ماہ رمضان المبارک کے روزے ہر مسلمان پر فرض ہیں. قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے اے ایمان والو! روزہ تم پر فرض کیا گیاجیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیاتاکہ تم میں تقوی پیدا ہو
روزے کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ یہ دین اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہیں.. دین اسلام دین فطرت ہے اس طرح روزوں کا دینی اور روحانی پہلو اپنی جگہ اگر چہ روزہ کا بنیادی مقصد تقوی پیدا کرنا ہے مگر اس کے طبی پہلو کی بھی اپنی اہمیت ہے کیونکہ دین فطرت ہونے کے ناطے اس کا ہر عمل انسان کے لیے ہر طرح مفید ہے.
روزہ ہر مسلمان پر فرض ہے البتہ اگر کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو یا خواتین کے مخصوص مسائل ہوں تو ایسی صورت میں رخصت کی اجازت ہے اور بعد میں رکھ لے. معافی کسی صورت نہیں ہے-
بعض لوگ روزہ کو فاقہ قرار دیتے ہیں جس سے صحت متاثر ہوتی ہے حالانکہ روزہ فاقہ نہیں ہے بلکہ صبح نماز فجر سے غروب افتاب تک کھانے پینے اور نفسیاتی خواہشات سے دور رہنے کا نام ہے اس طرح روزہ سے نظم وضبط کے ساتھ زندگی گزارنے کی تربیت کے ساتھ ساتھ قوت ارادی بڑھتی ہے-
قوت برداشت میں اضافہ ہوتا ہے.جسم کو فاسد مواد سے پاک اور خون صاف کرتا ہے -ہوس اور حرص سے مقابلہ کی قوت پیدا کرتا ہے اس طرح جسم کی تربیت ہوتی ہے ایک جائز اور حلال چیز سامنے پڑی ہے مگر روزہ میں نہیں کھانی اس طرح قوت ارادی بڑھتی ہے جس کے صحت پر اچھے اور مفید اثرات ہوتے ہیں اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے. روزہ سے کئی امراض میں فائدہ ہوتا ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر ،موٹاپا، نزلہ زکام اور امراض معدہ شامل ہیں.-
ہم کہہ سکتے ہیں کہ روزہ کئی امراض کا قدرتی یکسر علاج بھی ہےاب تو مغرب والے بھی فاقہ کے نام پر روزے کی طبی افادیت کے قائل ہو چکے ہیں کئ امراض میں فاقہ سے علاج کرتے ہیں
روزہ معدہ کی اصلاح کرتا ہے اور نظام ہضم کو درست کرتا ہے میڈیکل سائنس کے مطابق بہت سے امراض کی وجہ معدہ کے نظام کی خرابی ہے جب کہ روزہ سے معدہ چاک وچوبند ہو کر جسم کی خدمت کے لیے مستعد ہو جاتا ہے-
صبح سے شام تک کوئی چیز نہ کھانے پینے سے معدہ اور اس کے متعلقہ اعضاء کو آرام کا موقع مل جاتا ہے اور جو قوت غذا کو ہضم کرنے میں صرف ہوتی ہےروزہ کی صورت یہ قوت جسم کے ردی و فاسد مواد اور لحمیات کو خارج کرتی ہے یہ مواد امراض کا سبب بنتا ہے یوں روزہ کی وجہ سے اخراج ہو کر جسم کے اعضاء کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے جس سے صحت بہتر ہوتی ہے-
تمباکو نوشی کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں- عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر تمباکو نوشی کے اس سیلاب کو روکا نہ گیا تو 2030 میں یہ تعداد مذید بڑھ جائے گی پاکستان ان ممالک میں ہیں جہاں تمباکو نوش حضرات کی شرح 21 فیصد ہے اور ہر سال 5 فیصد اضافہ ہو رہا ہے
تمباکو نوشی میں سب سے خطرناک نیکوٹین ہے جو دمہ، کھانسی، منہ ،حلق، پھپٹروں اور آنتوں کے کنسر کا سبب بن سکتی ہے شعور آگاہی کے باوجود تمباکو نوشی کو بڑھنے سے روکا نہیں جا سکا مگر روزہ جو قوت ارادی بڑھاتا ہے سارا دن بغیر کھائے پیے اور تمباکو نوشی کے گزر جاتا ہے
افطاری کے بعد اس علت میں مبتلا افراد کو شدید طلب ہوتی ہے اس کی جگہ اگر چاے یا قہوہ استعمال کریں یا پھر افطاری کے بعد تسبیح یا تلاوت قرآن حکیم کریں یا کوئی مصروفیات کرلیں تو چند روز بعد یہ عادت ختم ہو جاے گی جس کا فائدہ آپ کی صحت اور خاندان کو ہو گا روزہ کے جسم پر جو مثبت اثرات ہوتے ہیں اس میں سب سے قابل ذکر خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں خاص کر مفید قلب کولیسٹرول( ایچ ڈی ایل) کی سطح میں مفید اضافہ ہے کیونکہ اس سے دل کی شریانوں کو تحفظ ملتا ہے اس کے علاوہ مضر قلب چکنائی( ایل ڈی ایل) اور ٹرائ گلیسرائیڈ کی سطح بھی معمول پر آ جاتی ہے اس کے علاوہ روزوں کی وجہ سے چکنائیوں کے استحالے(میٹابولزم) کی شرح بہت اچھی ہو جاتی ہے جس کے صحت قلب پر اچھے اثرات ہوتے ہیں اس کے علاوہ خون کا بڑا ہوا دباؤ ( ہائی بلڈ پریشیر) بھی نارمل ہو جاتا ہے-شریانوں کی کمزوری اور فرسودگی جو کہ آجکل عام ہے کی بڑی وجہ خون میں شامل باقی ماندہ غذائی مادوں کا پوری طرح تحلیل نہ ہونا ہے یوں شریانوں کی دیواروں پر چربی یا اس کے اجزاءجم جاتے ہیں جس کے نتیجے میں شریانیں سیکٹرنے کا عمل ہو سکتا ہے- روزہ میں جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوں گے تو شریانوں کے سیکھنے کے مرض سے بچا جا سکتا ہے اور ہڈیوں کا گودہ حرکت پزیر ہو کر خون میں اضافہ کا سبب بنے گا اس طرح جسم میں خون کی کمی کا عارضہ نہیں ہو گا. موٹاپا صحت کے لیے اہم مسئلہ ہے خواتین میں تو موٹاپا ختم کرنے کا جنون ہے- جگہ جگہ سلمنگ سنٹر قائم ہیں موٹاپا کو روکنے کے لئے طرز زندگی اور غذائ عادات کو بدلنا لازمی ہے اگر روزہ کو روزہ کی روح یعنی تقلیل غذا کے مطابق رکھا جائے تو موٹاپا سے بچا جاسکتا ہے ہم لوگ روزہ کے جسمانی صحت پر اثرات اس لیے حاصل نہیں کر پاتے کہ ہم روزہ رسول اکرم صہ کے اسوہ کے مطابق نہیں رکھتے. سحری وافطاری میں انواع واقسام کے کھانے تیار کرتے ہیں. گھروں کا بجٹ بڑھ کر دو گنا ہو جاتا ہے. یوں روزہ کی روح ختم ہو جاتی ہے اور جسم کی صحت کو مطلوبہ اثرات نہیں ملتے. اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہمارے اس قدر افطاری کی جاتی ہے کہ اس کے بعد کھانے کی گنجائش ختم ہو جاتی ہے اور چٹ پٹی اشیا کے بعد خوب پانی اور مشروبات سے پیٹ بھر لیا جاتا ہے جس سے نماز عشاء میں طبعیت بوجھل ہونے لگتی ہے اور اس طرح پیٹ بھرنے سے چند روز بعد بھوک متاثر ہو جاتی ہے اور جسم میں نقاہت کا احساس ہوتا ہے جب ہم روزے میں دن میں کئ بار کھانے کے صرف صبح وشام کم غذا لیں گے تو جسم میں چربی کم ہوتی جاے گی جس سے موٹاپا جاتا رہے گااگر ہم روزہ کے جسمانی صحت پر خوشگوار اثرات چاہتے ہیں تو سب سے بہتر افطاری کھجور اور دودھ ہے دودھ میں کوئ دیسی مشروب لیا جاسکتا ہے گرمی کا موسم ہے تو ستو شکر ملا کر یا لیموں کی سنکجین لی جا سکتی ہے- کھجور سنت رسول بھی ہے یہ معدہ میں جاتے ہی خون میں حل پزیر ہو کر دن بھر کی کمزوری ختم کر دیتی ہے پھر نماز مغرب کے بعد معمول کا کھانا کھائیں- پکوڑے سموسے کچوریاں اور چاول رمضان المبارک میں ترک کر دیں اس طرح سحری میں روٹی سالن کے ساتھ دہی یا کچی لسی مفید ہے- روزہ پر جدید میڈیکل سائنس میں جس قدر تحقیق ہوئی ہے سب نے روزہ کو صحت کے لیے مفید قرار دیا ہے. 1996 میں جنوبی افریقہ میں روزہ کے صحت پر اثرات کے عنوان سے کانفرنس ہوئی جس میں 50 سے زائد ممالک کے ماہرین طب و صحت شریک ہوئے سب نے اتفاق کیا کہ جو لوگ رسول اکرم صہ کے طریقے کے مطابق روزے رکھتے ہیں ان کے جسم میں غیر معمولی تبدلیاں ہوتی ہیں. نشہ اور غیر ضروری عادات سے جان چھوٹ جاتی ہے کانفرنس میں شریک ماہرین وہ مسلم تھے یا غیر مسلم تھے سب کا کہنا تھا کہ روزہ سے جسم پر کوئی مضر پہلو نہیں ہوتا اور ہر طرح سے جسم کے لیے فائدہ مند ہے. جدید تحقیقات نے بھی روزہ کے جسم پر خوشگوار اثرات کو تسلیم کیا ہے
رمضان المبارک کے ماہ کو ہم ماہ تربیت بھی کہہ سکتے ہیں اس میں پابندی اوقات سے کھانا پینا ہوتا ہے جس سے جسم کی قوت مدافعت(ایمون سسٹم) جو قدرت نے بغیر کسی خارجی تدبیر کے امراض سے بچا کے لئے بنا رکھا ہے اور جسم کے اعضاء کی کارکردگی کو قائم رکھتا ہے روزہ اس قوت کو مضبوط بناتا ہے میڈیکل سائنس کے مطابق امراض اس وقت حملہ آور ہونے میں کامیاب ہوتے ہیں جب یہ قوت کمزور پڑتی ہے اس لئے علاج میں مرض کی دوا کے ساتھ اس قوت کو مضبوط بنایا جاتا ہے وہ ویدک طریقہ علاج میں بھی اور جدید میڈیکل سائنس نے بھی وقتی طور پر ترک خوردونوش کو ازالہ امراض کے لئے اہم تدبیر قرار دیتے ہیں ہمارے ہاں اکثر لوگ اس لئے روزہ کے صحت اثرات حاصل نہیں کر پاتے کہ رمضان المبارک میں تقلید غذا کی بجاے بسیار خوری کرتے ہیں اور مرغن غذاؤں کا استعمال میں اضافہ کردیتے ہیں اور اس طرح گھروں کا بجٹ بھی بڑھا لیتے ہیں جس ہم دینی اور صحت دونوں طرح مقاصد حاصل نہیں کر پاتے کیوں کہ زاہد از ضرورت غذا کو جسم سے خارج کرنے کے لئے جسمانی اعضا کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور ان کی کارکردگی میں فرق آتا ہے جس سے صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں البتہ ذیابیطس گردوں کے مریضوں اور دل کے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے روزہ رکھنا چاہیے
رمضان المبارک کے لئے بہترین غذائیں
کھجور: یہ محبوب خدا کی سنت ہے اور حیاتین سے بھر پور ہے اور جلد جزوبدن بن جاتا ہے دن بھر جو حرارے تحلیل ہوتے ہیں ان کا نعم البدل ہے
شہد:جدید تحقیقات کے مطابق یہ صحت وتوانائی بہت عمدہ ہے یہ بچہ سے بوڑھے تک سب کے لئے با کمال ہے اس کا روزانہ دو چمچ استعمال افطار کے ساتھ کرلیا جائے
*دہی چھاج دودھ اور زیتون بھی روزوں میں استعمال کریں دودھ کی طرح دہی بھی جسم کی نشوونما کے لئے عمدہ غذا ہے چھاج جب ہضم ہوتی ہے تو اس کی حرارت جسم کی قدرتی حرارت سے مل کر جسم کی نشوونما کرتی ہے جسم کے تمام اعضا اور پرزے دودھ دہی سے نشوونما پاتے ہیں اور روزوں کے صحتی فوائد بھی حاصل کریں-
اگر چہ یہ مقصد نہیں ہے بلکہ مقصد کے حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اصل مقصد تقوی بے اس طرح ہم دینی مقصد کے ساتھ صحتی فوائد بھی حاصل کرسکتے ہیں اور نہ صرف روزہ کو اس کی روح کے مطابق رکھ کر جسم کو صحت مند رکھ سکتے ہیں بلکہ روحانی طور پررفعت و عظمت کا حصول بھی کرسکتے ہیں اور اللہ کی رحمت سے استفادہ کر سکتے ہیں
حکیم حارث نسیم سوہدروی
12/03/24
https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-8-1-scaled.jpg