قطعہ ۔۔۔۔۔۔

وفا کی رکھتے ہیں امید ایسے لوگوں سے
کہ جن کو صرف ستانے کے ڈھنگ آتے ہیں
نہ اپنے جور سے وہ باز آرہے ہیں ابھی
نہ ہم ہی انکے ستم سہہ کے تنگ آتے ہیں
زاہد عباس سید

Comments (0)
Add Comment