عنوان : جی سی یو ایف ۔۔۔طلبہ کے لیے کشش ثقل

تحریر : عبدالقادر مشتاق

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کا قیام 2002 میں ہوا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اس کا شمار پاکستان کی صف اول یونیورسٹیوں میں ہونے لگا۔ ڈاکٹر آصف اقبال سے لے کر ڈاکٹر پروفیسر رؤف اعظم تک آنے والے ہر وایس چانسلر نے اس کی ترقی میں اپنا جامع کردار ادا کیا۔ پہلے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف اقبال نے پندرہ نوجوان اساتذہ بھرتی کیے جن میں سے زیادہ تر یونیورسٹی میں پروفیسر، ایسوسی ایٹ اور اسسٹنٹ پروفیسر بن چکے ہیں۔ ان کو وراثت میں ملنے والے کالج کیڈر کے اساتذہ کو وایس چانسلر ڈاکٹر ذاکر حسین نے اپنے دور اقتدار میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ دیا۔ اس کے بعد دو کیڈر سامنے آئے جن میں ایک کا تعلق ٹینیور ٹریک سسٹم سے ہے اور دوسرا کیڈر بی پی ایس کے تحت کام کر رہا ہے۔ اساتذہ کی ریسرچ اور ادارے سے کمٹمنٹ نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا۔ ڈاکٹر زاکر حسین نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کو نیو کیمپس کی شکل میں ایک تحفہ دیا۔ جس میں آج اکیڈمک بلاکس کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام کی رہائش گاہیں بھی قائم ہو چکی ہیں۔ جس میں ڈاکٹر پروفیسر محمد علی شاہ کا بھی کردار قابل تحسین رہا۔ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رؤف اعظم نے اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اساتذہ کے بچوں کے لیے ایک سکول کا نہ صرف افتتاح کیا ہے بلکہ تعمیراتی کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر رؤف اعظم نے دور اقتدار کے آغاز میں ہی اچھی روایات کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے۔ تعلیم کو معاشرے کے ساتھ جوڑنے کے لیے ان کی مستقل مزاجی نظر آ رہی ہے۔ ادارے میں صنعتی ایکسپو کا انعقاد اور ریسرچ ایکسپو اس بات کی دلیل ہیں کہ ادارے کو ریسرچ سنٹر بننے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ریسرچرز کی مالی معاونت بھی ایک اچھا شگون ہے جس سے مزید ریسرچ پروان چڑھے گی۔ اداروں کی پہچان ہی ریسرچ سے ہوتی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے ریسرچ چھپ کر کتابوں کی شکل میں مارکیٹ میں قاری کے لیے میسر ہوگی۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد میں بین الاقوامی طلبہ و طالبات کے کنونشن کا انعقاد بھی ایک احسن قدم ہے جس سے مختلف اداروں سے آے ہوے طلبہ و طالبات میں جہاں ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے وہیں ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ان کی اس کاوش کی بدولت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کا ایک سوفٹ امیج پوری دنیا میں پھیلا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کے وائس چانسلرز کا گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کا دورہ اس بات کا غمازی ہے کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر اپنی پہچان قائم کر چکی ہے۔ جس طرح انسان اپنی پہچان قائم کرنے کے لئے ساری عمر تگ و دو کرتا ہے اسی طرح اداروں کو بھی اپنی پہچان بنانے میں وقت لگتا ہے۔ لیکن گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد اس حوالے سے ایک خوش قسمت ادارہ ہے جس نے بہت کم وقت میں بہترین اداروں کی لسٹ میں اپنی پہچان بنا لی ہے۔ بہتر سے بہتر کی کاوش انسان کو اوج ثریا تک پہنچا سکتی ہے تو اداروں کو کیوں نہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں تعلیمی اداروں کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ جب ملک مسائل میں گھرتا ہے تو تعلیمی ادارے ہی ان مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں اور ریاست کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا میں کوئی ریاست ایسی نہیں جس میں مسائل نہ ہوں، کچھ اس کے اپنے لوگوں کے پیدا کیے ہوئے ہوتے ہیں اور کچھ بیرونی طاقتوں کی وجہ سے۔ ان مسائل کو حل کرنے میں لیڈر شپ کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ وہ تعلیمی اداروں کی لیڈرشپ بھی ہو سکتی ہے اور سیاسی لیڈر شپ بھی۔ اگر دونوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو جائے تو پھر سونے پر سہاگا کے مترادف ہوگا۔ ملک کو چلانے کے لئے ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ اسی طرح تعلیمی اداروں کو چلانے کے لیے اساتذہ میں ہم آہنگی اور طلبہ میں ہم آہنگی پیدا کرنا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔ طلبہ میں صوبائی اور لسانی تعصب وہ ناسور بن چکا ہے جو رگوں میں ایک سازش کے تحت اتارا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ لیکن گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد میں قیادت کی مدبرانہ پالیسیوں کی بدولت امن کی فضا قائم و دائم ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں سے آنے والے طلبہ پُرامن فضا میں سانس لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں تعلیمی سرگرمیوں کا بلا تعطل جاری رہنا بھی اس بات کو غمازی ہے کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد پاکستان کی سالمیت اور بقاء کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ادارے میں سیمینارز اور کانفرنسوں کے انعقاد نے ایکڈیمیا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کے بہت قریب کر دیا ہے۔ جس سے جہاں علمی و ادبی ماحول کو فروغ ملتا ہے وہیں طلبہ اسکالرز کے خیالات سے مستفید بھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح کتاب میلوں کے انعقاد سے جو طالب علموں اور کتابوں کے درمیان فاصلہ پیدا ہو چکا ہے وہ کم ہو گا۔ کھیلوں کا فروغ طلبہ کو جسمانی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ اگر گراؤنڈ آباد نہیں ہوں گے تو پھر ہسپتال آباد ہوں گے۔ ان ساری سہولیات کی وجہ سے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد طلبہ کے لیے کشش ثقل بن چکی ہے۔

Comments (0)
Add Comment