تحریر: محمد عمیر خالد
09 مئی 2023ء کا دن بلا شبہ ریاستِ پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا۔ اپنے مذموم سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے ریاست کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ملک و قوم کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کی تذلیل کی گئی۔ ملک و قوم کی سلامتی پر حملے کیے گئے۔ ان سیاہ واقعات کو گزرے ہوئے تقریباً ایک سال پورا ہونے کو ہے۔ پاکستان کے مختلف حلقوں کی جانب سے 09 مئی 2023ء کے سیاہ واقعات پر بہت سارے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جن میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ 09 مئی 2023ء کے واقعات کے ذمہ داران سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو قانون کے کٹھرے میں کیوں نہیں لایا گیا ہے؟ اس سوال کے جواب کے لیئے ہمیں چند سال پیچھے جانا ہو گا۔
ملک کی سیاسی تاریخ پر گہرائی سے نظر رکھنے والے تجزیہ نگار اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ سال 2018ء میں ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ کو زبر دستی دھونس و دھاندلی کے ذریعے سے پاکستان کا وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ سال 2011 ء میں شروع ہونے والے کام کو 2018ء میں زبر دستی کامیاب کیا گیا۔ جس کے بعد ریاستِ پاکستان کو تقریباً 20 سے 25 سال پیچھے دھکیل دیا گیا۔ یاد رکھیئے گا بڑے بزرگوں کی ایک کہاوت ہے کہ جس کا کام اُسی کو سانجھے۔ لہٰذا ایک کرکٹر کو زور زبردستی زمین سے اُٹھا کر ساتویں آسمان پر بٹھایا جائے گا تو اُس کا انجام 09 مئی 2023 ء کے سیاہ دن کی صورت میں ہی ملے گا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جس کی جو اوقات ہوتی ہے اُس کو اپنی اوقات میں ہی رہنا چاہیے اور رکھنا بھی چاہیے۔ ایک کھلاڑی کو ملک کا وزیراعظم بنانے کا مقصد ریاست پاکستان میں بہت سی سیاسی و آئینی اصلاحات لانا تھا۔ مگر ایک پاپولر فیس کو ریاست کا چیف ایگزیکٹو بنانے کا منصوبہ نہایت غلط تھا۔ اس چیز کا انداز 09 مئی 2023 ء کے سیاہ دن کی صورت میں سامنے آیا۔ اس پروجیکٹ کو وزیراعظم بنانے کے مقاصد میں ایک مقصد پاکستان میں پارلیمانی نظام کو ختم کر کے صدارتی نظام کی واپسی بھی تھا۔ ایک گرائونڈ میں بہترین کاکردگی دکھانے والے کو ایک ریاست کا سربراہ بنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ اُس اناڑی اور نا تجربہ کار شخص نے پوری ریاست اور اُس میں رہنے والی 25 سے 30 کروڑ عوام کو ایک کرکٹ کی گرائونڈ بنا کر رکھ دیا۔
اپریل 2022 ء میں جب سابقہ اناڑی حکومت کا خاتمہ ہوا تو اُس وقت بھی اُس اناڑی پارٹی کے سربراہ کا خیال تھا کہ سال 2011ء میں شروع کیے گئے پروجیکٹ کا ابھی مکمل خاتمہ نہیں ہوا۔ اور بہت جلد وہ خداداد طاقتوں کے ذریعے سے دوبارہ ملک کے وزیراعظم بن جائیں گے مگر تکبر اور غرور کا خاتمہ ایک نہ ایک دن ضرور ہوتا ہے۔ 09 مئی 2023ء کو اُسی اناڑی سربراہ کی اناڑی پارٹی کے غنڈہ گرد ورکروں نے ریاستِ پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ 09 مئی کو اناڑی پارٹی کے دہشت گرد ورکروں نے ہر وہ کام کیا جس سے سابقہ وزیراعظم کو اس بات کا تہہ دل سے یقین ہو گیا کہ آج 2011 ء میں شروع کیے گئے پروجیکٹ کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے۔ یادرکھیئے گا جس نے آپ کو انگلی پکڑ کے چلنا سکھایا ہو اور اوقات نہ ہونے کے باوجود بھی آپ کو دیسی گھی میں پکی ہوئی حلوے کی دیگ دے دی جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتاکہ انسان اپنی اوقات ہی بھول جائے۔
09 مئی 2023ء کے واقعات کے سرغنہ ایک مخصوص اناڑی پارٹی کے سربراہ پچھلے 08مہینے سے جیل میں قید ہیں۔ جو کہ اپنی نہ ہونے والی سیاست کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے ہاتھ پائوں مارنے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ پارٹی کے بیشتر سرکردہ اناڑی رہنما بھی پارٹی کی ریاست مخالف پالیسیوں اور جاہلیت کی وجہ سے اس اناڑی پارٹی کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔ اناڑی پارٹی کی مکمل بھاگ دوڑ، اناڑی وکیلوں کے ہاتھ آچکی ہے۔ پارٹی کی پرانی لیڈر شپ اور نئے اناڑی شوٹرز کے درمیان آئے روز کی چپکلشوں نے بچی کھچی پارٹی کے چیتھڑے اُڑا کر رکھ دیئے ہیں۔ یاد رہے کہ سابقہ اناڑی پارٹی اپنا مکمل تشخص کھو چکی ہے اور اپنی تھوڑی بہت رہی سہی پارلیمانی ساکھ کو باقی رکھنے کے لیے ایک غیرمعروفِ سیاسی جماعت کے رحم وکرم پر بیٹھ گئی ہے۔
اس کے بر عکس اس وقت ملک میں اس اناڑی پارٹی کے سیاسی مخالفین اگلے پانچ سال کے لیے ایک اتحادی حکومت بنا چکے ہیں۔ اور ریاستِ پاکستان میں سیاسی استحکام اور معیشت کی بحالی کے منشور ر بہترین انداز میں عمل پیرا ہے۔ صفارتی اور معاشی شعبوں میں دوست ممالک کیساتھ تعاون کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔ جبکہ معیشت کی بحالی کے لیے افواجِ پاکستان کے تعاون سے SIFC کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔جو کہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نہایت کم عرصہ میں SIFC نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جبکہ ملک کے چیف آف آرمی سٹاف کی ذاتی دلچسپی اور دن رات کی محنت سے یہ پلیٹ فارم پاکستانی معیشت کی بحالی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ حکومتِ پاکستان اور فوج کی مشترکہ کا وشوں سے ملک میں سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ سٹاک مارکیٹ کا 72,000/- کا سنگِ میل کو عبور کر جانا پاکستان کی بہترین معاشی پالیسیوں کا آئینہ دار ہے۔
مندرجہ بالا حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس بات کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ کہ 09 مئی 2023ء کے ذمہ دار سہولت کار، منصوبہ ساز، دہشت گرد اناڑی لوگ اپنے جرائم کی وجہ سے منتقی انجام کو پہنچ چکے ہیں جبکہ اِن کے ناحق اور نہایت مجرمانہ حملوں کانشانہ بننے والی ریاستِ پاکستان ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہے جو کہ میرے نزدیک افواجِ پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف کی دن رات کی محنت، ذاتی دلچسپی اور ملک و قوم کے ساتھ اِن کی سچی محبت کے نتیجے کا اثر ہے۔ اب ضرورت ہے تو صرف اس چیز کی کہ ہم دل وجان سے افوجِ پاکستان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہوں اور جب بھی افواجِ پاکستان کو ہماری ضرورت پڑے تو ہم بھی ملک و قوم کی سلامتی کے لیے اپنی افواج کا بھر پور ساتھ دیں۔