قدرتی آفت سے نمٹنا ہم سب کی مشترکہ ذمےدار ہے

آج کا اداریہ

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر جس قسم کی پیشگوئیاں کی جارہی ہےہمیں ابھی سےتیاری کرناہوگی، تمام ادارے این ڈی ایم اے کے ساتھ بیٹھ کر مستقبل کیلئے پلان بنائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کا ہنگامی دورہ کیا جہاں چیئرمین این ڈی ایم اے نے انہیں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں موسم میں معمول سے 30 سے 40 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور نکاسِ آب کے لیے آپریشن جاری ہے، تاہم اس عمل میں کچھ وقت لگے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ مون سون بارشوں کا موجودہ سلسلہ اب ختم ہو رہا ہے اور اس کے بعد سے چند روز تک بارش کا امکان نہیں تاہم 21 جولائی سے دوبارہ ایک سلسلہ پنجاب میں داخل ہو رہا ہے جس کے بعد مون سون پھر ایکٹو ہو جائے گا۔
ماہرین کے مطابق موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب کے خطرات بہت بڑہتے جا رہے ہیں۔ بارشیں ہمارے لئے قدرت کاتحفہ ہیں تاہم بعض اوقات زیادہ بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ جاتی ہے اور کچے مکانات گر جاتے ہیں اسی طرح سیلاب بھی قدرتی آفات میں سے ایک آفت ہے۔اس آفت میں پانی کا ایک زور دار بہاؤیا ریلا جو اپنے ساتھ سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے جہاں سے بھی سیلاب کاگزر ہوتا ہے وہاں تباہی یقینی ہوتی ہے۔سیلاب کا جس ملک کو بھی سامنا کرنا پڑا ہے وہاں ہزاروں کی تعداد میں لو گ لقمہ اجل بن گئے۔کئی افراد بے گھرہو جاتے ہیں اورمالی نقصان کا اندازہ فوری طور پر لگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔سیلاب معاشی طور پر ملک کو بہت نقصان پہنچا کرپستی کی طرف لے جاتا ہے۔اس کے علاوہ وسیع پیمانے پر متاثرین میں کئی وبائی بیماریاں بھی پھوٹ پڑتی ہیں۔
ہمارا ملک پاکستان خصوصا پنجاب جغرافیائی طور پرایسے خطے میں واقع ہے جہاں پرمون سون موسم معمول کی زندگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔پاکستان میں قدرتی آفات کی شدتوں اور تعداد میں ماضی کی نسبت بہت زیادہ اضافہ ہوا اور گزشتہ سالوں میں جو بنیادی تبدیلی سامنے آئی وہ موسمیاتی تبدیلی کے واضع اثرات ہی تھے۔جس کے سبب تواتر کے سا تھ پا کستان اور بھارت میں گرمی کی لہریں اٹھیں اس گرمی کے اثرات سے گلگت،،بلتستان اورچترا ل وغیرہ کے علاقوں میں سیلاب اور شدید بارشیں ہوئیں۔ واضع رہے کہ پاکستان کے ان علاقوں میں قطبین کے علاوہ د نیا کے سب سے بڑے گلیشیئربھی موجود ہیں۔جو دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ جہاں تک ملک میں رونما ہونے والی قدرتی آفات میں فوری امدادی کاروائیوں کی بحالی کا تعلق ہے توصوبہ پنجاب میں اس بار بھی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے،ریسکیو1122، پاک فوج اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے بھر پور انداز میں امدادی سرگرمیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔پی ڈی ایم اے ادارہ جدید و سائنسی بنیادوں عمل پیرا ہو کر ہر آنے والی قدرتی آفات کا مقا بلہ کرنے بارے ماہرین کے باہمی مشوروں سے حکمت عملی بنا کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکے ویز ن کے مطابق حکومت پنجاب نے کسی بھی قسم کی قدرتی آفات سے برقت نمٹنے اور اقداما ت کے لئے پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو تشکیل دیا اور اس کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے اس کی صلاحیتیں کو جدید انداز میں ڈھالا ہے۔یورپی یونین، ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے مشن نے اپنے اپنے دوروں کے دوران پی ڈی ایم اے کو برصغیر کا جدید انداز کا ادارہ قرار دیا ہے۔ حکومت پنجاب کی تشکیل کردہ پالیسی کے مطابق اس ادارے میں کسی بھی آفت کا مقابلہ کرنے کی ہر قسم کی صلاحیت موجو دہے۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ہر سال مون سون موسم شروع ہونے سے قبل فلڈ سے نمٹنے کے لئے روڈ میپ تشکیل دیا جاتا ہے اور ہرضلعی انتظا میہ ایمر جنسی فلڈ پلان تیار کر کے ہائر اتھارٹی کو ارسال کرنے کی پابند ہوتی ہے جس پر اعلی سطحی کمیٹی اس کا جائزہ لیتی ہے۔اگر اس میں کسی قسم کا خلاء پایا جاتا ہے تو فوری طور پر فلڈ پلان کو مطلوبہ معیار پر لانے کی ہدایت کی جاتی ہےَ۔
حال ہی میں سیلاب سے وابستہ انتظامات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس ہوا،جس میں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی ادارے ہمہ وقت چوکس رہیں اورصوبائی و وفاقی محکمے آپس میں قریبی رابطہ رکھ کر کام کریں۔کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام تیاریاں ہر لحاظ سے پوری رکھی جائیں۔ضروری مشینری و آلات مکمل فنکشنل ہونے چاہئیں۔صوبائی، ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول رومز 24 گھنٹے فنکشنل رکھے جائیں۔ بارش کی صورت میں شہری علاقوں سے نکاسی آب کے حوالے سے انتظامات میں کوتاہی برداشت نہیں کروں گاکی جائے گی۔ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جارہا ہے۔محکمہ موسمیات جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے موسم کے بارے میں مستند معلومات فراہم کریرہا ہے۔ محکمہ صحت فرسٹ ایڈ فراہم کرنے کی ٹیموں اور ضروری ادویات کا سٹاک رکھے ہوئے ہے۔جانوروں کی ویکسینیشن اور ان کے چارے کیلئے پیشگی انتظامات بھی مکمل ہیں۔ صوبائی وزراء اور سیکرٹریز بھی ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ کے برساتی نالوں میں پانی کے بہاؤ کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جارہا ہے۔
وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر حکومت پنجاب ہر سال پی ڈی ایم اے کو ہر طرح کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے اربوں روپے کی خطیر رقم مختص کرتی ہے۔سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لئے جامع روڈ میپ تشکیل دئیے جانے کے بعد ہر صوبائی محکمہ حکومتی ہدایت کے مطابق عملی اقدامات شروع کئے ہوئے ہے۔چیف سیکرٹری کی نگرانی میں فلڈسے قبل ہر سال 15 جون سے 15 اکتوبر تک محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے میں ماسٹر کنٹرول رومز کا قیا م عمل میں آ یا ہوا ہے۔ جبکہ اضلاع کی سطح پر فلڈ سنٹرز

Comments (0)
Add Comment