قطعہ

زاہدعباس سید

کیسے کسی سے کھل کے کوئی بات کرسکے
ہونٹوں پہ چپ کے لگ گئے تالے الگ الگ

آنکھوں سے اس نے راستہ سمجھادیاتو پھر
مطلب بھی اس کے سب نے نکالے الگ الگ

Comments (0)
Add Comment