پاکستان اور پاک فوج کی جانب سے فلسطین کی عملی مدد

(تحریر: عبدالباسط علوی)

مذہب یا عقیدے سے قطع نظر دنیا بھر کے لوگوں کو فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے سیکڑوں بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا رہے ہیں ۔طویل عرصے سے جاری پیچیدہ فلسطینی تنازعہ ، جس کی جڑیں گہری تاریخی شکایات ، سیاسی جدوجہد اور علاقائی تنازعات میں ہیں ، نے کئی دہائیوں سے عالمی توجہ مبذول کرائی ہے ۔

ریاست ، حکومت اور پاکستان کے عوام فلسطین کے مسئلے پر یک زبان ہیں اور فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے اور غیر متزلزل یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں ۔قائد اعظم محمد علی جناح سے لے کر وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی موجودہ قیادت تک پاکستان کے ہر سویلین اور فوجی رہنما نے فلسطین کے مقصد کے لیے مسلسل بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے ۔پاکستانی قوم کا پختہ یقین ہے کہ آزادی کے لیے فلسطینی جدوجہد کو خاموش یا دبایا نہیں جا سکتا ۔پاکستانی فوج اور اس کی اعلی قیادت کا موقف دنیا کو اچھی طرح معلوم ہے ۔کور کمانڈرز کانفرنسوں جیسے فورموں میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بار بار فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کیا ہے ۔

چند عناصر کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی فوج کو اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی حکومت ، فوج اور عوام وسیع تر اتفاق رائے کے ساتھ اسرائیلی افواج کی طرف سے کیے جانے والے سنگین مظالم کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ فوجی کارروائی کا مطالبہ کرنے سے پہلے عوام کے لیے پاکستان کے اپنے موجودہ اندرونی حقائق کو سمجھنا بھی ضروری ہے ۔ملک اپنی سرحدوں کے اندر اور خاص طور پر دو صوبوں میں دہشت گردی کے خلاف ایک اہم جنگ میں مصروف ہے ۔

2024 کے دوران اور 2025 میں پاکستان کو دہشت گردی کی پریشان کن لہر کا سامنا کرنا پڑا ، جو 2010 کی دہائی کے اوائل کے چیلنجوں کی یاد دلاتی ہے ۔دیشت گرد گروہوں کے دوبارہ فعال ہونے ، علاقائی عدم استحکام اور اندرونی سیاسی حرکیات سمیت عوامل کے پیچیدہ امتزاج نے تشدد میں اس اضافے کو ہوا دی ہے ۔
ہندوستان اور افغانستان پر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے یا تو براہ راست ملوث ہونے یا سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے ۔ایسے غیر مستحکم ماحول میں جب کہ پاکستان فلسطین کے مقصد کا سخت حامی ہے تو ساتھ ہی اس کے اپنے داخلی سلامتی کے چیلنجوں کی شدت دوسروں کو براہ راست ، عملی مدد فراہم کرنے کی اس کی صلاحیت کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہے جب کہ وہ خود پہلے ہی اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف طویل اور شدید جنگ میں مصروف ہے ۔

یہ حقیقت ایک مضبوط پاکستان اور اسکی مضبوط فوج کی اہمیت کو مزید تقویت دیتی ہے ۔ایک طاقتور پاکستان عالمی امن کے لیے خطرہ نہیں ہے بلکہ یہ علاقائی استحکام کے لیے ایک ضروری قوت اور مظلوم ممالک کی حمایت میں ایک قابل اعتماد آواز ہے اور خاص طور پر مسلم دنیا کے اندر ایک مضبوط پاکستان کا ہونا انتہائی اہم ہے۔ جدید تناظر میں طاقت کی تعریف نہ صرف معاشی طاقت یا تکنیکی ترقی سے ہوتی ہے ، بلکہ کسی ریاست کی اپنی خودمختاری کو برقرار رکھنے ، داخلی سلامتی کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کو بیرونی جارحیت اور اندرونی بدامنی سے بچانے کی صلاحیت سے بھی ہوتی ہے ۔

ہندوستان کی موجودہ صورتحال بھی بین الاقوامی برادری کے سامنے ہے ۔ ہندوستان نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگانے کی کوشش میں اپنے خود ساختہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لیا ہے ۔چھوٹے چھوٹے واقعات کے لیے بھی پاکستان پر انگلی اٹھانا بھارت کے لیے معمول بن گیا ہے اور بھارت میں مچھر بھی مرے تو الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا ہے ۔ بھارت پاکستان کے لیے ایک مستقل سیکیورٹی تھریٹ ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان ان مستقل سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے فوجیوں اور گولہ بارود کی نمایاں تعداد میں تعیناتی برقرار رکھنے پر مجبور ہے ۔یہ جاری تناؤ بھی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو ضرورت مندوں کو عملی مدد فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

ایسے تناظر میں پاک فوج دفاع میں فرنٹ لائن پر کھڑی ہے- پاک فوج ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ صرف قومی سلامتی کے لیے بلکہ علاقائی توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی اہم ہے ۔ایک مضبوط اور قابل فوج جارحیت کو روکنے ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر تعمیری اور اصولی کردار ادا کرتا رہے اور خاص طور پر فلسطین جیسی جگہوں پر انصاف اور امن کی وکالت میں رول ادا کر سکے ۔گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان کو داخلی دہشت گردی کے عروج سے پیدا ہونے والے بے پناہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔انتہا پسند گروہوں سے لے کر علیحدگی پسند تحریکوں تک ، قوم نے شہریوں ، سیکورٹی فورسز ، تعلیمی اداروں اور عبادت گاہوں پر حملوں کو برداشت کیا ہے ۔ان خطرات سے نمٹنے میں پاک فوج کی غیر متزلزل لچک اور لگن نے ملک کے اتحاد کے تحفظ اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔راہ نجات ، ضرب عضب ، ردالفساد اور جاری عزم استحکام جیسی کارروائیاں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے پاکستانی فوج کی فعال کوششوں کی کلیدی مثالوں کے طور پر کام کرتی ہیں ۔ہزاروں فوجیوں نے تنازعات سے متاثرہ علاقوں جیسے سوات ، فاٹا اور بلوچستان میں امن کی بحالی کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں ۔یہ گہری لگن اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ ایک مضبوط فوج محض طاقت کی علامت نہیں ہے ، بلکہ پاکستان کی بقا اور خودمختاری کے لیے ایک لازمی ستون ہے ۔ایک مضبوط

Comments (0)
Add Comment