منظر نامہ:
آج 16 جولائی 2025ء بروز بُدھ صُبح صُبح بَارِش نے استقبال کیا، پرندوں کی دبی سہمی سی آواز کہیں گم ہوگئی اور بارش کے قطرے شُور مچانے لگے۔ خواتین و حضرات ناشتے میں چائے پراٹھے بنا کر کھانے پینے لگے۔ مسلسل بارشوں سے ریتیلے، میدانی اور پہاڑی علاقے زیرِ آب آنے لگے، ایسے میں کچی آبادیوں کے مقیم نہ صرف زیرِ زمین ہونے لگے، بلکہ مال مویشیوں سمیت بعض پانی میں ڈُبکیاں کھاتے تیرنے لگے۔ بارش کا ایک ایک قطرہ چِیختا چِلّاتا ایوان بالا سے یہ سوال کرنے لگا، نہ جانے کب تک یہ کچی آبادیوں کے مقیم، یوں ہی سیلابوں میں دربدر بہتے ہوئے مال و اموال گنواتے اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھوتے رہیں گے۔
بارشیں اور ہلاکتیں:
پاکستان میں اس مرتبہ مُون سُون بارشوں کا سلسلہ شمال مشرقی علاقوں میں جُون سے شروع ہوا، جو اب ملک بھر میں پھیل چکا ہے۔ ان بارشوں کی وجہ سے سیلابی ریلوں اور تودے گرنے کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق اب تک ہلاکتوں کی تعداد 111 ہو چکی ہے۔ جن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئی ہیں، جہاں متعدد سڑکیں سیلابی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ پنجاب میں کم از کم چالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں آفات سے نمٹنے والے خصوصی ادارے این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ دو سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں 19 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں سے حادثات میں بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے، کوہاٹ میں مکان کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ ملاکنڈ میں دیوار گرنے سے 2 بہنیں لقمہ اجل بنیں، جمرود میں 2 بچیاں سیلاب کی نذر ہوگئیں۔ جب کہ لکی مروت میں 4 بچے جوہڑ میں ڈوب گئے۔ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے دوران مختلف علاقوں میں حادثات کے باعث 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بہاولنگر میں مدرسے کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 2 بچے جاں بحق اور 12 افراد زخمی ہوئے، عارف والا میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بھائی جان سے گیا جب کہ دوسرا زخمی ہوا۔چنیوٹ میں بھی کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے، اوکاڑہ میں آسمانی بجلی گرنے سے لڑکا اور لڑکی جاں بحق اور ایک لڑکی زخمی ہوگئی جب کہ اوکاڑہ میں ہی چھت گرنے کے 2 مختلف واقعات میں 4 بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے۔ رائےونڈ، کمالیہ اور قصور میں بھی چھت گرنے کے باعث متعدد افراد زخمی ہو گئے، تاندلیانوالہ میں خستہ حال چھت گرنے سے 4 سالہ بچہ جاں بحق اور 4 افراد معمولی زخمی ہوگئے۔رینالہ خورد اور پاکپتن میں چھت گرنے کے واقعات میں خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔ جب کہ شرقپورشریف میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔
پیش گوئی:
محکمہ موسمیات نے جولائی اور اگست میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے، اس لیے سب احتیاط سے کام لیں۔
ضروری احتیاطیں:
تمام افراد سے اپیل کی جاتی یے کہ وہ بارش کے موسم میں بجلی کی تاروں سے دُور رہیں۔گِیلی جگہوں پر ننگی تاروں یا کھمبوں کو ہرگز نہ چھوئیں۔ ننگے پاؤں یا گیلے ہاتھوں سے برقی مصنوعات کو نہ چُھوئیں۔ بارش یا طوفانی مُوسم میں درختوں، بجلی کے کھمبوں یا ٹرانسفارمرز کے نیچے ہر گز کھڑے نہ ہوں۔ چُوں کہ ہمارے ملک میں اس وقت مُون سُون سیزن کا آغاز ہو چکا ہے؛ اس لیے ہر طرف بادل برس رہے ہیں۔ جہاں زمین پیاسی تھی، وہاں یہ پانی رحمت بنا، لیکن بہت سے علاقے ایسے ہیں، جہاں یہ بارش آزمائش بن چکی ہے۔ نشیبی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں، ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی ہے۔ کئی گھروں میں پانی داخل ہو چکا ہے، کچے مکانات گر گئے ہیں، مویشی بہہ گئے اور قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب تک بہت سے افراد ان بارشوں میں جان کی بازی ہار چکے ہیں، کئی زخمی ہیں اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہ وقت احتیاط، صبر اور ہمدردی کا ہے۔ اگر آپ نشیبی علاقے میں رہتے ہیں تو گھر سے غیر ضروری باہر نہ نکلیں۔ بجلی کے کھمبوں اور ٹوٹی ہوئی تاروں سے دور رہیں۔ اگر ممکن ہو تو مویشیوں کو اُونچی جگہ پر منتقل کریں۔ کچے مکانات میں رہنے والے بھائی اپنی چھتیں اور دیواریں چیک کریں۔ بارش رکنے کے بعد فوری مرمت کریں۔ ضروری اشیا جیسے موبائل، ادویات، لائٹر اور کچھ خشک خوراک ہمیشہ پاس رکھیں۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ آزمائش کے وقت صبر، دعا اور احتیاط کے ساتھ زندگی گزاریں۔اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:”بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے” (الانشراح: 6)
اظہارِ ہمدردی اور فوری امداد:
یہ وقت صرف اپنی حفاظت کا نہیں، دوسروں کے کام آنے کا بھی ہے۔ اگر آپ محفوظ ہیں تو اپنے اردگرد نظر ڈالیں۔ کسی کو مدد کی ضرورت ہو تو پہل کریں۔ بارش کا پانی ختم ہو جائے گا، لیکن ہمارے کیے ہوئے اچھے کام، ہماری احتیاط اور دوسروں کی مدد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔