بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی احتجاجی کال فلاپ’ ماسوائے صوبہ پختونخواہ کہیں کوئی بڑا مظاہرہ ہوسکا،نہ ملک کے طول و عرض میں کوئی قابل ذکر اجتماع یا ریلی دیکھنے کو ملے۔
پاکستان تحریک انصاف گزشتہ روز لاہور سمیت پنجاب کے کسی بھی شہر میں کوئی بڑا شو نہ کرسکی، پارٹی رہنماؤں کی مظاہرے کرنے کی کال بے سود ثابت ہوئی،
معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف نے احتجاج کی ناکامی چھپانے کے لیے 14 اگست کے ایونٹ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ڈویلپمنٹ سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ بدترین اندرونی اختلافات اور دھڑے بندی کا شکار پی ٹی آئی چونکہ 5 اگست کے حوالے سے احتجاج کی حکمت عملی طے کرنے میں ناکام رہی۔ چنانچہ اب فیس سیونگ کے لیے تیاری کی جارہی ہے کہ جشن آزادی کے موقع پر جب پورا پاکستان سڑکوں پر ہوگا تو مختلف شہروں میں ٹولیوں کی شکل میں پی ٹی آئی کے کارکنان پارٹی جھنڈا لے کر اس میں شامل ہوجائیں گے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ یہ جم غفیر پی ٹی آئی کے لوگوں کا ہے۔ پھر اسے ہی تحریک کا عروج قرار دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا ٹیم کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے کہ اس موقع کی تصاویر اور ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر پھیلادی جائیں۔ تاہم اس سے پہلے ان تصاویر اور ویڈیوز کو ایڈٹ کیا جائے، تاکہ ایسا لگے کہ واقعی یہ ہجوم تحریک انصاف کے کارکنوں کا ہے۔ اس پلان کا اصل مقصد عمران خان کو رام کرنا ہے اور یہ دکھانا ہے کہ ان کی ہدایت پر من و عن عمل کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ میگا کرپشن کیس میں سزا کاٹنے والے عمران خان نے اڈیالہ جیل سے یہ پیغام جاری کیا تھا کہ ان کی رہائی کے لیے 5 اگست کو احتجاجی تحریک عروج پر پہنچادی جائے۔ کوئی رکن پارلیمنٹ، ٹکٹ ہولڈر اور کارکن گھر میں نہ بیٹھے۔ تاہم احتجاج سے گریزاں مرکزی قیادت اس حوالے سے کوئی شو کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی
اس سلسلے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق پشاور اور خیبر کے اضلاع سے نکلنے والے کارکنوں کی ریلی کی قیادت وزیراعلیٰ امین گنڈا پور نے کی۔ یہ ریلی حیات آباد ٹول پلازہ، رنگ روڈ سے قلعہ بالا حصار پشاور جاکر اختتام پذیر ہوئی اور پھر قافلے نے صوابی کا رخ کیا
یہی صورتحال صوابی، مردان، چارسدہ، نوشہرہ اور مہمند سے رپورٹ ہوئی۔ تاہم منگل کی شام تک ماسوائے صوابی کے کہیں کوئی ریلی یا اجتماع رپورٹ نہیں ہوا۔ خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر بظاہر علی امین گنڈا پور کی ریلی سے الگ تھلگ دکھائی دیے۔ جیسا کہ عمران خان کے 5 اگست کو احتجاجی تحریک عروج پر پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن اس کے برعکس ’’ٹھنڈ پروگرام‘‘ پر خود پی ٹی آئی کے اپنے کارکنان اور حامی سوشل میڈیا پر خاصے برہم دکھائی دے رہے ہیں اور انہوں نے گنڈا پور کی ریلی کو ’’مذاق‘‘ قرار دےدیا
گنڈا پور نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 5 اگست کی ریلی احتجاج کا آغاز ہے، بلکہ اسے عروج سمجھا جائے اور یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک عمران خان رہا نہیں ہوجاتے۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی حامیوں نے اسے ’’ٹرک کی بتی‘‘ کے پیچھے لگانے کا ایک اور حربہ قرار دیا ہے۔
اسی طرح احتجاج کو لے کر اصل ’’میدان جنگ‘‘ پنجاب میں صورتحال خیبرپختونخوا سے بھی زیادہ مایوس کن ہے۔ بظاہر پی ٹی آئی قیادت نے 5 اگست کو پنجاب کے تمام حلقوں میں احتجاج کی ہدایت کی تھی لیکن ایسی کوئی تیاری یا سرگرمی دکھائی نہیں دی۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ اور دیگر پارٹی قائدین میں واضح اختلاف رائے سامنے آیا پارٹی کے زیادہ تر قائدین گرفتاریوں اور مقدمات سے بچنا چاہتے تھے۔ چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ ذمہ داران اپنے متعلقہ حلقوں میں علامتی احتجاج کرکے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔
اس سلسلے میں سب سے ’’محفوظ‘‘ حکمت عملی پی ٹی آئی رہنما عامر مغل نے اختیار کی، جسے خود پی ٹی آئی کے حامیوں نے بزدلی اور مذاق سے تعبیر کیا ہے۔ موصوف نے اپنے ایکس اکائونٹ پر پوسٹ کی ’’میں نے گرفتاری اور تشدد سے بچنے کی پالیسی کے تحت احتجاج کا آغاز اپنے شہر اسلام آباد سے کردیا ہے۔ میں نے جی ٹی روڈ اسلام آباد کو پچیس سے تیس نوجوانوں کے ہمراہ اچانک بند کیا۔ لوگوں کو عمران خان کا پروگرام دیا اور پولیس کے آنے سے پہلے ہم نکل گئے۔ پورے پاکستان کے جوانوں سے گزارش ہے کہ اس گرفتاری سے بچو پالیسی کے تحت پندرہ سے بیس نوجوانوں کے ساتھ اچانک نکلیں۔ کوئی مرکزی روڈ بند کریں اور پولیس کے آنے سے پہلے بھاگ نکلیں‘‘۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 5 اگست کے احتجاج کو لے کر پی ٹی آئی کتنی سنجیدہ ہےتھی۔ عامر مغل کی اس مضحکہ خیز حکمت عملی پر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کارکنان نے انہیں بری طرح آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک دل جلے صارف نے لکھا ’’بہت ہی سستا طریقہ کار ہے۔ قیادت گرفتاریوں سے بچ رہی ہے اور کارکنان جان قربان کر رہے ہیں‘‘۔ ایک مخالف صارف نے پوسٹ کی ’’بھگوڑے لیڈر کے بزدل کارکن۔ پولیس کے آنے سے پہلے بھاگ جائیں۔ یہ چھڑوائیں گے نیازی کو؟ مقصد صرف کارکنوں کو بے وقوف بنانا ہے‘‘۔
دوسری جانب الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کے سزا یافتہ ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیدیا الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا، تمام ارکان کو 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں ہونے کے بعد نااہل قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کمیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 9 ارکان کو نااہل کیا، کمیشن نے تمام ارکان قومی اسمبلی وسینٹ کی نشستیں خالی قرار دے دیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے ارکان میں ایک سینیٹر، 5 ارکان قومی اسمبلی اور 3 ارکان پنجاب اسمبلی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے