قوموں کی تاریخ میں ایسے نازک لمحے آتے ہیں جب اندرونی خلفشار اور بیرونی دباؤ بظاہر ریاست کو مفلوج کرنے کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔ پاکستان نے اپنی تاریخ میں ایسے کئی مراحل دیکھے، جہاں دشمنوں نے صرف سرحدوں پر حملہ نہیں کیا بلکہ ریاست کی جڑوں کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی کوشش کی۔ تاہم ہر بحران میں پاکستان نے اپنے حوصلے، استقامت، اور بالخصوص اپنی افواج کے عزم و قربانی سے فتح حاصل کی۔
داخلی طور پر سیاسی انتشار، لسانی تعصبات، فرقہ وارانہ کشیدگی اور سوشل میڈیا کے ذریعے زہریلا پروپیگنڈا پھیلایا گیا۔ بیرونی طاقتوں نے پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے سفارتی محاذ پر شدید مہمات چلائیں۔ Fataf ho ya شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ہو یا عالمی مالیاتی ادارے، پاکستان پر دباؤ بڑھایا گیا۔ خاص طور پر آئی ایم ایف نے حالیہ دنوں میں اپنی شرائط کے ذریعے پاکستان کی معاشی خودمختاری کو چیلنج کیا۔ سبسڈی کا خاتمہ، ٹیکس اصلاحات، اور روپے کی قدر میں کمی جیسے فیصلے بیرونی دباؤ کا نتیجہ تھے، جن کا اثر عام شہری سے لے کر ریاستی سلامتی تک پڑا۔
یہ معاشی دباؤ دراصل ایک معاشی جنگ ہے، جہاں دشمن براہِ راست حملہ کرنے کے بجائے معیشت کو شکنجے میں کس کر ریاست کو جھکانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن پاکستان نے IMF کے غیر متوازن تقاضوں کے باوجود اپنی دفاعی ترجیحات، عوامی ضروریات، اور قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ حکومت اور ریاستی ادارے معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ملکی سطح پر متبادل ذرائع اور پائیدار منصوبہ بندی کی جانب بڑھے، جو ایک معاشی خودداری کی علامت ہے۔
دشمن کی سفارتی ناکامیاں بھی حالیہ تاریخ کا روشن باب ہیں۔ بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی مہم چلائی، سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، کشمیر پر غیرقانونی اقدامات کو جواز دینے کے لیے دنیا کو گمراہ کرنا چاہا، لیکن عالمی برادری نے ان جھوٹے بیانیوں کو مسترد کر دیا۔ چین، ترکی، سعودی عرب اور روس جیسے ممالک نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر دشمن کے عزائم پر پانی پھیر دیا۔
افواجِ پاکستان نے ہر سطح پر ایک فعال اور موثر کردار ادا کیا۔ چاہے دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو، سرحدوں پر حالیہ کشیدگی ہو، یا دشمن کی خفیہ کارروائیاں، ہر جگہ افواجِ پاکستان نے پیشہ ورانہ حکمتِ عملی، جدید عسکری مہارت اور غیرمتزلزل عزم کا مظاہرہ کیا۔ حالیہ ایّام میں دشمن نے ایک بار پھر مہم جوئی کی کوشش کی، مگر پاک فوج کی بروقت کارروائیوں نے دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ دشمن کے کیمپس، نگران پوسٹس اور اسلحہ ڈپو تباہ ہوئے، اور فوج نے عسکری و نفسیاتی دونوں محاذوں پر فتح حاصل کی۔
یہ صرف ایک عسکری کامیابی نہیں تھی بلکہ پاکستان کی نظریاتی و ریاستی بقاء کی علامت تھی۔ یہ فتح اس قوم کی ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دیں، معیشت کے دُشوار راستوں پر صبر کیا، اور اندرونی اختلافات کے باوجود دفاعِ وطن پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔
پاکستان نے 1965، 1971 اور 1999 کی جنگوں سے لے کر دہشت گردی کے خلاف کئی دہائیوں پر محیط جدوجہد میں یہی پیغام دیا ہے کہ ہماری اصل طاقت ہماری وحدت، ہماری افواج، اور ہمارا نظریہ ہے۔ جب قوم متحد ہو، اور افواج کی قیادت محفوظ اور باصلاحیت ہاتھوں میں ہو، تو کوئی بیرونی قوت ہمیں جھکا نہیں سکتی — نہ میدانِ جنگ میں، نہ میزِ مذاکرات پر، اور نہ معاشی دباؤ کے ذریعے۔
آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم “انتشار” کو پیچھے چھوڑ کر “فتح” کی جانب بڑھیں۔ افواجِ پاکستان کے ساتھ یکجہتی نہ صرف ایک قومی فرض ہے بلکہ ملکی سلامتی کی ضمانت بھی۔ یہی وہ ادارہ ہے جو ہر آزمائش میں سینہ سپر ہو کر قوم کی حفاظت کرتا آیا ہے، اور کرے گا۔
قوم کو بیرونی سازشوں، میڈیا جنگ، اور معاشی دباؤ کے ماحول میں عقل، حکمت اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ ہر پاکستانی کو یہ سمجھنا ہوگا کہ افواج سے وفاداری دراصل ریاست سے وفاداری ہے، اور ریاستی اداروں کا مضبوط ہونا دشمن کی شکست کی پہلی شرط ہے۔
پاکستان زندہ باد — افواجِ پاکستان پائندہ باد