وزیر اعظم کا دورہ ترکیے

آج کا اداریہ

وزیر اعظم شہباز شریف کا وفد کے ہمراہ ترکیے کادو روزہ خصوصی دورہ ‘ صدر رجب طیب ایردوان سے استنبول کے تاریخی ڈولما باغچہ صدارتی محل میں اہم ملاقات۔پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ ‘ حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کا کھل کر ساتھ دینے پر تشکرانہ جذبات کا اظہار
اس اہم ملاقات میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ، اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل تھے۔ ترک صدر نے پاکستانی وفد کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ بھی دیا۔
جاری کئے گئےاعلامیہ کے مطابق پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں،شہباز شریف نے حالیہ عالمی اور علاقائی پیش رفت کے دوران ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت پر ترک قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا
وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ کا اصولی مؤقف اور ترک عوام کی خیرسگالی، پاکستان کے لیے باعثِ تسکین و تقویت ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کے عزم و قربانی اور قوم کی حب الوطنی کو سراہتے ہوئے کہا کہ افواج نے وطن کے دفاع میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کو وسعت دینے، مشترکہ منصوبوں اور دوطرفہ سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ قابلِ تجدید توانائی، آئی ٹی، دفاعی پیداوار، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور زراعت جیسے شعبہ جات کو باہمی دلچسپی کے کلیدی میدان قرار دیا۔
دونوں رہنماؤں نے اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے تمام دوطرفہ امور کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ایردوان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی ترکیہ کی اصولی حمایت کی تجدید کی۔ غزہ کی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں قائدین نے فوری جنگ بندی اور فلسطینی عوام تک بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
ترک میڈیا  کے مطابق ترکیہ کے وزیردفاع یاسرگلیر سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات ہوئی ہے ملاقات میں باہمی دلچسپی کےامور اور پاک ترک برادرانہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہےملاقات میں ترک بری فورسز کے کمانڈر جنرل بھی موجود تھے
پاکستان اور ترکیے کے درمیان بھائی چارے اور دوستی کی مثال نہیں ملتی ۔فاصلہ تو دونوں ملکوں کے درمیان ہزاروں میل کا ہے لیکن  دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں ترکی اور پاکستان کے پرچموں کے رنگ الگ الگ سہی مگر ان پرچموں کے بیغام ایک جیسے ہی ہیں ۔پاکستان اور ترکیے نے ہمیشہ ہر موقع پر ایک دوسرے کی مدد کر کے اپنی وفاداری کا نہ صرف ثبوت پیش کیا ہے بلکہ عملی طور پر پوری دنیا نے اس دوستی کو سراہا بھی ہے۔  ہم دو الگ الگ ملکوں میں رہتے ہیں تو کیا ہوا لیکن ہم ایک قوم کی طرح ہیں ملکی اور بین الااقوامی سطح پر ہماری سوچ اور خیالات ایک دوسرے سے مختلف نہیں ۔ ترکیے اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کی ترقی پر خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ کبھی بھی کسی ایک ملک نے کسی دوسرے ملکی کی ترقی پر سرد مہری کا مظاہرہ نہیں کیا، ایک دوسرے کا دکھ درد تکلیف دونوں ممالک کے سربراہان اور دونوں ممالک کی قومیں بھی محسوس کرتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ترک پاکستان  اور پاکستانی ترکیے کو اپنا دوسرا گھر تسلیم کرتے ہیں۔ خوشی کا موقع ہو یا کوئی حادثہ    دوستی کی شمع  ہر موقع پر روشن رہی اور دونوں قومیں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کو تیار نظر آئیں …پاک ترک برادرانہ تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو لازوال دوستی و محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ترکیے کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی سرکا ری زبان اردوُ کی تعلیم دینے کا سلسلہ ایک صدی پہلے شروع کر دیا گیا تھا جو ابھی تک بلا تعطل جاری و ساری ہے جس کہ وجہ سے ترک عوام اردوُ کو باآسانی سمجھ اور پڑھ سکتے ہیں۔ترکیے کی تین یونیورسٹیز ،انقرہ ،استنبول اور پونیا میں  باقاعدہ شعبہ  اردو قائم ہے حال ہی میں اردو زبان کو ہائی سکولوں میں اختیاری مضمون کا درجہ بھی دیا گیا جبکہ ترکیے میں بانی پاکستان سے لگاؤ کی ایک مثال انقرہ کی  بڑی شاہراہ کی دی جا سکتی ہے جس کا نام’’ جناح  ہائی وے‘‘ رکھا گیا ہے جو ترکیے کی تجارتی شاہراہوں میں ایک بڑ ی اور اہم شاہراہ بتائی جاتی ہے ۔اسی طرح ترک عوام و قیادت کی پاکستان کے اکا برین سے محبت کے اظہار کی ایک اور مثال ترکیے کے شہر پونیا کی ایک پارک کی بھی دی جاسکتی ہے جس کا نام علامہ اقبال پارک رکھا گیاہے ۔ اسکے علاوہ ترکی کی ایک مشہور بڑی مسجد بھی علامہ اقبال کے نام سے منسوب کی گئی ہے جو’’ اقبال مسجد‘‘ کہلاتی ہے ۔ترکی میں علامہ اقبال کی عقیدت اور پاکستان سے محبت کے اظہار میں لاہور سے علامہ کے مزار کی مٹی لا کر پونیا میں مولانا رومی کے مزار کے دائیں طرف احاطہ میں دفن کر کہ علامہ اقبال کی علامتی قبر بھی بنائی گئی ہے ۔مولانا رومی اور علامہ اقبال کے روحانی رشتے نے دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جو ابدی حیثیت کا حامل ہے ۔اسی طرح پاکستان میں بھی بہت سے مقامات کا نام ترک معاشرے سے دوستی کی علامت ہے ۔اسلام آبا د میں موجو’’اتا ترک ایونیو‘‘،لاہور میں گارڈن ٹاؤن میں’ ’ اتاترک بلاک‘‘ مال روڈ پر جناح ھال کے سامنے’’ استنبول چوک ‘‘پاک ترک دوستی کا لازوال بندھن باندھے ہوئے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ پاک ترک عسکری تعاون پر بھی نگاہ ڈالی جائے تو اس میں بھی دونوں ملکوں کا تعاون مثال رہا ہے ۔1965اور 1971کی پاک بھارت جنگوں میں تر کیے نے نہ صرف پاکستان کے موقف کی حمایت کی بلکہ اسلحہ اور ہتھیاروں سے بھی پاکستانی فوج کی مدد کی جبکہ 1974میں ترکی اور یونان میں جنگ چھڑ گئی تو پاکستانی فوج ترک فوج کے ساتھ مل کر محاذ جنگ پر سیسہ پلائی دیوار

Comments (0)
Add Comment