گندم کے کاشتکاروں کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے نئی پیشرفت
ملک میں گندم کی سرکاری خریداری میں تاخیر اورسخت موسم نے کا شتکاروں کو پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے اس بار بہترین گندم ہونے پر بھی کاشتکاروں کو مسائل کا سامنا ہے ۔مڈل مین بارشوں سے خوفزدہ کاشتکاروں کو مزید خوفزدہ کرکے اونے پونے گندم خرید رہا ہے ۔پنجاب کے کاشتکارسخت پریشان ہیں،وشیراعظم کی جانب سے حالیہ صورتحال پر گندم کے کاشتکاروں کو فوری ریلیف دینے کی ہدایات کے باوجود گندم خریدنے کے حوالے سے کوئی تیز رفتار بندوبست نظر نہیں آرہا ۔ان حالات میں اب جاکر گندم خریدنے کی غرض سے کچھ پیشرفت ہوئی ہے اس حوالے سے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کو سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے کسانوں کو بار دانے کے حصول میں درپیش مشکلات کے حل کے لیے قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی۔وزیراعظم نے لاہور میں گندم کی خریداری کے حوالے سے پیش رفت اور کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات پر اعلیٰ سطح کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعظم نے استفسار کیا کہ گندم کی خریداری کے لیے کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات کیونکر درپیش ہیں اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کسانوں کو ان کی محنت کا معاوضہ بروقت پہنچائیں گے۔اللہ کے فضل و کرم سے رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے اور میں کسانوں کی محنت کو کسی کی غفلت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دوں گا۔وزیرِاعظم نے کہا کہ کسانوں کے معاشی تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں اور ہدایت کی کہ افسران گندم کی خریداری کی موقع پر جا کر خود نگرانی کریں۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پاسکو کے تحت 18لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کرنے جارہی ہے جس کا مقصد کسانوں کو بھرپور فائدہ پہنچانا ہے۔شہباز شریف نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی جو چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔اجلاس میں وفاقی وزرا رانا تنویر حسین، عطااللہ تارڑ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی جہاں اجلاس کو گندم کی خریداری کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی طور آگاہ کیا گیا۔ادھرن لیگ کے قائد نوازشریف کی زیرصدارت جاتی امرا میں اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے قائد نے کہا تھا کہ ملک میں گندم کا بحران پیدا کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم اسکینڈل پر نوازشریف نے پیرکو وزیراعظم شہباز شریف کو طلب کیا اور اُسی روز شہباز شریف کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کو رپورٹ پیش کی گئی ۔قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومت کے پہلے ماہ میں گندم درآمد کا نوٹس لیا تھا ۔وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2024 کے بعد گندم کی درآمد جاری رکھنے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے گندم درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت بھی کی تھی ۔ان حالات میں گندم کی درآمد کے ذمے داروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لئے لائحہ عمل اختیار کرنا بھی ضروری ہے ۔گندم کی آئندہ کاشت سے کاشتکار کے گریز کرنے کی وجوہات سامنے ہیں اس لئے سرکاری طور پرباالخصوص گندم کے کاشتکاروں کو تحفظ فراہم کرنا وقت کا تقاضہ ہے تاکہ مستقبل میں گندم کا کوئی نیا بحران سامنے نہ آسکے ۔