79 واں جشن آزادی اور ہم

اداریہ

ملک بھر میں آج پاکستان کا 79  واں یوم آزادی  انتہائی جوش و خروش اور قومی جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے
دن کا آغاز نماز فجر میں ملکی ترقی اور یکجہتی کی خصوصی دعاؤں سے ہوا، وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں میں توپوں کی سلامی دی گئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں کی سلامی دی گئی جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21۔21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
جشن آزادی کے موقع پر ہرسال شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار اور مزار قائد کراچی پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب منعقد ہوتی ہیں
کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور ، کوئٹہ اور  ملتان سمیت ملک کے کونے کونے میں چراغاں اور آتشبازی کے  ساتھ  ملی نغموں اور سبزہلالی پرچموں کی ایک بہار سی بہار آئی ہوئی ہے، اور قوم ملک سے تجدیدِ عہدِ وفا کررہی ہے ۔اس بار
14اگست اس لیے بھی زیادہ جوش خروش سے منایا جا رہا ہے کہ قوم جانتی ہے کہ وطن عزیز کو جتنی ملی یکجہتی کی آج ضرورت ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی. یوں تو یہ 14 اگست قومی تہوار کے طور پر ہر سال بڑے تزک و احتشام سے منایا جاتا ہےلیکن اس کی افادیت و اہمیت اجاگر کرنے کے لیے اس بار سرکاری و نجی سطح پر ملک بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ ہر ڈسٹرکٹ اور ڈویژنل سطح پر پرچم کشائی ہوئی۔ اخبار ات نےخصوصی ایڈیشن شائع کیے جبکہ سرکاری و نجی ٹی وی چینلز پر اس خاص دن کی مناسب سے آزادی پروگرام نشر کئے جارہے ہیں۔اس بار ایک اور بھی چیز نمایاں ہوئی ہے کہ بنگلہ دیش میں دونوں ممالک کے پرچم ایک ساتھ لہرا رہے ہیں _
ادھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایات کے تحت صوبے بھر میں جشن آزادی کی تقریبات جاری ہیں، اور اس موقع پر وزارت اطلاعات و ثقافت نے مکمل انتظامات کر رکھے ہیں تاکہ شہریوں کو بھرپور تفریح فراہم کی جا سکے۔ وزارت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس سال جشن آزادی کا انعقاد ایک منفرد انداز میں کیا جا رہا ہے اور فن و ثقافت کو فروغ دینے کی روایات کو برقرار رکھا جا رہا ہے۔
13 اور 14 اگست کی درمیانی شب پنجاب حکومت کے زیر اہتمام جشنِ آزادی کے سلسلے میں پہلا میوزک کنسرٹ الحمراء کلچرل کمپلیکس میں منعقد ہوا
رپورٹ کے مطابق یہ پروگرام وزارت اطلاعات و ثقافت کی جانب سے ترتیب دیا گیا ہے جس میں ملک کے معروف گلوکار وں و فنکاروں نے حصہ لیا ملک کے دیگر حصوں میں بھی
۔ پاکستان کا ہر بوڑھا، بچہ اور جوان فضاﺅں میں قومی پرچم سربلند کر کے ناصرف وطن سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کررہا ہے بلکہ ان محسنوں کو بھی زبردست خرا ج عقیدت پیش کر رہا ہے جن کی بدولت ہمیں آزادی جیسی بڑی نعمت نصیب ہوئی۔ انہی کی جدوجہد اور کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہم آج آزاد ہیں اور آزادی سے اس ملک میں رہ رہے ہیں۔ آزادی کی قیمت پوچھنی ہے تو کشمیر اور ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں سے پوچھیں جو وہاں اچھوتوں سے بھی بدتر زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اس بار 14اگست آیا تو ہر شخص معاشی حالات کے ہاتھوں سخت پریشان تھا۔ زبوں حالی کی بدترین کیفیت تھی۔ لیکن وہ ہرگز بھی 14 اگست منانانہیں بھولا۔ معمول کی طرح اس بار بھی بازار اور سڑکیں جھنڈوں اور جھنڈیوں سے سجا دی گئیں۔ لوگوں کی اکثریت نے بدحال ہونے کے باوجود اس کا استقبال دل سے کیا۔ اس دن کو روایتی جوش و خروش سے منایا، ثابت کیا کہ ”ہم زندہ قوم ہیں“۔اگرچہ ملک میں دوبارہ سے لوڈشیڈنگ کا دور دورہ ہے لیکن اس کے باوجود تمام سرکاری عمارتوں پر چراغاں کیا گیا۔انفرادی طور پر بھی لوگوں نے اپنے گھروں پر قمقمیں روشن کیں۔ تجارتی مراکز بھی روشنیوں میں نہائے رہے۔
14اگست کے دن کی اہمیت اور تقاضوں کی بات کی جائے تو کون ہے جو اس دن کی اہمیت اور تقاضوں سے واقف نہیں۔ اس دن کی مبارک ساعتوں میں دنیا کے نقشے پر ایک ایسا سیاسی معجزہ وقوع پذیر ہوا جس کو روکنے کے لیے مکار ہندوﺅں اور متعصب انگریزوں کو بہت زور لگانا پڑا۔ لیکن وہ ان مذموم کوششوں میں کامیاب نہ ہو سکے اور جو معجزہ ہونا تھا، وہ ہو کر رہا۔ قائداعظم کی شبانہ روز کوششوں اور علامہ اقبال کی جذبے سے بھرپور شاعری نے وہ کر دکھایا جس کی امید کوئی نہیں رکھتا تھا۔ انہی کی کوششوں اور جدوجہد کی بدولت ہمیں برصغیر میں ایک الگ شناخت والا ملک ”پاکستان“ عطا ہوا۔
اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس ملک کے رکھوالے اور وارث کی حیثیت سے اس کی ابدی بقاءاور سرفرازی کے لیے اتنی محنت اور مشقت کریں کہ دنیا میں اسے اعلیٰ ترین مقام حاصل ہو جائے۔ ہمیں کسی بھی ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ریاست پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے اور اتنا کچھ کرنا چاہیے کہ دنیا بھی ہماری صلاحیتوں اور کارناموں پر حیران رہ جائے۔
ہمارے ملک کی اہمیت یوں بھی کسی آزادی حاصل کرنے والے ملک سے کہیں زیاد ہ ہے کہ اس کا پس منظر اور پیش منظر بالکل نیا اور انوکھا ہے۔ اس ملک کا خواب ایک شاعر علامہ اقبال نے دیکھا جبکہ ایک سیاستدان محمد علی جناح نے اپنی جدوجہد، کوشش اور محنت سے اس خواب کو عملی تعبیر دی۔ قومیں بڑی محنت سے اور ملک بڑی قربانیوں کے بعد وجود میں آتے ہیں اس ملک کے لیے ہمارے قومی لیڈروں کو کتنی ہی آزمائشوں، مشکلات اور پیچیدگیوں کے کئی گردابوں سے گزرنا پڑا ۔ آج الحمد للہ اس کو پا لینے کے بعد ہم یوم تشکر منا رہے ہیں۔ اگرچہ آج 16اگست ہے۔ تاہم جشن آزادی کی تقریبات پورا مہینہ جاری رہتی ہیں۔
اس14اگست کو بھی ہم نے پورے تزک و احتشام سے منایا۔ اس بات کا پھر سے اعادہ کیا کہ ملک و قوم کی سربلندی کے لیے ہم اپنا سب کچھ قربان کر دیں گے کیونکہ ملک ہے تو ہم ہیں۔ اس کی حفاظت ہمارا قومی فریضہ ہے۔ پاکستان میں 24کروڑ لوگ رہتے ہیں۔ جس میں ہر رنگ ، نسل اور علاقائی زبان بولنے والے لوگ شامل ہیں لیکن علاقائی پہچان

Comments (0)
Add Comment