پاکستان اور بدلتی دنیا

تحریر : فیصل زمان چشتی

اکیسویں صدی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کی صدی ہے۔ گلوبلائزیشن، ٹیکنالوجی کی ترقی، ماحولیاتی تبدیلی، اور سیاسی و اقتصادی طاقتوں کا بدلتا توازن، یہ سب ایسے عوامل ہیں جو ہر ملک پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ پاکستان، جنوبی ایشیا کا ایک اہم ملک ہونے کے ناطے، ان عالمی تبدیلیوں سے براہ راست متاثر ہورہا ہے۔ درحقیقت، جغرافیائی محل وقوع، تاریخی پس منظر، اور اندرونی و بیرونی چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کو ان بدلتے حالات میں ایک پیچیدہ اور حساس پوزیشن حاصل ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ہمیشہ سے مسلم رہی ہے۔ یہ تین اہم خطوں جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہے۔ ایک طرف چین اور ایران جیسے اہم پڑوسی ہیں، تو دوسری طرف افغانستان اور بھارت جیسے ممالک کے ساتھ اس کے تاریخی تعلقات ہیں۔ اسٹریٹیجک لحاظ سے یہ محل وقوع پاکستان کو عالمی سیاست میں ایک اہم کھلاڑی بناتا ہے۔ تاہم اس محل وقوع کے ساتھ سیکیورٹی کے چیلنجز بھی جڑے ہوئے ہیں، خصوصاً افغانستان میں جاری عدم استحکام اور بھارت کے ساتھ دیرینہ تنازعات پاکستان کی حساسیت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔
ایک اور اہم پہلو پاکستان کا جوہری طاقت ہونا ہے۔ یہ حیثیت اسے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات میں ایک خاص مقام دیتی ہے، لیکن ساتھ ہی اس پر بین الاقوامی ذمہ داریوں کا بوجھ بھی بڑھاتی ہے۔ بدلتے عالمی حالات میں، جوہری عدم پھیلاؤ اور سیکیورٹی کے معاملات پر پاکستان کو مسلسل دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔ دنیا پر امریکہ کی بالادستی اب بھی قائم ہے، لیکن چین کا ابھرنا اور روس کا دوبارہ فعال ہونا عالمی طاقت کے توازن کو تبدیل کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کو ایک توازن کی پالیسی اپنانی پڑتی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبہ اس بدلتی صورتحال میں چین کے ساتھ پاکستان کے گہرے تعلقات کا عکاس ہے۔ CPEC نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ہے بلکہ یہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کا بھی ایک کلیدی حصہ ہے، جو عالمی تجارت اور روابط کو نئی شکل دے رہا ہے۔ تاہم، اس منصوبے کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی وابستہ ہیں، جن میں قرضوں کا بوجھ، سیکیورٹی خدشات اور علاقائی عدم توازن شامل ہیں۔
دوسری جانب، پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک اہم اتحادی رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی مختلف اوقات میں تعلقات میں سرد مہری بھی آئی ہے۔ امریکہ کی جنوبی ایشیا کی پالیسی میں بھارت کو ترجیح دینا پاکستان کے لیے ایک تشویش کا باعث رہا ہے۔ بدلتے عالمی حالات میں پاکستان کو امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئی جہت دینے کی ضرورت ہے، جہاں مفادات کا توازن قائم کیا جا سکے۔ گلوبلائزیشن نے پاکستان کی معیشت کو بھی گہرے طور پر متاثر کیا ہے۔ ایک طرف، یہ برآمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرتا ہے، تو دوسری طرف یہ مقامی صنعتوں کے لیے مقابلہ بڑھاتا ہے۔ پاکستان کو دیرینہ اقتصادی مسائل کا سامنا ہے، جن میں بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ، کم سرمایہ کاری، اور توانائی کا بحران شامل ہیں۔ نوجوان آبادی، جس کی تعداد پاکستان میں بہت زیادہ ہے، اگر اسے صحیح تربیت اور تعلیم دی جائے تو وہ ایک بہت بڑی اقتصادی قوت بن سکتی ہے۔ ڈیجیٹل اکانومی کا بڑھتا ہوا رجحان پاکستان کے لیے ایک نیا راستہ کھولتا ہے، جہاں ٹیکنالوجی کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔ زراعت، جو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جدید طریقوں کو اپنا کر اور ویلیو ایڈیشن پر توجہ دے کر ترقی کر سکتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ گلیشیرز کا پگھلنا، شدید بارشیں، سیلاب، خشک سالی، اور درجہ حرارت میں اضافہ، یہ سب ایسے مظاہر ہیں جو پاکستان کے پانی، خوراک، اور توانائی کے سیکیورٹی پر براہ راست اثر انداز ہو رہے ہیں۔ شہری علاقوں میں فضائی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے اور ہر سال سموگ جیسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس پر بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔اگر جلد موثر اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے دن مشکل ترین ہو سکتے ہیں کیونکہ سموگ کی وجہ سے متاثر ہونے ممالک میں پاکستان پہلے دو تین ممالک میں شامل ہے۔
ماحولیاتی آلودگی پر اگر قابو نہ پایا گیا تو بہت بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ گرین انرجی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری، جنگلات کی کٹائی کو روکنا، اور پانی کے وسائل کا بہتر انتظام کرنا، یہ سب ایسے اقدامات ہیں جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کے اندرونی مسائل بھی عالمی حالات کے تناظر میں بہت اہم ہیں۔ سیاسی عدم استحکام، کرپشن، تعلیمی نظام کی کمزوریاں، اور اداروں کی مضبوطی کا فقدان، یہ سب ایسے چیلنجز ہیں جو ملک کی ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جو وسائل پر دباؤ ڈالتا ہے اور ترقیاتی کوششوں کو متاثر کرتا ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامع اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ ایک مستحکم سیاسی نظام، قانون کی حکمرانی کا نفاذ، بدعنوانی کا خاتمہ، اور تعلیمی معیار میں بہتری لانا پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ عدالتی نظام میں اصلاحات، پولیس کا جدید بنانا، اور گڈ گورننس کو فروغ دینا بھی ضروری ہے۔ پاکستان کے مختلف صوبوں کے درمیان ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا بھی ایک بڑا چیلنج ہے جس کا سامنا کرنا ہے۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا اور معلومات کی تیز رفتار ترسیل نے معاشروں کو گہرے طور پر متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کا استعمال تیزی سے بڑھا ہے، جس نے رائے عامہ کی تشکیل، سیاسی مباحثوں، اور سماجی شعور

Comments (0)
Add Comment