بنیان مرصوص، وہ آپریشن جس نے تاریخ بدل دی

ڈاکٹر فرحت عباس شاہ

آپریشن بنیان مرصوص جو 10 مئی 2025 کو پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے بھارت کے خلاف شروع کی جانے والی ایک جامع فوجی کارروائی کا کوڈ نام تھا، محض ایک فوجی جھڑپ نہیں تھی۔ یہ دہائیوں پر محیط کشیدگی، دونوں ممالک کے درمیان باہمی عدم اعتماد اور بالخصوص 2025 کے اوائل میں رونما ہونے والے انتہائی متنازعہ واقعات کی انتہا تھی۔ اس آپریشن کا راستہ پہلگام (جسے پاکستان اور دنیا کے بڑے حصے نے بھارتی “جعلی پرچم آپریشن” قرار دیا) میں مشکوک دہشت گرد واقعے سے شروع ہوا، دریائے سندھ کے معاہدے کے یکطرفہ معطل ہونے کے بحران سے گزرا اور ہوائی و میزائلی حملوں کے نتیجے میں خطے کو ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا۔ اس تنازع کی جڑیں گہری ہیں جن میں متعدد اہم عوامل کارفرما تھے۔ آپریشن بنیان مرصوص کی راہ ہموار کرنے والا سب سے فوری اور اہم واقعہ 22 اپریل 2025 کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع پہلگام میں پیش آیا جہاں نامعلمس حملہ آوروں نے ایک بھارتی فوجی قافلے پر حملہ کیا جس میں متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ فوری طور پر بھارتی حکومت اور میڈیا نے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے اسے “پاکستان کی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں” کا کارنامہ قرار دیا۔ پاکستان نے ہر سطح پر ان الزامات کی سختی سے تردید کی اور اسے پاکستان کو بدنام کرنے، بین الاقوامی دباؤ بڑھانے اور کشمیر میں جارحیت کو جواز فراہم کرنے کے لیے بھارتی “سٹیجڈ ایونٹ” یا “جھوٹا پرچم آپریشن” کہا۔ پاکستان نے آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کا پیشکش کیا جسے بھارت نے مسترد کر دیا۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو انتہائی خطرناک سطح تک پہنچا دیا۔ بھارت نے اس واقعے کو اپنی خارجہ پالیسی اور فوجی ردعمل کی بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا۔ پہلگام واقعے کے فوری بعد بھارت نے انتہائی متنازعہ اور قانونی طور پر مشتبہ قدم اٹھاتے ہوئے یکطرفہ طور پر 1960 کے تاریخی سندھ طاس معاہدے (IWT) کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا جو عالمی بینک کی ثالثی میں دریائے سندھ کے پانیوں کی تقسیم کے لیے طے پایا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی کابینہ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں اعلان کیا گیا کہ بھارت اس معاہدے کے تحت کوئی ذمہ داری پوری نہیں کرے گا جب تک کہ پاکستان “سرحد پار دہشت گردی” کی حمایت سے مکمل طور پر باز نہیں آتا۔ یہ معاہدہ جس پر دونوں ممالک نے تقریباً 65 سال تک عمل کیا اور متعدد جنگیں جھیل گیا، پاکستان کی معیشت، زراعت اور عوام کی زندگیوں کے لیے انتہائی اہم تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو نہ صرف معاہدے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا بلکہ “پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان” کے مترادف بھی کہا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ “پانی ہماری شہ رگ ہے” اور بھارت کا یہ عمل خطے کے لیے تباہی لاسکتا ہے۔ پاکستان نے فوری طور پر انتقامی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات کم کیے، بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کیے (سکھ زائرین کو چھوڑ کر)، دونوں ممالک کے درمیان تمام تجارت معطل کی اور بھارتی ہوائی جہازوں کے لیے اپنا فضائی بند کر دیا۔ معاہدے کی معطلی نے نہ صرف سفارتی تعلقات کو الٹ پلٹ دیا بلکہ پاکستان کے لیے ایک شدید قومی سلامتی کا بحران بھی پیدا کر دیا جس نے فوجی تصادم کے امکانات کو کافی حد تک بڑھا دیا۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد بھارتی جارحیت تیزی سے شدت اختیار کر گئی۔ 6-7 مئی 2025 کی رات بھارتی افواج نے سرحد پار کر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت کم از کم چھ مقامات پر میزائلی حملے کیے۔ مختلف رپورٹس کے مطابق تقریباً 26 پاکستانی شہری شہید اور 46 سے زائد زخمی ہوئے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے فوراً دفاعی جواب دیتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے پانچ بھارتی جنگی طیاروں (جن میں تین جدید رافیل جیٹ طیارے بھی شامل تھے) کو مار گرایا۔ اس جوابی کارروائی کے باوجود بھارت کی جارحیت جاری رہی۔ 10 مئی کی رات بھارتی فضائیہ نے ایک بار پھر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے راولپنڈی کے قریب نور خان ایئر بیس، شورکوٹ ایئر بیس کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے تصدیق کی کہ اگرچہ فضائیہ کے اثاثے محفوظ رہے لیکن اس جارحیت نے پاکستان کا صبر ختم کر دیا۔ بھارتی فضائی حملوں کے محض گھنٹوں بعد پاکستان نے 10 مئی 2025 کو تقریباً 03:45 بجے (پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم) اپنی دفاع، خودمختاری اور شہریوں کے خون کا بدلہ لینے کے لیے “آپریشن بنیان مرصوص” کا آغاز کیا۔ آپریشن کا نام قرآن پاک کی سورہ الصف (61:4) سے ماخوذ ہے جس کا مطلب “مضبوط عمارت” یا “ناقابل تسخیر دیوار” ہے۔ سورہ الصف ان سورتوں میں شامل ہے جو مسلمانوں کو اللہ کی راہ میں اتحاد، قربانی اور جہاد کی ترغیب دیتی ہے۔ مذکورہ آیت کے سیاق میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی تعریف کرتا ہے جو سچے دین کے قیام اور دفاع کے لیے مضبوط صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ آیت نہ صرف جہاد کی ذمہ داری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ “نظم و ضبط”، “اتحاد” اور “نظریاتی ہم آہنگی” کی اقدار بھی سکھاتی ہے۔ پاکستان نے یہ نام اپنے قومی اتحاد، مسلح افواج کے استحکام اور عوام کے دفاعی جذبے کو عکاس کرنے کے لیے منتخب کیا۔ آپریشن کا باقاعدہ آغاز “فتح-1” میزائل کے داغے جانے سے ہوا۔ پاک فضائیہ کے جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیاروں نے جدید ترین ہائپرسونک میزائلز سے لیس ہو کر بھارت کے اہم فوجی اہداف پر کثیر الجہتی حملے کیے۔ ان میں پٹھانکوٹ اور اڈمپور ایئر بیسز (جہاں بھارت کا جدید ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم تعینات تھا)، بیاس اور ناگروٹا میں برہموس میزائل ڈپو اور اڑی اور راجوری میں بریگیڈ سہولیات شامل تھیں۔ پاکستان سائبر کمانڈ نے بھارت کے شمالی پاور گرڈ کے کچھ حصوں کو غیر

Comments (0)
Add Comment