ہیپاٹائٹس کا عالمی دن

تحریر:ڈاکٹر اطہر رؤف رانا
(ماہر امراض دل،معدہ،جگر،شوگر)

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 28 جولائی کو اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام ہیپاٹائٹس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن قومی اور بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے، افراد، شراکت داروں اور عوام کی طرف سے اقدامات اور مشغولیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ہیپاٹائٹس کا دن منانے کا مقصد اقوام عالم میں وائرل ہیپاٹائٹس کے بارے میں بیداری پیدا کرتا ہے، یہ جگر کی ایک سوزش ہے جو جگر کی شدید بیماری اور کینسر کا سبب بنتی ہے۔ اس سال کا تھیم ”یہ عمل کا وقت ہے“ ۔ اس لیے بھی دیا گیا ہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ہیپاٹائٹس اور اس سے متعلقہ بیماری سے ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص کی موت کے ساتھ، ہمیں زندگی بچانے اور صحت کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے بہتر روک تھام، تشخیص اور علاج کے لیے کارروائی کو تیز کرنا چاہیے ہیپاٹائٹس وائرس کی 5 اہم قسمیں ہیں۔ A، B، C، D، اور E۔ ایک ساتھ ہیپاٹائٹس B اور C سب سے زیادہ عام انفیکشن ہیں اور اس کے نتیجے میں ہر سال 1.3 ملین اموات اور 2.2 ملین نئے انفیکشن ہوتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس B اور C خاموش قاتل ہیں۔ یہ بہت سست روی سے انسانی جسم میں نمو پاتے ہیں اور ان کی علامات بھی زیادہ نمایاں نہیں ہوتیں۔ جب تک وائرس کا انکشاف ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ یہ وائرس زیادہ تر پسماندہ علاقوں اور اَن پڑھ لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے کیونکہ ان کو اس مرض کے بارے میں آگاہی نہیں ہوتی اور یہ ایک دوسرے کی استعمال شدہ اشیاء یعنی ٹوتھ برش، شیونگ ریزر وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس پھیلنے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی بھی ہے۔دوسری جانب تشخیص اور علاج کے لیے بہتر آلات، اور ادویات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود، مرض کی تشخیص اور علاج کے باعث اگرچہ کچھ بہتری آئی ہے لیکن وہ بھی ترقی یافتہ ممالک میں، ترقی پذیر ممالک تاحال سنگین صورتحال سے دوچار ہیں۔ تاہم، 2030 تک ڈبلیو ایچ او کی جانب سے اس کے خاتمے کے ہدف تک پہنچنا اب بھی مشکل دکھائی دیتا ہے اسی لیے رواں سال ایک نئے جذبے کے ساتھ ادارے نے اپنی کوششوں کا آغاز کیا ہے۔واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں اِس وقت پینتیس کروڑ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ پاکستانی بھی شامل ہیں، دنیا بھر میں سالانہ 10 لاکھ سے زائد افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں، عالمی ادارہ ِ صحت کی گلوبل ہیپاٹائٹس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کی تعداد 25 کروڑ 75 لاکھ سے بھی متجاوز ہو چکی ہے جو دنیا کی آبادی کا 3.5 فیصد ہے اور ہیپاٹائٹس Cسے متاثرہ مریضوں کی تعداد 07 کروڑ 10 لاکھ ہے جو کہ دنیا کی آبادی کا ایک فیصد ہے۔ورلڈ گیسٹرا نٹالوجی آرگنائزیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک ہے۔ پاکستان میں روزانہ 111 سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،(mrn) پاکستان میں دونوں بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے جن میں سے اکثریت کو اپنی بیماری سے متعلق علم ہی نہیں ہے۔ پاکستان ہیپاٹائٹس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں ٹی بی، ڈینگی، ملیریا اور ایڈز کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہیں۔مجموعی طور پر اس مرض کے حوالے سے حکومت اور عوامی سطح پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں سوشل میڈیا بھرپور کردار ادا کر سکتا ہے۔ لوگوں کو بتایا جائے کہ اس مرض سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر اختیار کریں اور اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لے کر آئیں۔ جب بھی علاج کے لئے کسی ڈاکٹر کے پاس یا ہسپتال جائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جراحی آلات جراثیم سے پاک ہوں۔ ہیئر ڈریسر کے پاس جائیں تو اپنی شیونگ کِٹ استعمال کریں، جنسی تعلقات میں احتیاط برتیں، بلڈ ٹرانسفیوژن کی ضرورت ہو تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو خون حاصل کیا جا رہا ہے وہ مکمل طور پر صحت مند ہے۔ بلڈ ڈونرز کے سارے ٹیسٹ یقینی بنائیں۔انجکشن لگنے کی صورت میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئی سرنج استعمال کی جا رہی ہے۔ گھر سے باہر حتیٰ کہ گھر میں بھی کسی کی استعمال شدہ اشیاء مثلاً کنگھی، ٹوتھ برش، تولیہ وغیرہ استعمال نہ کریں اور اپنے کھانے پینے کی اشیاء اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔ ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لئے حکومت کو چاہیے کہ جن وجوہات کی وجہ سے روز بروز اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے، اُن کا سدباب کرے، نیز ہنگامی بنیادوں پر سارا سال آگاہی مہم چلائے اور اس مرض کے تدارک کے لئے معاشرے کے تمام افراد اور اداروں کو اس میں شامل کرے۔ تعلیمی اداروں میں ابتداء میں ہی اس پر آگاہی دینا شروع کر دی جائے تاکہ 2030 تک اقوام متحدہ کی ڈیڈ لائن کے ساتھ ہی پاکستان بھی اس پر قابو پانے میں کامیاب ہو چکا ہو۔mrn..

articlecolumnsdailyelectionsgooglenewspakistansarzameentodayupdates
Comments (0)
Add Comment