ایسے موقع پر جب بھارت کا ایک پارلیمانی وفد امریکہ کے دورے پر ہے پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پانی کی بندش کو جنگ تصور کیا جائیگا جس کا ذمے دار بھارت ہوگا امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا نے نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بذات خود جنگ بندی کا اعلان امریکی کردار کو واضح کرتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان روزاول سے پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور سیز فائر میں امریکی کردار کا۔نہ صرف اقرار بلکہ شکر گزار بھی ہے جبکہ دوسری جانب دونوں ممالک کے معاملات میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی مخالفت کرتا رہا ہے اور حالیہ جنگ میں بھی امریکی کردار کے حوالے سے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ۔جبکہ پاکستانی سفیر نے ایک بار پھر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی قیادت کا کردار قابلِ تحسین ہے، اور صدر ٹرمپ امن کے داعی ہیں۔ سفیر پاکستان کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، اور امید ہے کہ ان کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
رضوان سعید شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور مستقل حل چاہتا ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے عزائم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں، اور بھارت کا رویہ لاقانونیت کے ایک تسلسل کا مظہر ہے۔
سفیر پاکستان نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری کسی صورت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے غیر قانونی اور غیر انسانی عمل کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پچیس کروڑ کی آبادی کا پانی روکنے کا اقدام جنگی جارحیت کے مترادف ہو گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسے بیانات کشیدگی کو ہوا دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے ان بیانات کو ہندوتوا کی دہشت گردانہ سوچ کی عکاسی قرار دیا۔ بھارتی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت کا نقشہ پیش کیے جانے کو انہوں نے تسلط پسندانہ سوچ اور مذموم مقاصد کی نشاندہی قرار دیا۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ بھارتی قیادت اپنی داخلی ضروریات کے لیے پاکستان کارڈ کھیل رہی ہے اور قومیت کو ہوا دے رہی ہے جو کہ نہایت خطرناک روش ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نفرت کا بیانیہ بھارت میں انتخابی خساروں کی پردہ پوشی کے لیے فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں بھارتی کردار کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معصوم بچوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے دہشت گرد اور ان کے نظریاتی و مالیاتی سرپرست انسانیت کی بدترین مثال ہیں۔
سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل اور خطے میں پائیدار امن کے لیے عالمی برادری کو بھارت پر دباؤ ڈالنا ہو گا، تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرے۔
دوسری جانب بھارتی وفد نے امریکیوں کو جھوٹ بیچنے کی ایک بار پھر کوشش کی ہے ۔کانگریسی رہنما ششی تھرور کی قیادت میں بھارتی وفد نے امریکی حکام کو باور کرانے کی کوشش کی کہ پاکستان میں دہشت گردی کے ٹھکانے ہیں۔
یادرہے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک نے حالیہ جھڑپوں کے بعد سفارتی مہم کا آغاز کیا ہے
بھارتی حکومت اس ضمن میں بین الاقوامی سطح پر انتہائی بڑے پیمانے پر سفارتی مہم چلانے کے لیے امریکہ، یورپ، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں پارلیمانی ارکان پر مشتمل سات مختلف وفود بھیجے ہیں اس سلسلے میں سات پارلیمانی وفود 21 مئی سے پانچ جون تک مجموعی طور پر 32 ممالک کا دورہ کریں گے۔ ان وفود کی روانگی سے قبل انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے پہلگام حملے اور اس کے بعد ہونے والے فوجی ٹکراؤ کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں ان پارلیمانی رہنماؤں کو بریف کیا۔
یہ سفارتی مہم ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب انڈیا کے اندر حکومت کو کئی سوالات کا سامنا بھی ہے۔ ایسے میں یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ آیا انڈیا کی اس سفارتی مہم کا مقصد اپنے خلاف تنقید کو دبانا ہے یا پھر واقعی یہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کامیابی حاصل کر سکتی ہے؟
اور یہ سوال بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ پاکستان کی جوابی سفارتی مہم کس حد تک انڈین مہم کا مقابلہ کر سکے گی؟
ان سوالات کے جواب جاننے سے قبل یہ دیکھتے ہیں کہ انڈیا کہاں کہاں وفود بھیج رہا ہے۔
انڈین پارلیمانی ارکان کا پہلا وفد شیوسینا کے رکن پارلیمان شریکانت ایکناتھ شندے کی قیادت میں متحدہ عرب امارات، لائبیریا، کانگو اور سیرہ لیون کے دورے پر ہے۔
کانگریس کے رہنما ششی تھرور جس وفد کی قیادت کر رہے ہیں وہ امریکہ کے بعدپانامہ، گیانا، برازیل اور کولمبیا کا دورہ کرے گا۔
بی جے پی کے سینیئر رہنما روی شنکر پرساد کی قیادت میں ایک اور وفد برطانیہ، فرانس، جرمنی، یورپی یونین، اٹلی اور ڈنمارک کی سیاسی قیادت کے سامنے ’انڈیا کا موقف پیش کرنے کے لیے‘ 25 مئی کو فرانس سے دورہ شروع کر دیاہے
جنتا دل یونائیٹڈ کے رہنما سنجے جھا کی قیادت میں ایک پارلیمانی وفد انڈونیشیا، ملائیشیا، جنوبی کوریا، جاپان اور سنگا پور میں جبکہ بی جے پی کے رہنما بجینت پانڈا کی قیادت میں ایک وفد سعودی عرب، کویت، بحرین اور الجیریا کے دورے پر ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کے مطابق ڈی ایم کے