تحریر : الیاس چدھڑ
اب گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ غیر ملکی تجارتی سرمایہ کاری کمپنیاں بہت سے شعبوں میں سرمایہ کاری اور اپنے تجارتی ہدف کو پورا کرنا چاہتی ہے جن میں بشمول یہ شعبے یہ شعبے بڑے اہم ہیں کمپیوٹر سائنسز صنعت پیداوار معدنیات انرجی سیکٹر ٹیلی کمیونیکیشن ہیلتھ اکنامکس فوڈ پیپر لیدر کاٹن ائل پٹرولیم کان کنی اور دیگر بہت سے ایسے شعبے ہیں کہ جنہیں ایک ایک کر کے گننا وقت کا ضیاع ہو گا اب پہلے والی روٹین اور پہلے والا ہوم ورک نہیں ہوگا اب سارے کام بہت ہی سپیڈ دیانت داری پیشاورانہ تجارتی سرمایہ کاری اور عالمی معیار کے مطابق ہوں گے ان شعبوں میں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے بہت سی غیر ملکی تجارتی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں انویسٹمنٹ کرنے کے لیے دلچسپی رکھتی ہے کیونکہ یہی کمپنیاں اگر پاکستان میں ان تمام سیکٹر میں اپنی انویسٹمنٹ کرتی ہیں ایک تو انہیں ذاتی طور پر بہت منافع ہوگا اور دوسرا سب سے بڑا فائدہ ملک پاکستان کو ہوگا ہماری معیشت مضبوط ہوگی ہمارا ملک خوشحال لوگ ہوگا عوام کو روزگار ملے گا عوام کے گھروں میں خوشحالی ہوگی جن ملکوں جن قوموں میں خوشحالی ہوتی ہے وہاں کرائم کی ریشو بہت کم ہو جاتی ہے بلکہ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے مسئلے تو سارے ہیں بھوک کے جہاں بھوک ہوگی تو وہاں بھوک مٹانے کے لیے کچھ غیر مناسب سرگرمیاں بھی ہوں گی تو جب بھوک اپنے عروج پر ہوتی ہے بچے بلک رہے ہوتے ہیں تو پھر انسان کچھ بھی نہیں دیکھتا تو اس لیے ان کمپنیوں کے انے سے ان کی یہاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے سے بہت ہی فائدہ ہوگا ہمارے معیشت بہت زیادہ مضبوط ہو جائے گی اور ایک بات ہے کہ یہ جو کمپنیاں اتی ہیں ان کو تمام سہولتیں کم دنوں میں میسر کریں تاکہ وہ ا کر ان راہوں میں نہ الجھ جائیں جن راہوں پر منظوریاں ہوتی ہیں فائلیں کھلتی ہیں فائلوں کے اوپر سائن ہوتے ہیں یعنی کہ جیسے ہی یہ لوگ ائے ان کی ویریفکیشن کر کے سرمایہ کاری کو پاکستان میں کرنے کی اجازت دیں کوئی بھی تاجر کوئی بھی سرمایہ کر جب پاکستان ائے تو وہ پھر یہاں کچھ نہ کچھ خرچ کر کے جائے کچھ خود لے اور کچھ پاکستان کو دے اگر کوئی کاروبار کرتا ہے تو اسے بھی فائدہ چاہیے جس جگہ پہ کاروبار کرتا ہے ان کو بھی فائدہ نہیں تو اس طرح اب یہ جتنے بھی تمام شعبے ہیں یہ سب شعبے بہت طاقتور اور منافع دینے والے شعبے ہیں ہاں کل پاکستان ماضی میں بہت مضبوط تھا معاشی طور پر ان شعبوں میں وہ بہت اگے تھا خود کفیل تھا یعنی اپنے طور پر ہی ان شعبوں میں پروڈکشن ہوتی تھی پروڈکٹ بنتی تھی پروڈکشن کا ہدف پورا ہوتا تھا ٹیکسز پورے ہوتے تھے انہیں ٹیکسز کی وصولی گورنمنٹ کو ہوتی تھی انہی ٹیکسز سے حکومتیں چلتی ہیں ملک چلتے ہیں عوام کو انہی ٹیکسز سے ریلیف دیے جاتے ہیں یعنی ہر جگہ پہ فائدہ ہی فائدہ ہوتا ہے اب بہت سے ملک اس چیز پر راضی بھی ہیں کہ ہم پاکستان جیسے ملک کے ساتھ سرمایہ کاری کریں حکومتی لیول پر اور انفرادی طور پر بہت سے تاجر ایسے بھی ہیں کہ جو یہ چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے ساتھ تجارت کریں کیونکہ یہاں سے خریدی کی چیز ان کے ملکوں میں جا کر ان کو بہت منافع دیتی ہے ہمیں اس چیز کا بڑا ایڈوانٹج ہے کہ ہمارے پاس خریدی ہوئی چیز جب تاجر باہر لے کے جاتا ہے ہمیں تو فائدہ ہوتا ہی ہوتا ہے لیکن وہ بہت خوب کماتا ہے کہ یہاں سے یہاں سے وہ اگر ڈالر میں بھی سرمایہ کاری کرتا ہے یا ڈالر میں وہ چیز خرید کر اپنے ملک لے کر جاتا ہے تو اسے بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے کیونکہ ہمارے ہاں جو تجارتی لیول ہے اس میں یورپ یو ایس اے مشرقی وسطہ کی منڈیوں میں چیز لے جا کر یہ تاجر بہت فائدہ لے سکتے ہیں ہم کم منافق کی شرح پر زیادہ سپلائی دے کر بہت زیادہ فائدہ کما سکتے ہیں تو یہی سب سرمایہ کاری کا ہے کہ جب حکومتی سطح پر سودے طے ہوتے ہیں تو ہمارے ذمہ داران اس چیز کو مدنظر رکھتے ہیں کہ کوئی بھی سرمایہ کار پاکستان ا کر خالی ہاتھ پلٹ کر نہ جائے اگر سرمایہ کاری کرنے کے لیے ایا ہے تو سرمایہ کاری کر کے ہی جائے کیونکہ اس کی ذات کو تو فائدہ ہوگا ہی ہوگا لیکن یہاں پاکستان کو پاکستانی قوم کو اور اس سے وابستہ تمام لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا تو یہ وقت ایسا ہے کہ اب ہمیں اس چیز کے لیے بہت کچھ کرنا ہے سرمایہ کاروں کو سرکاری سطح پر بھی غیر سرکاری سطح پر بھی ہم نے کوشش کرنی ہے کہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کر ا کر تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کریں اور تمام شعبوں کے ساتھ تجارتی روابط زیادہ سے زیادہ پڑھائیں اور حال یہ دنوں اپ دیکھ رہے ہیں وزیراعظم پاکستان یہ وہ مشورہ شریف بہت متحرک ہے اور انہوں نے اس چیز کا بھی عزم کیا ہے کہ ہم پرانے طریقے سے پرانی روش کو ختم کریں گے تجارت میں سرمایہ کاری میں بہت تیزی لائیں گے جدید سسٹم کو زیادہ پروٹوکول دیں گے اور میں یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان تجارتی طور پر سرمایہ کاری طور پر دوسرے ترقی پذیر ملکوں سے پیچھے رہے اور عوام کو اس چیز پر پورا بھروسہ ہے کہ موجودہ حکومت جو اقدامات سرمایہ کاری کے لیے اور تجارت کے لیے پاکستان کے لیے اٹھا رہی ہے اس میں ہم ضرور کامیاب ہوں گے اور یہی کامیابی ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری میں ایشین ٹائیگر بنا سکتی ہے تجارتی طور پر عالم اقوام میں ہمارا مرال بلند سے بلند تر ہوگا اور یوں ہم اپنی عوام کو ایک خوبصورت صاف ستھری خوشحال زندگی دے سکیں گے اور ملک کے خزانوں میں زیادہ سے زیادہ پیسہ بھی جمع ہوگا اور جب پیسہ جمع ہوگا تب ہماری مرشد مضبوط ہوگی اور یہی ہمارے وقار اور عزت کی علامت ہوگی کیونکہ سرمایہ کاری اور تجارتی ایک ایسی چیز ہے جو اپ کے معاشیت کو رخصت کر سکتی ہے اور موجودہ حکومت نے اس چیز کا وعدہ کیا ہے ہم پھر سے وطن عزیز کو اور اپنی بہادر قوم کو ایک مضبوط معیار زندگی دیں گے خوشحال پاکستان