میاں اجو بھی چل دیے!

جمع تفریق۔۔۔ ناصر نقوی

زندہ دلان لاہور کا ایک علاقہ,, سنت نگر,, بھی ہے جہاں سے بہت سے لوگوں کو شہرت ملی لیکن ایک بھلے مانس،، میاں اجو،، حصے میں جو کامیابیاں آ ئیں، وہ منفرد ہیں ان کا اصلی نام نامی، میاں محمد اظہر،، تھا لیکن انہیں لوگ پیار سے،، میاں اجو،، کہتے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اس میں اپنائیت ہے اس لیے برا نہیں مانتا البتہ جب وہ گورنر پنجاب بنے تو ہمارے ساتھی افتخار احمد عرف ،،فتنہ ،،گورنر ہاؤس میں بھی،، میاں اجو،، کہہ کر مخاطب ہوتا دیکھا گیا بلکہ اکثر اوقات ان کا ملٹری سیکرٹری مجھ سے شکایت کرتا کہ،، اسے سمجھائیں نہیں تو ہمیں سمجھانا آ تا ہے، میاں صاحب 1944 میں پیدا ہوئے اور ایک بھرپور زندگی گزار کر جولائی 2025 میں دنیا کو چھوڑ کر چلے گئے ایک ملنسار، مخلص اور لاہوری روایات کا علمبردار ،،میاں اجو،، زندگی کے آ خری دنوں میں بیماری اور سیاست کا شکار رہے انہوں نے آ خری الیکشن 2024 میں قومی اسمبلی کا حلقہ 129 سے لڑا اور آ زاد حیثیت سے جیت کر سنی اتحاد کونسل المعروف پی۔ ٹی آ ئی میں شامل ہوگئے وہ یہ الیکشن نہیں لڑنا چاہتے تھے لیکن اپنے صاحبزادے حماد اظہر کی روپوشی کے باعث انہیں مجبورا لڑنا پڑا، تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ زبردستی کے صدر پرویز مشرف کے دور میں صدر مسلم لیگ ف ہوتے ہوئے بھی اسی حلقے سے الیکشن میں شکست کھا کر سیاسی منظر سے غائب ہو گئے تھے اور سیاسی کھیل پر ،،چوہدری برادران،، کا قبضہ مضبوط ہو گیا تھا حالانکہ جب پرویز مشرف نے طیارہ ہوا کیس کی بنیاد پر میاں نواز شریف کو اٹک جیل کی سیر کرائی تھی اس وقت میاں اظہر واحد شخصیت تھے جس سے پرویز مشرف نے،، ون ٹو ون،، ملاقاتیں کیں تھیں میرا اندازہ ہے کہ مشرف انہیں وزیراعظم بنانے کے موڈ میں تھے لیکن میاں اظہر کی شرافت آ ڑے آ گئی اور چوہدری برادران اپنی سیاسی بصیرت سے راستہ ہموار کرنے میں کامیاب ہو گئے بلکہ پرویز مشرف کو وردی سمیت 10۔ مرتبہ صدر منتخب کرانے کی سرعام اور دلیری سے یقین دہانی بھی انہوں نے کرا دی لہذا میاں اظہر پاکستانی سیاست سے آ ؤٹ ہو گئے اس لیے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پہلے ہی ناراض ہو چکے تھے ان کی ناراضگی کی بنیاد یہ تھی کہ میاں اظہر کو گورنری خود سے نہیں چھوڑنی چاہیے تھی جبکہ میاں اظہر کا موقف تھا کہ جب حکومت ہی نہیں رہی شب خون مارا گیا تو بطور گورنر میرا،، گورنر ہاؤس،، میں رہنے کا کوئی جواز نہیں تھا
میاں اظہر لارڈ میئر لاہور بھی مسلم لیگ ن کی وجہ سے منتخب ہوئے تھے انہوں نے اس عہدے کے حوالے سے اپنی ساکھ بنائی لیکن لاہور میں تو ناجائز تجاوزات کے حوالے سے ان کی کاروائی آ ج بھی یاد کی جاتی ہے وزیراعلی پنجاب مریم نواز اس مشن پر رواں دواں ہیں لاہور کی سڑکیں اور بازار کشادہ بھی ہوئے ہیں پھر بھی میاں اظہر کا بلا امتیاز آ پریشن اس لیے بھی یاد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے بیڈن روڈ پر ،،شریف برادران، کے ،،ماما جی،، کو بھی معاف نہیں کیا تھا اسی طرح آ ج کا وزیراعلی،،ریہڑی،، پروگرام پر بھی میاں اظہر نے پہلی بار شروع کیا تھا ان کا کہنا تھا دیہاڑی دار ریہڑی بانوں کو مخصوص مقامات پر خوبصورت ریڑھیاں بنا کر دیں جائیں تاکہ غریب دیہاڑی دار بے روزگار نہ ہوں، ایک صبح میں اور فیاض چودھری لارڈ میئر کے دفتر سے پہنچے تو انہوں نے حسب عادت بڑی آ وبھگت کی، میں نے کہا میاں صاحب آ پ کو ایک اہم خبر دیں؟ بولے ،،ہاں ہاں کیوں نہیں؟
میں نے کہا،، کیسی دلچسپ بات ہے کہ ہم لارڈ میر لاہور کو ملنے آ ئے تھے لیکن اب گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کو مل کر جا رہے ہیں؟
میاں صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں قہقہ لگاتے ہوئے لاہوری سٹائل میں منہ بھر گالی دیتے ہوئے کہا،، تسی میرا،، چیزا،، لان آ ئے او، ھنی ،،نوائے وقت ،،توں اسد اللہ غالب دا فون وی آ یا سی ،ہم سب گپ شپ کر رہے تھے کہ فون کی گھنٹی بجی میاں صاحب نے فون اٹھا کر ہیلو کیا اور پھر جی ۔جی ،ٹھیک ہے، جی جی جی چہرے کا رنگ بھی بدل رہا تھا اور ہم دونوں اسے انجوائے کر رہے تھے، فون بند کر کے سوچ میں پڑ گئے
میں نے پوچھا ,,خیریت؟,,
بولے،، یار میں سچ مچ گورنر بن رہا ہوں؟،،
میں نے کہا آ پ نے اسے گالی کیوں نہیں دی؟
کہنے لگے،، برادر۔۔۔ میاں اشرف بڑے بھائی تھے،،
سیدھے سادے میاں اظہر گھبرائے ہوئے سوچوں میں گم تھے
میں نے کہا جناب گم سم کیوں ہو گئے؟
،، بولے ابھی تک یہ خبر ہضم نہیں ہو رہی ،،میرے تو گھر والے بھی لندن گئے ہیں کپڑے، شیروانی؟
ہم نے مسکراتے ہوئے کہا جناب فکر مت کریں سب کچھ تیار ملے گا، جنہوں نے گورنر بنایا ہے وہ آ پ کی طرح سادے نہیں؟
میں نے کہا ہم جا رہے ہیں صدر غلام اسحاق خان تین بجے قوم سے خطاب کریں گے اور بس شام کو آ پ حلف اٹھائیں گے
بولے ،،میرے کپڑے؟،،
میں نے پھر کہا ،،سب کچھ ہو جائے گا ہم جا رہے ہیں واپسی پر آ پ کی مزاج پرسی کریں گے،،
معصوم میاں اظہر بولے،، برادر مجھے تو کام ہے ابھی اور، دفتر میں ٹی۔ وی بھی نہیں، کیسے پتہ چلے گا گھر سے ٹی وی منگوا لوں؟
میں بولا،، اپنے گھر سے نہیں تو جس کا گھر قریب ہے اس سے ٹی وی منگوا لیں،،
ہم دونوں ایک کام سے بھاٹی چلے گئے واپسی پہ سوچا کہ دوبارہ میاں صاحب کو دیکھا جائے وہاں پہنچے تھے ایک عجیب منظر تھا کمرہ دوست احباب اور مسلم کی کارکنوں سے بھرا ہوا تھا سنت نگر کے محلے دار،، میاں اجو،، کو مبارکبادیں دے رہے تھے مٹھائی کے ٹوکرے بھی موجود، میاں صاحب نے والہانہ استقبال کر کے سب کو بتایا کہ یہ جو کچھ بتا کر گئے تھے وہی ہوا ، ان کا منہ مٹھائی سے

Comments (0)
Add Comment