لاہور کی علمی فضاؤں میں ایک نام نصف صدی سے جگمگا رہا ہے، جو فکری بلندی، تہذیبی شعور اور صحافتی دیانت کی علامت بن چکا ہے — یہ نام ہے جناب محمد منشاء قاضی کا۔ وہ نہ صرف ایک ممتاز صحافی، کالم نگار اور مقرر ہیں، بلکہ ایک ایسا صاحبِ فکر انسان ہیں جو علم، قلم اور کردار کا حسین امتزاج ہیں۔ ان کی شخصیت ایک “انسان” سے کہیں بڑھ کر ہے؛ وہ ایک فکری مکتب، ایک زندہ انسائیکلوپیڈیا، اور نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
نصف صدی پر محیط صحافتی خدمات
محمد منشاء قاضی نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز اُس دور میں کیا جب صحافت محض خبر رسانی نہیں، بلکہ قوم کی رہنمائی کا ذریعہ سمجھی جاتی تھی۔ پچاس سال سے زائد کا یہ سفر نہ صرف ان کی استقامت کا مظہر ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ حق گوئی اور جراتِ اظہار آج بھی صحافت کی روح ہو سکتی ہے، اگر قلمدار کا دل سچا اور نیت صاف ہو۔
انہوں نے اپنے قلم سے قوم کے دکھوں، ریاستی بے حسی، معاشرتی ناہمواریوں اور مذہبی و اخلاقی گراوٹ کو بے نقاب کیا، لیکن ہمیشہ احترام، مہذب لب و لہجہ اور استدلال کے ساتھ۔ وہ ان چند اہلِ قلم میں سے ہیں جنہوں نے صحافت کو فقط پیشہ نہیں بلکہ عبادت سمجھ کر اپنایا۔
“حسبِ منشاء” — ایک فکری خوشبو
جناب قاضی کا مقبولِ عام کالم “حسبِ منشاء” ملک کے معروف اخبارات کی زینت بنتا رہا ہے۔ یہ کالم محض خبروں پر تبصرہ نہیں ہوتا، بلکہ اس میں فکری چاشنی، تاریخی حوالہ جات، دینی رہنمائی اور معاشرتی تجزیے کا حسین امتزاج ہوتا ہے۔ ان کے کالم قاری کو محض پڑھنے کی دعوت نہیں دیتے، بلکہ سوچنے، سمجھنے اور معاشرتی رویے پر نظرِ ثانی کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
“حسبِ منشاء” ایک ایسی فکری بزم ہے جہاں الفاظ چراغ بن کر قاری کے ذہن و دل کو روشن کرتے ہیں۔ ان کے کالموں میں نہ کوئی تعصب ہوتا ہے، نہ ذاتی عناد — بلکہ ایک درد ہوتا ہے، جو اس قوم کی اصلاح کا ہے، اور ایک جذبہ ہوتا ہے، جو اسے بلندیوں پر دیکھنے کا ہے۔
خطابت میں فکری شعلہ بیانی
جناب محمد منشاء قاضی صرف قلم کے ہی نہیں، زبان و بیان کے بھی شہسوار ہیں۔ ان کی خطابت، جملوں کی شیرینی، فکر کی گہرائی اور انداز کی سادگی دلوں میں اتر جاتی ہے۔ چاہے علمی کانفرنس ہو یا ادبی نشست، مذہبی محفل ہو یا صحافتی فورم — ان کی تقریر سننے والے سامعین دم بخود رہ جاتے ہیں، اور سوچ میں ڈوب جاتے ہیں۔
شخصی اوصاف — اخلاق و اخلاص کا پیکر
ان کے قریبی حلقے اور احباب گواہ ہیں کہ وہ نہایت سادہ، بااخلاق، خوش گفتار اور صاحبِ ظرف انسان ہیں۔ ان کا دروازہ طالب علموں، صحافیوں، ادیبوں اور عام افراد کے لیے ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ وہ ہر ایک کو عزت دیتے ہیں، اور اپنی عاجزی سے دوسروں کے دل جیت لیتے ہیں۔
قومی، ملی اور فکری خدمات
انہوں نے ہمیشہ اپنے قلم اور آواز کو وطنِ عزیز کی بہتری کے لیے استعمال کیا۔ نظریۂ پاکستان، اسلامی تشخص، دینی اقدار اور ملی اتحاد ان کے ہر مضمون، ہر خطاب اور ہر تحریر کا مرکزی نقطہ ہوتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو صرف جغرافیائی ملک نہیں بلکہ ایک فکری امانت سمجھا، اور اسی جذبے سے قوم کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
محمد منشاء قاضی محض ایک کالم نگار یا مقرر نہیں، بلکہ ایک فکری تحریک کا نام ہے۔ ان کی خدمات، ان کا وژن، ان کا قلم اور ان کی زبان — سب کچھ ایک ایسی روشنی ہے جو نسلِ نو کو جہالت، غفلت اور خودغرضی کے اندھیروں سے نکال کر شعور، اخلاص اور خدمتِ خلق کی طرف بلاتی ہے۔
ہمیں فخر ہے کہ جناب محمد منشاء قاضی جیسی روشن فکر ہستی ہمارے علمی و صحافتی افق کا حصہ ہیں۔ ان کی زندگی، خدمات اور خیالات آنے والی نسلوں کے لیے ایک عظیم اثاثہ ہیں۔ میں خود راقمہ منشاقاضی کی گفتگو کی جستجو میں رہتی ہوں ، میں خود ان کی صلاحیتوں کی نہ صرف معترف ہوں بلکہ فیض یافتہ ہوں ، پانچ سال کی عمر میں میری خطابت کی جولانی میں قاضی صاحب کی طبع کی روانی موجزن ہے ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت، عمرِ دراز اور قلم کی مزید قوت عطا فرمائے۔ آمین۔