غربت اور مہنگائی کا گٹھ جوڑ

تحریر سید عمران سلیم

  یہ کوئی شاعری نہیں، نہ کوئی افسانہ ہے بلکہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی روزمرہ کی زندگی کی تلخ حقیقت ہے غربت اور مہنگائی کا گٹھ جوڑ اس قوم کے ماتھے پر ایک ایسا بدنما داغ بن چکا ہے جو نہ چھپایا جا سکتا ہے نہ دھویا جا سکتا ہے عام آدمی کی زندگی اب محض سانس لینے کا نام رہ گئی ہے جینا ایک خواب اور زندہ رہنا ایک مجبوری بن چکا ہے جب مہنگائی آسمان کو چھوئے دودھ اور چینی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جائے سبزی اور دال کسی غریب کے کچن میں مہمان بن کر بھی نہ آئیں گوشت کھانا ایک خواب بن جائے دوائیاں نا ملنے اور مہنگی ہونے کی وجہ سے مریض ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جائیں جہز نا ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کے بالوں میں سفیدی ا جائے بجلی کے بلوں کی وجہ سے لوگ خود کشی پر مجبور ہو جائیں تو سمجھ لیجیے کہ ریاست میں کوئی چیز سنبھلی ہوئی نہیں حکومت چاہے جتنے دعوے کرے جتنے اشاریے دکھائے لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ ایک عام مزدور اپنی روز کی اجرت سے اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی بھی پوری مہیا نہیں کر سکتا غربت اب صرف دیہی علاقوں کا مسئلہ نہیں رہی، شہروں کی چمکتی سڑکوں کے سائے تلے بھی بھوکے پیٹ ننگے پاؤں، خالی ہاتھ اور امید سے عاری آنکھیں دکھائی دیتی ہیں مہنگائی نے جیسے ہر خواب کو نگل لیا ہے تعلیم ایک لگژری، علاج ایک خواب اور انصاف ایک لطیفہ بن چکا ہے جن گھروں میں کبھی چولہا جلتا تھا آج وہاں اندھیرے ناچتے ہیں حکمران طبقات میں شاید غربت اور مہنگائی صرف فائلوں کی چند سطریں ہوں لیکن عوام کے لیے یہ روز کی اذیت ہے چھوٹے تاجر تباہ ہو چکے تنخواہ دار طبقہ کمر توڑ چکا اور مزدور طبقہ ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہو چکا ہے بچے بھوک سے بلکتے ہیں اور ماں کی آنکھوں میں آنسو مسلسل سوال کرتے ہیں “کیا ہمارا قصور کیا ہے؟”
غربت اور مہنگائی کا یہ اتحاد درحقیقت نااہلی کرپشن اور بے حسی کا نتیجہ ہے یہ صرف معاشی بحران نہیں ایک سماجی اخلاقی اور انسانی المیہ ہے اور اس المیے کا سب سے بھیانک پہلو یہ ہے کہ اس کے خلاف آواز اٹھانے والے بھی اب تھک چکے ہیں اب وقت آ گیا ہے کہ صرف دعوے نہیں عملی اقدامات کیے جائیں غربت کا خاتمہ صرف اسکیمیں بنانے سے نہیں ہوگا بلکہ نیت صاف کرنے کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے اور عوامی مسائل کو اولین ترجیح دینے سے ہوگا مہنگائی کو کنٹرول کرنا محض معاشی فیصلہ نہیں بلکہ انسانیت کا تقاضا ہے
اگر ہم واقعی ایک فلاحی ریاست کا خواب دیکھتے ہیں تو سب سے پہلے غربت اور مہنگائی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑنا ہوگا ورنہ یاد رکھیں اگر بھوکا پیٹ بیدار ہو گیا تو نہ تاج سلامت رہے گا نہ تخت

Comments (0)
Add Comment