اردو ادب کی ترقی و ترویج کے لیے جو لوگ دن رات محنت کر رہے ہیں، ان کی خدمات کا اعتراف نہ صرف ان کے حوصلے بلند کرتا ہے بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی مشعلِ راہ بنتا ہے۔ ایسے ہی ایک شاندار اور یادگار موقع پر، پہچان پاکستان نیوز گروپ نے اپنی سالانہ میگا ادبی ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا، جس میں اردو ادب کے فروغ میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو شیلڈز، میڈلز اور سرٹیفکیٹس سے نوازا گیا۔ یہ تقریب نہ صرف ایک ایوارڈ شو تھا بلکہ اردو زبان و ادب کے چاہنے والوں کے لیے ایک تہوار سے کم نہ تھی، جس میں ادب سے جڑے افراد کو بھرپور عزت و احترام دیا گیا۔پہچان پاکستان نیوز گروپ کا مشن ہمیشہ سے اردو زبان، ثقافت اور ادب کے فروغ کو یقینی بنانا رہا ہے۔ اس میگا ایوارڈ تقریب کا انعقاد اسی عزم کا ثبوت ہے کہ جو لوگ اردو زبان و ادب کے لیے محنت کر رہے ہیں، ان کی خدمات کو سراہا جائے، انہیں عزت دی جائے، اور نئے لکھنے والوں کو حوصلہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے کام کو مزید جوش و جذبے کے ساتھ جاری رکھیں۔یہ تقریب صرف ایک روایتی ایوارڈ شو نہیں تھی بلکہ اس کا دائرہ وسیع تھا۔ یہاں اردو ادب کے مختلف پہلوؤں پر بات ہوئی، نئے لکھنے والوں کے لیے حوصلہ افزائی کے پیغامات دیے گئے، اور ادبی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز سے نوازا گیا۔
زکیر بھٹی اور آمنہ منظور کی خدمات کا اعتراف۔۔
یہ تقریب ان لوگوں کے لیے بھی ایک خراجِ تحسین تھی جو پسِ پردہ رہ کر اردو ادب کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ زکیر بھٹی اور آمنہ منظور نے اس مشن میں جو خدمات انجام دی ہیں، وہ قابلِ ستائش ہیں۔ ان کی محنت، لگن اور اردو زبان سے محبت نے پہچان پاکستان نیوز گروپ کو ایک معتبر مقام دیا ہے، جہاں ادب اور ثقافت کے قدر دان ایک پلیٹ فارم پر آ کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔زکیر بھٹی صاحب کی شب و روز کی محنت اور اردو زبان سے ان کی بے پناہ محبت نے اس ادارے کو کامیابی کی راہ پر گامزن رکھا ہے۔ وہ ہر لمحہ اس کوشش میں مصروف ہیں کہ اردو زبان اور اس سے جڑے افراد کو ان کی محنت کا صلہ دیا جائے۔ اسی طرح آمنہ منظور بھی اردو ادب کے فروغ میں ایک مضبوط ستون کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کی کاوشوں کے بغیر یہ شاندار تقریب ممکن نہ تھی۔نئے لکھاریوں کے لیے حوصلہ افزائی کا پیغام
اس ایوارڈ تقریب کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ یہاں نئے لکھاریوں کو خصوصی عزت دی گئی۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے لکھنے والوں کو مواقع نہیں ملتے، انہیں نظر انداز کیا جاتا ہے، اور ان کی صلاحیتوں کو وہ پذیرائی نہیں ملتی جس کے وہ حق دار ہوتے ہیں۔ پہچان پاکستان نیوز گروپ نے اس روایت کو توڑتے ہوئے نئے ادیبوں، شاعروں، اور قلمکاروں کو اسٹیج پر بلایا، انہیں سرٹیفکیٹس اور میڈلز دیے، اور ان کی محنت کو سراھا۔یہ ایک بہت بڑی بات ہے، کیونکہ یہی نوجوان اور نئے لکھاری مستقبل کے بڑے ادیب اور شاعر بنیں گے۔ اگر انہیں آج عزت اور حوصلہ نہ دیا جائے، تو کل وہ مایوس ہو کر ادب سے کنارہ کش ہو سکتے ہیں۔ پہچان پاکستان کی اس تقریب نے ثابت کیا کہ اردو زبان میں نئے لکھنے والوں کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، اور انہیں وہ عزت دی جائے گی جس کے وہ مستحق ہیں۔ادب اور ثقافت کے فروغ میں پہچان پاکستان کا کردار۔پہچان پاکستان نیوز گروپ نے گزشتہ چند سالوں میں جو مقام حاصل کیا ہے، وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اس پلیٹ فارم نے نہ صرف اردو ادب کو فروغ دیا ہے بلکہ نئے لکھنے والوں کے لیے ایک بہترین فورم بھی فراہم کیا ہے جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔یہ تقریب اس بات کا ثبوت تھی کہ اگر کسی ادارے کے پاس بہترین قیادت اور وژن ہو، تو وہ ادب اور ثقافت کے فروغ میں ایک انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ پہچان پاکستان نے اس تقریب میں جو عزت اردو ادب کے خادموں کو دی، وہ قابلِ تحسین ہے۔
اردو ادب کے خلاف بے جا تنقید کا جواب۔حالیہ دنوں میں کچھ لوگ اردو ادب کی ترقی پر بے جا تنقید کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ اردو ادب زوال پذیر ہو چکا ہے۔ اس تقریب نے ان تمام باتوں کو غلط ثابت کر دیا۔ جب ایک پلیٹ فارم پر اتنے باصلاحیت لوگ جمع ہوں، جب نئے لکھنے والوں کو عزت دی جائے، اور جب ادب کے فروغ کے لیے ایک منظم کوشش کی جائے، تو زوال کیسا؟۔یہ کہنا کہ اردو ادب ختم ہو رہا ہے، سراسر ناانصافی ہے۔ درحقیقت، اردو ادب ترقی کر رہا ہے، اور پہچان پاکستان جیسے ادارے اس کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ علی زریون جیسے نئے لکھنے والوں کو پذیرائی دینا، نوجوان نسل کو ادب کی طرف راغب کرنا، اور نئے لکھاریوں کو عزت دینا، یہی وہ اقدامات ہیں جو اردو زبان کو زندہ رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔پہچان پاکستان کی مینجمنٹ کو مبارکباد۔یہ کامیاب میگا ایوارڈ تقریب اپنی نوعیت کی ایک منفرد تقریب تھی، جس نے ادب کے چاہنے والوں کے دل جیت لیے۔ میں پہچان پاکستان نیوز گروپ کی پوری مینجمنٹ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا جہاں اردو زبان اور ادب کے خادموں کو ان کی خدمات کا صلہ دیا گیا۔یہ تقریب نہ صرف ایک یادگار لمحہ تھی بلکہ آنے والے وقتوں میں ادبی تقریبات کے لیے ایک معیار بھی قائم کر گئی۔ زکیر بھٹی اور آمنہ منظور سمیت پوری ٹیم نے جو محنت کی، وہ قابلِ تعریف ہے۔ ان کی کوششوں سے یہ ممکن ہوا کہ اردو ادب کے متوالے ایک جگہ جمع ہوئے، اور سب نے مل کر اردو کی عظمت کا جشن منایا۔اردو زبان کا مستقبل روشن ہے۔یہ تقریب اس