بوڑھے نادان نہیں ہوتے

صدا بصحرا رفیع صحراٸی

خاندان کے بڑے بزرگوں کا ہمارے معاشرے میں ایک معتبر مقام ہے۔ ہماری اخلاقی اقدار میں بزرگوں کے ادب و احترام کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ بزرگوں کو ہمارے معاشرے میں ہمیشہ عزت اور قدر حاصل رہی ہے۔ یورپ میں تو انہیں اولڈ ہومز میں بھیج کر جان چھڑوالی جاتی ہے لیکن ہمارے ہاں شدید بیمار اور چارپائی پر پڑا بوڑھا باپ یا دادا گھر اور خاندان کے لیے باعثِ برکت سمجھا جاتا ہے تاہم جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں اسی طرح ہر شخص ان بزرگوں کو یکساں اہمیت نہیں دیتا۔
ہمارے کئی نوجوان بوڑھوں کو بوجھ سمجھنے کے ساتھ ساتھ انہیں حالات و واقعات سے بےخبر اور نادان سمجھتے ہیں۔ وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ یہ لوگ پیدا ہونے کے فوراً بعد ہی بوڑھے نہیں ہو گئے بلکہ بچپن، لڑکپن، جوانی اور ادھیڑعمری کے مراحل طے کرتے ہوٸے یہاں تک پہنچے ہیں۔ وہ تمام گرم سرد چشیدہ ہیں اور ان تجربات سے گزر چکے ہیں جن کا سامنا نوجوان کر رہے ہیں۔
”ایک نوجوان کی دوسرے گاٶں میں بارات جانے والی تھی۔ دولہا کے سسرال والوں نے شرط لگائی تھی کہ بارات میں ایک سو لوگ لے کر آئیں جو سب نوجوان ہوں گے۔ ایک بھی بوڑھا نہیں ہو گا حتیٰ کہ دولہا کا والد بھی ساتھ نہیں آئے گا۔ گاؤں کے بزرگ سمجھ گئے کہ یہ نوجوان ضرور کسی مصیبت میں پھنسنے والے ہیں۔ ایک تجربہ کار بوڑھے کو بارات کے ساتھ ایک صندوق میں بند کر کے بھیج دیا گیا۔
وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ جب بارات بیٹھ چکی تو دولہن والوں نے بتایا کہ ہم نے آپ کی ضیافت کے لیے ایک سو بکرے منگواٸے ہیں۔ اگر ان سب کا گوشت کھا لو گے تو دولہن کی رخصتی ہو گی ورنہ خالی ہاتھ جانا ہوگا۔ سب نوجوان سٹپٹا گئے کہ یہ کیسے ممکن ہے سو بندے سو بکرے کا گوشت کھا لیں۔ اچانک صندوق والے بابے کا خیال آیا۔ ایک نوجوان ان کے پاس پہنچا اور صورتِ حال گوش گزار کی۔ بابا جی نے چٹکی بجاتے میں اس کا حل بتا دیا۔ وہ نوجوان واپس بارات میں پہنچا اور بابا جی کی بتاٸی ہوئی ترکیب کے مطابق بولا۔
”ہمیں آپ کی شرط منظور ہے۔ مگر ہماری بھی ایک شرط ہے کہ ایک ایک بکرا پکا کر ہمارے کھانے کو لایا جاٸے“۔یوں جب ایک بکرا پک کر آتا تو کسی کے حصے میں بوٹی آتی اور کوٸی اس سے بھی محروم رہ جاتا۔ ان نوجوانوں نے سو بکرے کا گوشت جب کھا لیا تو اس وقت بھی ان کی بھوک ابھی باقی تھی“
بعض نوجوان بوڑھوں کو تنگ کرنا اپنا جوانی کا فریضہ سمجھتے ہیں۔ وہ ان کا مذاق اڑانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔وہ بھول جاتے ہیں کہ بوڑھے تجربے میں ان سے بہت آگے ہیں۔ تجربہ اکثر جوش کو مات دے دیتا ہے۔
ایک بوڑھا شخص ٹرین میں سفر کر رہا تھا ، اتفاقاً کوچ خالی تھی۔ پھر 8-10 لڑکے اس کوچ میں آئے اور بیٹھ کر تفریح ​​کرنی شروع کر دی۔
ایک نے کہا – “آؤ ! زنجیر کھینچیں”۔ ایک اور نے کہا – “اس جرم پر 500 روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا لکھی ہے“۔
” تیسرے نے کہا – “ہم بہت سارے لوگ ہیں، 500 روپے چنده کرکے جمع کروا دیں گے“۔
” چندہ جمع کیا گیا تو 500 کی بجائے 1200 روپے جمع ہوگئے۔ جس میں 500کا ایک نوٹ، پچاس کے 2 نوٹ، باقی سب 100 کے نوٹ تھے۔ وہ چندہ پہلے لڑکے نے جیب میں رکھ لیا ۔
زنجیر کھینچنے سے پہلے ایک بولا، ”اگر کوئی پوچھے گا تو کہہ دیں گے کہ بوڑھے نے اسے کھینچا تھا۔ تب ہمیں جرمانہ بھی نہیں دینا پڑے گا۔ اور ان روپوں سے پارٹی کریں گے“۔
بوڑھے نے ہاتھ جوڑ کر کہا، “بچو!، میں نے آپ کے ساتھ کیا غلط کیا ہے، آپ مجھے کیوں پھنسا رہے ہیں؟”
لیکن وہ نہیں مانے اور زنجیر کھینچ لی گئی۔ جیسا کہ امید تھی
ٹکٹ کلکٹر کانسٹیبل کے ساتھ آ گیا۔ لڑکوں نے ایک آواز میں کہا کہ ”اس بوڑھے نے زنجیر کھینچی ہے“۔ ٹکٹ کلکٹر نے بوڑھے سے پوچھا،
“آپ کو اس عمر میں ایسا کام کرتے ہوٸے شرم نہیں آئی“؟
ہاتھ جوڑ کر بوڑھے نے کہا، “جناب! میں نے ہی زنجیر کھینچی ہے لیکن میں بہت بے بس تھا۔” اُس نے پوچھا ”ایسی کیا مجبوری تھی“؟
بوڑھے نے کہا، “میرے پاس صرف 1200 روپے تھے جو ان لڑکوں نے چھین لیے اور اس پہلے لڑکے نے اپنی جیب میں رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں 500 کا ایک نوٹ، پچاس کے 2 نوٹ اور باقی سب 100 کے نوٹ ہیں“۔
اب ٹکٹ کلکٹر نے کانسٹیبل سے کہا ، “ان کی تلاشی لو”
جیسا اس بوڑھے نے بتایا تھا اس لڑکے کی جیب سے 1200 روپے اُسی ترتیب سے برآمد ہوئے جو بوڑھے کو واپس کردیئے گئے اور لڑکوں کو اگلے اسٹیشن پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
پولیس کے ساتھ جاتے ہوئے لڑکوں نے بوڑھے کو گھورا تو بوڑھے نے اپنی سفید داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، “ بیٹا جی! یہ بال ایسے ہی سفید نہیں ہوئے ہیں! “
بوڑھوں کی قدر کیجٸے۔ ان کے ساتھ چالاکی نہ کھیلیے۔ انہوں نے دھوپ میں بال سفید نہیں کیے۔ کیا ہوا ان کے قویٰ مضمحل اور نظر کمزور ہو گئی ہے۔ وہ نوجوانوں جتنے متحرک نہیں ہیں۔ مگر ان کے پاس پوری زندگی کا تجربہ ہوتا ہے. وہ آپ کو اس تجربے کی بنیاد پر سو بکرے کھانے کا طریقہ بھی بتا سکتے ہیں اور آپ کی جیب سے 1200 روپے نکلوا کر آپ کو گرفتار بھی کروا سکتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment