برہان وانی۔۔۔ایک تحریک

روبرو۔۔۔۔محمد نوید مرزا

کشمیر ایک ایسے خطے کا نام ہے جو برسوں سے پاک بھارت تنازع کی وجہ بنا ہوا۔اس برس ہونے والی پاک بھارت جنگ کا باعث بھی پلوامہ کشمیر میں مارے جانے والے 26 بھارتی تھے۔جن کی موت کا غلط الزام پاکستان پر لگا کر جنگ مسلط کی گئی ۔لیکن خدائے بزرگ و برتر نے پاکستان کو فتح عطا کی۔یوں ہم سرخرو ہوئے۔کشمیر کی آزادی تک علیحدگی پسند تحریکیں چلتی ہی رہیں گی۔کشمیر کے لئے جدو جہد کرنے والوں میں مقبول بٹ،یاسین ملک اور علی شاہ گیلانی کے علاؤہ کئی نام ہیں۔مگر ایک نوجوان ایسا بھی ہے ،جس نے کم عمری میں جموں و کشمیر میں مزاحمتی تحریک میں شامل ہو کر پوری وادی کے نوجوانوں کے دلوں میں آزادی کی شمع روشن کر دی۔اس نوجوان کا نام برہان وانی تھا۔برہان وانی کے والد مظفر احمد وانی ایک سکول کے پرنسپل تھے اور والدہ میمونہ ظفر ایک گھریلو خاتون تھیں۔برہان کی ولادت 19ستمبر 1994ء کو ہوئی۔برہان ضلع پلوامہ کے گاؤں شریف آباد ترال میں پیدا ہوئے۔والد کے شعبہء تدریس سے منسلک ہونے کی وجہ سے وانی گھر میں ہی بہترین ماحول ملا ۔یہی وجہ تھی کہ وہ پہلی سے دسویں جماعت تک ہر کلاس میں پہلی پوزیشن لیتا ریا۔لیکن برہان کی منزل کوئی اور تھی
۔اس لئے جب اس حساس نوجوان نے خطے کو آگ اور بارود میں لپٹا ہوا دیکھا تو 2011ء حزب المجاھدین میں شامل ہوگیا۔پہلے پہل اس نوجوان نے جابجا پوسٹر لگا کر نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔اس کے ساتھ ساتھ اس نے سوشل میڈیا اور واٹس ایپ کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو بھارت کے خلاف جدو جہد کرنے پر اکسایا۔اس نے بھارت کے مظالم کے خلاف نوجوانوں کو اٹھ کھڑا ہونے اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کی ترغیب دی ۔وانی اپنی ہر تقریر یا دعوت کا آغاز قرآنی آیات کی تلاوت سے کرتا تھا۔اس دعوت کے نتیجے میں سیکڑوں نوجوان آزادی کی تحریک میں شامل ہوئے۔وانی اپنی تقریروں کو سوشل
کیا میڈیا پر پوسٹ کرتا رہا اور نوجوان اس کی بھر پور پذیرائی کرتے رہے۔وانی کے دو بھائی اور ایک بہن تھی۔جن دنوں وانی بھارتی فوج کے لئے ایک چیلنج بن گیا تھا اور وہ پورے خطے میں مشہور ہو چکا تھا،حکومت نے اس کے سر کی قیمت دس لاکھ دکھ دی تھی۔لیکن وانی انڈر گراؤنڈ ہو چکا تھا۔تاہم اس کو تلاش کرتی ہوئی بھارتی فوج نے اس کے بھائی خالد وانی کو شہید کر دیا۔یہ وانی اور اس کے اہل خانہ کے لئے بہت بڑا صدمہ تھا۔
اب وانی نے کشمیری نوجوانوں کو بھارت کے خلاف مسلح جدو جہد کرنے کی دعوت دے دی تھی۔اس طرح وانی نے بھارتی دہشت گردی کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا عزم کر لیا تھا۔ایک نوجوان پوری بھارتی فوج کو تگنی کا ناچ نچا دیا تھا ۔وانی آزادی کی تحریک کے لئے اپنی نیندیں حرام کر رہا تھا۔مقبوضہ کشمیر کا ہر بچہ،نوجوان اور مرد و عورت سب وانی کے ساتھ کھڑے تھے۔وہ جنگلوں اور بیابانوں ۔میں غائب رہ کر بھوکا پیاسا بھی آزادی کی جنگ لڑتا رہا۔
لیکن بھارتی فوج بھوکے کتوں کی طرح اسے تلاش کرتی رہی اور بالآخر 08 جولائی 2016ء کواننت ناگ میں بھارتی فوج کے ساتھ ایک جھڑپ میں یہ عظیم کشمیری نوجوان برہان مظفر وانی وطن کی آزادی پر قربان ہو گیا۔ برہان کی شہادت کی خبر پوری وادی میں آگ کی طرح پھیل گئی تھی۔وانی کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔مقبوضہ کشمیر ،آزاد کشمیر اور پاکستان میں اس کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی ۔وادیء کشمیر میں مظاہرے ہونے لگے۔جس کے بعد نہ صرف 53 دن کرفیو لگا رہا بلکہ پر تشدد واقعات میں کئی کشمیری شہید ہوئے۔لیکن بیداری کی اس تحریک نے بھارت کو ایک مرتبہ پوری طرح ہلا کر رکھ دیا۔وانی کے ساتھیوں نے بعد ازاں کئی مقامات پر بھارتی فوج کو نقصان پہچایا۔
برہان وانی نے دنیا کی مختصر زندگی میں ظلم اور جبر کے خلاف آواز اٹھائی اور ہمیشہ کے لئے زندہ ہو گیا۔اللہ تعالیٰ اس کی شہادت قبول فرمائیں اور اسے جنت میں اعلیٰ ترین مقامات ملیں۔آمین

Comments (0)
Add Comment