“بھوک سے تڑپتے بچے “

تحریر: صفدر علی خاں

دنیا جہان کی مشکلات اور پریشانیوں کی بڑی وجہ اب غربت قرار دی جارہی ہے ،ترقی یافتہ ملکوں میں بھی غریب لوگوں کی کمی نہیں ،معاشرتی جرائم کی سب سے بنیادی وجہ غربت ہی ہوتی ہے حتیٰ کہ زیادہ تر لوگ غربت کے ہاتھوں دل برداشتہ ہوکر ہی خودکشی کا راستہ اختیار کرتے ہیں ۔غربت کے مارے لوگ اپنے دن بدلنے کی خاطر دن رات کوشاں رہنے پر بھی اپنی محنتوں کے پورے معاوضے سے محروم رہتے ہیں ۔غیر منصفانہ معاشی نظام کی چیرہ دستیوں کا دکھ جھیلنے پر تلمانے والے غربت کے مارے لوگ مزید غریب ہورہے ہیں ،پاکستان میں غریبوں کی تعداد میں ہوشربا اضافے کا انکشاف حکومتوں کی مسلسل ناقص معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔پاکستان میں صرف چند مراعات یافتہ خاندان ہی وسائل پر ہمیشہ قابض رہے ہیں ۔مالیاتی نظام کو شفاف بنانے کے حوالے سے پالیسیاں بنانے کے اعلانات سامنے آتے ہیں ،اصلاحات کے نکات کی تشہیر ہوتی ہے اور عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے پلان وضع کئے جاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا ۔غریب مزید غریب ہوتے ہیں اورمراعات یافتہ طبقات سے تعلق رکھنے والے امیر مزید امیر ہوجاتے ہیں۔بین الاقوامی ساکھ رکھنے والے ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ریاست کی ناکام اقتصادی پالیسیوں‘کساد بازاری اور روپے کی قدرمیں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے پانچ سالوں کے دوران پاکستان میں غربت کی شرح 38اعشاریہ6 فیصد سے بڑھ کر 39اعشاریہ 5 فیصد ہوگئی ہے ۔ تحقیق کے مطابق قومی سطح پر غربت کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ70فیصد بلوچستان میں‘ خیبر پختونخوا 48 فیصد، سندھ 45 فیصد اور پنجاب میں 30 فیصد اضافہ ہواہے.غریبی کا سب سے زیادہ اثر کمزور طبقات پر ہوتا ہے۔پاکستان میں دولت کی تقسیم قدرے مختلف ہے، جس میں سب سے اوپر 10% آبادی ہے جو 27.6% کماتی ہے اور نچلے 10% لوگوں کی آمدنی کا حجم صرف 4.1% ہے۔دولت کی تقسیم کے ناقص نظام سے غربت پھیل رہی ہے ،دوسروں کو محکوم بنانے کا راستہ بھی اسی طرز کی طبقاتی تقسیم سے نکلتا ہے ۔معصوم بچوں کے غریب والدین انکی چھوٹی چھوٹی خواہشیں بھی پوری نہیں کرسکتے بلکہ غربت کے سبب انکے انداز ہی جُداگانہ ہوجاتے ہیں ،بقول شاعر

غربت نے میرے بچوں کو تہذیب سکھادی
سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے

پاکستان میں غربت میں اضافے کی وجہ افراتفری اور نفسا نفسی بھی ہے کیونکہ معاشرتی اقدار کی گراوٹ نے بھی غریبوں کی شرح بڑھانے میں اہم کردار نبھایا ہے ۔رہائش ،خوراک اور علاج جیسی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لئے بھی پاکستانیوں کی کثیر تعداد وسائل سے محروم ہورہی ہے اور یہی غربت ہے ۔
پاکستانی معاشرے میں صنفی امتیازی سلوک بھی ملک میں غربت کی تقسیم کو تشکیل دیتا ہے۔غیر منصفانہ معاشی پالیسیوں کے سبب صرف مراعات یافتہ امیر طبقے کو ہی غربت میں کمی لانے کے لئے ریاست کی کئی سہولیات فراہم ہوتی ہیں ،معاشی کمزوری کی وجہ سے پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ روایتی بینکاری اداروں کے ذریعے قرضوں اور قرضوں تک رسائی حاصل کرنے یا اس کے لیے اہل ہونے سے قاصر ہے۔ان حالات میں پاکستان کے عام شہریوں کی بڑی تعداد مسلسل زیادہ غریب ہورہی ہے۔آج اس جدید دور میں دولت کی قدر ہوتی ہے ،زمانہ یہ نہیں دیکھتا کہ کسی کرپٹ کے پاس اتنا پیسہ کیسے آگیا ۔اب لوگ بس اسکی حیثیت کو دیکھ کر اسے معاشرے میں باعزت مقام دیتے ہیں ،ماضی کے برعکس کسی بھی طرح سے پیسہ حاصل کرنے والا اب کامیاب قرار پاتا ہے یہی سبب ہے کہ اقدار اور اصولوں پر کار بند لوگ پیچھے رہ جاتے ہیں ،درویش شاعر ساغر صدیقی نے یہی بات کھل کر بیان کردی ہے کہ

میری غربت نے اڑایا ہے مرے فن کا مذاق
تیری دولت نے ترے عیب چھپا رکھے ہیں

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں اس وقت سب سے زیادہ غربت پائی جاتی ہے ۔حالانکہ دنیا میں زیادہ رقبہ رکھنے والے ممالک زیادہ خوشحال ہیں اور وہ دنیا کے غربت کے مارے انسانوں کو اپنے پاس بلاکر انکی مشکلات آسان بنارہے ہیں۔ پاکستان میں بزرگ اور بچے غربت سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ۔بھوک سے تڑپتے بچوں کو اب روز گار کی تلاش میں گرمی کے اس موسم میں سڑکوں پر دیکھ کر دل دہل جاتا ہے ۔ملک خدا داد کے اقتدار کو سمبھالنے والوں کچھ تو خیال کرو۔۔۔۔

Comments (0)
Add Comment