ملک پاکستان کو معرض وجود میں آئے آج 78 سال ہو چکے ہیں. ان 78 سالوں میں پاکستانی عوام نے بہت سے تلخ تجربات دیکھے ہیں. آمریت، جمہوریت، صدارتی، نظام سیاست کو بھی آزمایا ہے. قدرتی آفات نے بھی ہمارا خوب امتحان لیا ہے. ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے. قمیتی جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا. دہشت گردی کے ناسور نے بھی ہماری کمر توڑ کر رکھ دی. لاکھوں جانیں اس ناسور کی نظر ہو گئی. کرپشن نے ہمارے قدرتی وسائل پر ڈاکہ ڈالا، ملکی قدرتی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا. زندہ دل قوم نے ان تمام مشکلات اور تکالیف کو بڑی خندہ پیشانی سے برداشت کیا. دنیا حیران و پریشان ہے. کہ یہ ملک بچا کیسے ہوا ہے. یہاں کوئی نظام حکومت نہیں. تعلیم نہیں. روزگار نہیں، صحت کی سہولیات نہیں، نظام عدل نہیں. بس ہے. تو کرپشن، لوٹ مار، رشوت ستانی، حق تلفی ان تمام چیزوں کے باوجود پاکستانی عوام کے چہروں پر خوشی ہی خوشی ہے. لوگ ماضی کو بھول کر آگے بڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں. انہیں یقین ہے. کہ ہمارا مستقبل روشن ہوگا. ہماری آنے والی نسلیں ان برائیوں سے نجات پائے گی. یہ خطہ ارض جنت نظیر کا منظر پیش کرے گا. دشمن کی تمام تر سازشیں اپنی موت آپ مر جائیں گی. ماہرین سیاست کا کہنا ہے. کہ کسی بھی ملک کے سفارتی تعلقات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے. سفارتی تعلقات کے سلسلہ میں کوئی کسی کا مستقل دوست نہیں رہتا. اور نہ ہی مستقل دشمن رہتا ہے ذاتی مفادات کو دیکھتے ہوئے تعلقات استوار کیے جاتے ہیں. پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ہمیشہ سے اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے. کبھی ہمارے صدر اور وزیراعظم کو ریڈ کارپٹ بچھا کر ویلکم کہا گیا. تو کبھی ائیر پورٹ پر کپڑے اتار کر تذلیل کی گئی. کبھی ہم پر پابندیاں عائد کی گئی. تو کبھی ہم پر انعامات کی بارش کی گئ. یہ سب کچھ ہماری جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ہوتا رہا. آجکل امریکہ بہادر کو ایک بار پھر سے ہم پر پیار آ رہا ہے. اس کی بنیادی وجہ ملک پاکستان کی مضبوط دفاعی و خارجہ پالیسی ہے. پاکستان نے امریکہ کے لے پالک غنڈے بھارت کو جس نے اسے اس خطہ میں بطور بدمعاش رکھا ہوا تھا. کہ وہ ہر کسی کو آنکھیں دیکھائے. اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا. کیونکہ اس کی پشت پر امریکہ بہادر کا ہاتھ تھا. اس بار بھی اسی خماری میں اس نے پاکستان کے خلاف جارجیت کی. مگر اسے اور اس کے آقا امریکہ کو پاکستان کی طرف سے ایسا جواب دیا گیا. جس کی انہیں توقع نہ تھی. پاکستان کی مسلح افواج نے چند گھنٹوں میں ہی بھارت کے دفاعی نظام کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی. بالخصوص ہماری شیر دل ائیر فورس نے بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیاروں رافیل کو تہس نہس کر کے رکھ دیا. اللہ رب العزت کی رحمت سے پاکستان نے بھارت کو ایسی عبرت ناک شکست دی. کہ پوری دنیا میں اس کی جگ ہنسائی ہوئی. اور پاکستان کی عزت و توقیر میں اضافہ ہوا. امریکہ کو بھی احساس ہو گیا. کہ جس پر وہ اتنا اعتبار کرتا ہے. وہ تو محض ریت کی دیوار ہے. یہ میرے مفادات کا تحفظ کیا کرے گا. دوسری طرف پاکستان نے خارجہ محاذ پر چین، روس، ترکیہ، ایران، سعودی عربیہ جیسے دوستوں کی مدد سے دنیا میں اپنا ایک بلاک قائم کیا. جس کی تاب امریکہ بہادر بھی نہ لاسکا. بھارت نے امریکہ کی بے رخی کو دیکھتے ہوئے. روس سے دوستی کے لیے ہاتھ بڑھایا. جس پر امریکہ بہادر کو مزید غصہ آیا. کہ میرا کتا میرے اوپر ہی بھوکنا چاہتا ہے. تو اس نے اسے پٹہ ڈالنے کا پروگرام تشکیل دیا. جس کے تحت اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی گئ ہیں. اور پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی بنیاد رکھی گئی ہے. فیلڈ مارشل جنرل حافظ محمد عاصم منیر نے امریکہ کا کامیاب دورہ کیا.دورہ کے دوران انہیں امریکی صدر اور انتظامیہ کی طرف سے خوب پذیرائی ملی. وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ امریکی صدر نے باضابطہ تجارتی معاہدہ پر دستخط کیے. اس معاہدہ کے تحت امریکی کمپنیاں پاکستان میں تیل کے ذخائر تلاش کرے گی. امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے یہ بیان کہ بہت جلد پاکستان بھارت کو تیل فروخت کرے گا نے جلتی پر تیل کا کام کیا. امریکی صدر نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی. مگر اس نے اس خوف سے انکار کر دیا. کہ امریکی صدر نے مجھے پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل حافظ محمد عاصم منیر کے ساتھ بیٹھا کر بات چیت کے ذریعہ سے مسئلہ مقبوضہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے زور دینا ہے. یہ پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی اہم کامیابی ہے. کہ امریکی صدر مسئلہ مقبوضہ کشمیر کو خود پر امن طریقہ سے حل کروانا چاہتے ہیں. پاکستان کی جغرافیائی اہمیت نے اسے دنیا بھر میں ایک منفرد مقام عطا کیا ہے. جس کا اعتراف اب دنیا کر رہی ہے. بات درست قیادت کی ہے. پاکستان جغرافیائی اعتبار سے ہمیشہ ہی اہم رہا ہے. مگر ہمارے سیاست دانوں نے ذاتی مفادات کی خاطر ہمیشہ اس کے مفادات کا سودا کیا ہے. آج مثبت اور تعمیری سوچ کی قیادت کی بدولت دنیا میں اس کی عزت افزائی ہو رہی ہے. اللہ رب العزت ملک پاکستان کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے. اور اسے ترقی کی منازل کی طرف گامزن کرے. آمین