یار مجھے تو تمہاری سمجھ ہی نہیں آتی،
جانتے بھی ہو کہ دوسو تمہارے لیے دل میں بغض اور مںافقت کی انتہا رکھتا ہے،
اس کے علاوہ پیٹھ پیچھے تمہاری برائیاں کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا،
لیکن تم ہو کہ پھر بھی اس سے مسکرا کر ملتے ہو،
اسے کچھ کہتے نہیں،
اور نہ ہی اس کی منافقت کا کوئی جواب دیتے ہو،
میں نے باٹو سے پوچھا۔۔۔
وہ مسکرایا اور بولا،
دوسو اپنی توانائی منفی رویوں پر خرچ کر دیتا ہے،
پریشان رہتا ہے،،،
میں ردعمل میں پرسکوں رہتا ہوں،
یہی اس کو بہترین جواب ہے۔