تحریر: مدثر قدیر
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر ) کا عالمی دن منایا گیا۔ بلڈ پریشر وہ طاقت ہے جس سے دل خون کو شریانوں میں دھکیلتا ہےاس طاقت اور نطام کی کی کمی یاں ذیادتی جسم کے دوسرے اعضائ پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے جس کی وجہ سے انسانی جسم مختلف عوارض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔بلند فشار خون کی وجہ سے دل،گردوں اور آنکھوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے جس کوطبی ماہرین کی مدد سے کنٹرول کیا جانا ضروری ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام کو ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات ، علامات ، بروقت تشخیص ، علاج اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا تھا۔پاکستان کے 52 فیصد افراد بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں ہر سال 18 فیصد لوگ اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں، 42 فیصد افراد کو علم نہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہیں۔ملک میں 18 فیصد نوجوان اور 33 فیصد 45 سال کی عمر کے لوگ اس مرض کا شکار ہیں جبکہ 40 سال کی عمر میں ہر تیسرا آدمی بلڈ پریشر کا مریض بن جاتا ہے۔دنیا بھر میں ایک ارب 25 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں ،دنیا کے تقریباً 20 فیصد لوگوں کو بلڈپریشر کا سامنا ہے۔اس دن کو پہلی بار 2005 میں منایا گیا اور 2006 سے یہ دن ہر سال 17مئی کو منایا جاتا ہے ۔یہ دن ہر سال مختلف تھیم (نظریات) کے تحت منایا جاتا ہے ۔بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے ،ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل سکے اور یہ اس وقت سامنے آتا ہے جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق 120/80 یا اس سے کم بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور چونکہ ہر ایک اس کا شکار ہوسکتا ہے تاہم کچھ مخصوص افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ گورنمنٹ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال ڈاکٹر عدنان القمر کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کا مرض کسی بھی عمر میں سامنے آسکتا ہے اور اگر کافی عرصے سے بلڈپریشر چیک نہیں کرایا تو ایسا کرلیںاور یہ خیال کہ ابھی عمر کم ہے اور آپ بلڈپریشر سے محفوظ ہیں تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہےکیونکہ موجودہ عہد میں فشار خون کے نوجوان مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور 18 سال کی عمر کے بعد سے ہی سال میں کم از کم ایک بار ضرور بلڈپریشر چیک کرانا عادت بنانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے خاندان میں کبھی کوئی ہائی بلڈ پریشر کا مریض رہ چکا ہے اور یہ آپ کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے تو اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے لیے پہلے سے تیار شروع کردیں اور اپنا چیک اپ کراتے رہے تاکہ وہ زیادہ سنگین مسئلہ نہ بن سکے۔پروفیسر آف میڈیسن کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر اسرار الحق طور کے مطابق بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں بڑھ سکتا ہے مگر اس کا خطرہ 40 سال کے بعد تیزی سے بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ آپ گھڑی کو تو پیچھے نہیں کرسکتے مگر اپنے بلڈ پریشر کے چیک اپ کو ضرور معمول بناسکتے ہیں۔ گھر میں بلڈ پریشر چیک کرنے کا آلہ اب عام ہے اور اسے ضرور رکھنا چاہئے ، اکثر بلڈ پریشر کے مریض ایسے ہوتے ہیں جو اس سے لاعلم ہوتے ہیں اور ڈاکٹروں کے پاس جانا نہیں ہوتا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں مختلف بیماریوں جیسے آنکھوں ،دل اور گردے کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہےجبکہ، اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں اور بہت زیادہ نمک والی غذا پسند کرتے ہیں تو آپ میں بلڈ پریشر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر سے قدرتی طور پر بچائو کے موضوع پر بات کرتے ہوئے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر جاوید اقبال کہتے ہیں اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کی سب سے بڑی علامت ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کی توند نکلی ہوئی ہے تو یہ لگ بھگ سوفیصد یقینی ہوجاتا ہے۔ مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اگر آپ اپنے وزن میں محض پانچ کلو تک کی بھی کمی لے آئے تو اس سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آجاتی ہےتو یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے لیے پہلے سے تیاری شروع کردیں اور اپنا چیک اپ کراتے رہے تاکہ وہ زیادہ سنگین مسئلہ نہ بن سکے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے مزید بتایا کہ اگر آپ کے اندر کچھ مخصوص امراض جیسے ذیابیطس، گردوں کے امراض، ہائی کولیسٹرول یا تھائی رائیڈ کے امرض کی تشخیص ہوئی ہے تو ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ ان امراض کے علاج کے لیے دی جانے والی ادویات بلڈ پریشر بڑھانے کا بھی باعث بن سکتی ہیں۔ماہر غذائیات ڈاکٹر دانیال شیث نے مجھے بتایاکہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے والی قدرتی غذائوں کی افادیت بہت اہم ہے جیسےکیلے پوٹاشیم کے حصول کا قدرتی ذریعہ ثابت ہوتے ہیں اور یہ نہ صرف پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں بلکہ اس میں سوڈیم (نمکیات) کی شرح بھی کم ہوتی ہے جو اسے ہائی بلڈپریشر کے شکار افراد کے لیے ایک بہترین پھل یا غذابناتا ہےجبکہ دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے جس کی کمی ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بڑھاسکتی ہے۔ دہی میں نمکیات کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور دن بھر میں تین بار کا چھ اونس استعمال فشار خون کی شرح کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اس کا مزہ بھی ہر ایک کے دل کو بھاتا ہےان کا کہنا تھا کہ دارچینی بلڈپریشر کو معمول پر لانے میں کرشماتی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ کولیسٹرول لیول کو بھی کم کرتی ہے۔ اسی طرح آلوؤں میں پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہےیہ عنصر بلڈپریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ دونوں بلڈپریشر کی شرح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیںجبکہ جو کا دلیہ بلڈ پریشر کے شکار افراد کے لیے ایک مثالی اور مزیدار انتخاب ہے، یہ غذا فائبر سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ بلڈپریشر کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔بلڈ پریشر سے بچائو کے لیے غذائی ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ بادام جو، پروٹین، فائبر اور میگنیشم سے بھرپور ہوتے ہیں ان کی گری بلڈ پریشر کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ غذا میں میگنیشم کی کمی ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتی ہے، روزانہ تھوڑے سے بادام کھانے کی عادت صحت مند سطح پر بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔تیز رفتار زندگی میں مختلف وجوہات کی بنا پر انسانی صحت کے لیے ہائی بلڈ پریشر ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور تشویش ناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد اس مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ ملک کے معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر عدنان اسلم جو سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کی حثیت سے تعینات ہیں انھوں نےبتایا کہ ہائی بلڈ پریشر دماغ کو خون اور آکسیجن فراہم کرنے والی شریانوں کے پھٹنے یا بند ہونے کا سبب بن سکتا ہے جس کی وجہ سے فالج کا حملہ ہو سکتا ہے ۔ دماغی خلیے فالج کے دوران مر جاتے ہیں کیونکہ انہیں کافی آکسیجن نہیں ملتی ۔ فالج بولنے، حرکت کرنے اور دیگر بنیادی سرگرمیوں میں شدید معذوری کا سبب بن سکتا ہے ۔ایک فالج آپ کی جان بھی لے سکتا ہےان کا کہنا تھا کہ بے قابو ہائی بلڈ پریشر آپ کی سوچنے ، سمجھنے، یاد رکھنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتا ہے ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں میں یاداشت یا تصورات کو سمجھنے میں پریشانی زیادہ عام ہےجبکہ تنگ یا مسدود شریانیں دماغ میں خون کے بہاؤ کو محدود کر سکتی ہیں جس سے ایک خاص قسم کا ڈیمنشیا ہوتا ہے۔ دماغ میں خون کے بہاؤ میں خلل ڈالنے والا فالج بھی ویسکولرڈیمنشیا کا بھی سبب بن سکتا ہے۔کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ افتھمالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر ناصر چوہدری کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے آنکھوں میں موجود خون کی نالیاں تنگ یا کمزور ہوجاتی ہیں اور بعض اوقات پھٹ جاتی ہیں جس کی وجہ سے بینائی متاثر ہوتی ہے اور یہ اندھے پن کی وجہ بھی بنتی ہے۔موضوع کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے پروفیسر آف یورالوجی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر فواد نصراللہ نے بتایا کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا دونوں میں مبتلا بالغوں میں گردوں کی دائمی بیماری پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہےاور بعض اوقات گردے بیکار ہوجانے کا سبب بن جاتا ہے۔امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر عقیل جو شیخ زید ہسپتال میں ایسوسی ایٹ پروفیسر آف کارڈیالوجی کی حثیت سے تعینات ہیں ان کے مطابق ہائی بلڈ پریشر آپ کی شریانوں کو کم لچکدار بنا کر نقصان پہنچا سکتا ہے جو آپ کے دل میں خون اور آکسیجن کے بہاؤ کو کم کرتا ہے اور دل کی بیماری کا باعث بنتا ہے اور دل میں خون کے بہاؤ میں کمی بہت سی دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے جن میں انجائنا،ہارٹ اٹیک اور دل کی خرابی شامل ہیں، 40سال سے زائد 50 فیصد افراد اس مرض کاشکار ہوتے ہیں اسی لئے اسے بہت عام ہونے والی بیماری بھی کہا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر عقیل نے مزید بتایا کہ اس بیماری کےحوالے سےایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کا شکار ہونے والے افراد کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ انہیں یہ مرض لاحق ہے، اس لیے وہ اسے نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ تناؤ لیتے ہیں تو اس سے بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔بلڈپریشر زیادہ ہوجائے تواس سے فالج کے علاوہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہوتا ہے اور گردے ناکارہ اور بینائی بھی جانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے ۔ اس دن کی آگاہی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے طبی ماہرین لائف اسٹائل پرتوجہ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہیںان کے مطابق جان ہے تو جہان ہے کی مسلمہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے انسان کو زندگی میں سادہ طرز زندگی کے ساتھ ساتھ ورزش کی طرف دھیان دینے اور خاص طور پر کام کی جگہ پر ماحول کو ذہنی تناؤ سے پاک کرنےکو یقینی بنانا ہوگااور دراصل یہی اس سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔