وجہ سے دانتوں میں بیکٹریا جمع ہوجاتے ہیں جو دانتوں کہ جڑوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ ایک بار جب اوپری سطح گھس جائے تو اندر موجود خلیات گرم، ٹھنڈے اور دباؤ پر شدید ردعمل ظاہر کرنے لگتے ہیں، جبکہ بیکٹریا کے حملے کی صورت میں بھی سوجن اور انفیکشن کا سامنا ہوتا ہے۔ مسوڑوں کے امراض بھی دانتوں کے درد جیسا ہی درد پھیلاتے ہیں اور یہ دنیا کے نمبرون آٹو امیون امراض قرار دیئے جاتے ہیں۔ ان امراض سے مسوڑے گھسنے لگتے ہیں جس سے دانتوں کی جڑیں باہر آتی ہیں اور لوگ ٹھنڈی یا گرم چیزوں کے لیے بہت زیادہ حساس ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر ذوہیب نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ لوگ دانتوں کے مسائل اور بیماریوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتے، حتیٰ کہ دانتوں میں پیدا ہونے والی بیماریاں دیگر کئی خطرات کی علامات ہوتی ہیں۔دانتوں کی صحت سے متعلق لاپرواہی کا معاملہ صرف پاکستان جیسے ممالک تک محدود نہیںاس حوالے سے دنیا بھر لے انسان سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں اگر کسی بھی شخص میں یہ علامات ہیں تو ان کو جلد ہی ڈینٹسٹ سے رجوع کرنا چاہیے ان علامات میں سب سے پہلے مسوڑوں میں سوجن یا ان سے خون بہنا، ٹوتھ برش کرتے وقت ہمیشہ خون بہنا، برش کرنے، بات چیت کرنے یا کھانے کے دوران کانوں میں درد کا ہونا، آواز کا بیٹھ جانا، جبڑے کی سوجن ، گلے اور زبان کا سن ہوجانا ، جبڑے اور زبان کا ٹکرانا ، سانس کا بدبودار ہوجانا ، ٹھنڈے پانی یا مشروب پیتے وقت تکلیف ہونا، گرم چائے پیتے یا کھانے کھاتے وقت تکلیف ہونااور دانتوں اور منہ میں درد کا رہنا شامل ہیں ۔مسوڑھوں کی بیماری مُنہ کی سب سے عام بیماریوں میں سے ایک ہے اس بیماری کے مختلف مرحلے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے مرحلے میں مسوڑھے سُوجھ جاتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سُوجن کی ایک علامت یہ ہو سکتی ہے کہ اِن سے خون بہنے لگتا ہے جس کے بعد دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اِس حالت کو پوئیوریا کہتے ہیں۔ اِس صورتحال کی علامات اُس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب یہ بہت زیادہ بگڑ جاتی ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر ذوہیب فاروق نے آگاہ کیا کہ خواتین اور مردوں کے دانتوں کی ساخت مختلف ہوتی ہے جبکہ فنگر پرنٹس کی طرح دنیا بھر کے انسانوں کے دانت بھی ایک دوسرے سے الگ پہچان رکھتے ہیں اس لیے دانتوں کی صحت ان کی صفائی ہی سے ممکن ہے اس لیے ہر روز دو بار 2سے 4منٹ تک برش کے ذریعے دانتوں کی صفائی کے عمل کو یقینی بنائیں تاکہ صحت مند دانتوں کے ساتھ آپ غذا کھاسکیں۔