شخصیت پرستی (Personality Worship)
ایک ایسی خطرناک سوچ ہے جس میں کسی فرد کو غیر معمولی حیثیت دے دی جاتی ہے، حتیٰ کہ اس کی ہر بات کو بلا دلیل قبول کیا جاتا ہے اور اس کی تمام جائز ناجائز باتوں کو حق و باطل کا معیار بنا لیا جاتا ہے۔ یہ رویہ انسان کو اللّٰہ تعالیٰ کی حاکمیت سے دور کر سکتا ہے، کیونکہ جو مقام صرف اللّٰہ کے لیے مخصوص ہے، وہ چاہے کسی بھی صورت میں ہو کسی اور کو دینا شرک کے زمرے میں آتا ہے۔اسلام میں شخصیت پرستی کی سختی سے مذمت کی گئی ہے، کیونکہ یہ انسان کو شرک کی طرف لے جا سکتی ہے۔ قرآن میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
”اور وہی معبود ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں، اور اسی کے لیے حاکمیت ہے۔” (سورۃ الجاثیہ: 37)
شخصیت پرستی کی اقسام
1. مذہبی شخصیت پرستی:
کسی عالم، ولی، پیر یا مذہبی رہنما کو ایسا مقام دینا کہ اس کی ہر بات کو وحی یا الہام سمجھا جائے اور اس پر سوال اٹھانا ممنوع سمجھا جائے۔ اس کے سامنے (چاہے احتراماً ہی سہی) جھکنے سے گریز نہ کیا جائے۔۔
2. سیاسی شخصیت پرستی:
کسی سیاسی رہنما یا حکمران کو تنقید سے بالاتر سمجھنا، اس کے غلط فیصلوں اور باطل اعمال کو بھی جائز قرار دینا اور اس کے حق میں اندھا تعصب رکھنا رکھنا معاشرے میں فتنہ اور فساد برپا کر دیتا ہے۔
3. سماجی اور ثقافتی شخصیت پرستی:
کسی اداکار، فنکار، کھلاڑی یا کسی بھی وجہ سے مشہور ہو جانے والی شخصیت کو آئیڈیل بنا کر اس کی تقلید میں حلال و حرام کی تمیز کھو دینا۔
شخصیت پرستی کے نقصانات
1. شرک کا خطرہ:
کسی انسان کو فرعون جیسا مقام دینا معاشرے میں نہ صرف بگاڑ پیدا کرتا ہے بلکہ یہ توحید کے اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔
2. عدل و انصاف کا خاتمہ:
شخصیت پرستی اندھی تقلید کو جنم دیتی ہے، جس سے انصاف کا معیار ختم ہو جاتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کسی وجہ سے مشہور ہو جانے والی شخصیات کو شرعی اور ملکی قانون شکنی کا مجرم ثابت ہو جانے کے باوجود سزا دینا مشکل ہو جاتاہے کیونکہ ایسے افراد حرام ذرائع سے حاصل کی گئی دولت اور اتفاقاً ملی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو بے وقوف بنانے کے باوجود جب مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے تو ناجائز دولت اور شہرت کے بل بوتے پر بیرون ملک اور اندرون ملک کی مقتدر ترین شخصیات کو متاثر کر کے ملک کے اقتدار پر قبضہ جما لیتے ہیں اور پھر ڈکٹیٹر بننے کی کوشش میں ملک و قوم کا بیڑہ غرق کر دیتے ہیں اور پھر گلی گلی شور مچاتے پھرتے ہیں کہ ہمیں کیوں نکالا۔۔
اور یہ بھول جاتے ہیں کہ نافرمان اولاد کو ان والدین عاق کر دیا کرتے ہیں۔.
3. غلط رہنمائی اور گمراہی:
اگر ایک شخصیت غلط راستے پر ہو اور لوگ اس کی اندھی پیروی کریں، تو پوری قوم گمراہی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ عوام اپنی پسندیدہ شخصیات کی خاطر بھائی بھائی کے خون کے پیاسے بنے دنگا فساد پھیلا کر معاشرے کا امن اور سکون چھین لیتے ہیں۔
“اسلام میں اندھی تقلید اور شخصیت پرستی کی مذمت کی گئی ہے۔ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
”تم میری حد سے زیادہ تعریف نہ کرو جیسے عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم کی تعریف میں حد سے تجاوز کیا۔ میں صرف اللّٰہ کا بندہ ہوں، پس مجھے اللّٰہ کا بندہ اور رسول کہو۔”
(صحیح بخاری)
قرآن میں بھی اندھی تقلید کی مذمت کی گئی ہے:
”اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللّٰہ نے جو نازل کیا ہے اس کی پیروی کرو، تو وہ کہتے ہیں: ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔” (البقرہ: 170)
یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ بغیر سوچے سمجھے کسی کی پیروی کرنا جہالت ہے۔
وطن عزیز میں شخصیت پرستی کو فروغ دے کر کچھ عناصر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ سیاسی، مذہبی اور سماجی سطح پر لوگوں کو اندھی تقلید میں مبتلا کر کے قوم کو نظریاتی، سیاسی، معاشی اور اخلاقی طور پر برباد کر کےقوم کی دنیا اور آخرت کو جہنم بنایا جا رہا ہے۔پاکستان ووٹرز فرنٹ شخصیت پرستی جیسے شر سے نجات دلانے کے لیے ایک منظم جدوجہد کر رہا ہے تاکہ عوام کو حقیقی شعور سے روشناس کیا جا سکے اور حقیقی جمہوری اقدار کو فروغ دے کر ذاتی مفادات کی خاطر گمراہ کی گئی قوم کو صراط مستقیم پر گامزن کر کے وطن عزیز کو حقیقی ترقی اور خوشحالی سے ہم کنار کرایا جا سکے۔اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ قوم کو شخصیات پرستی سمیت تمام خرافات سے بچانے کے لیے پاکستان کے کروڑوں ووٹروں کے پلیٹ فام پاکستان ووٹرز فرنٹ کا ساتھ دیا جائے۔ 1. اہلیت کو معیار بنانا:
پاکستان ووٹرز فرنٹ عہدے، شہرت اور دولت سے بالاتر ہو کر ایسی قیادت کے انتخاب کے لیے جدوجہد کر رہا ہے جو ایماندار، صالح، باصلاحیت اور دیانت دار ہو، اور جو حقوق اللّٰہ اور حقوق العباد کی پاسداری کرتی ہو۔2. ظالمانہ نوآبادیاتی نظام سے نجات:
موجودہ استحصالی نظام کے خلاف عوام کو متحد کر کے ایسا متبادل نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جو اقتدار میں عوامی شراکت کو یقینی بنائے۔
3. اسلامی فلاحی ریاست کا قیام:
تیرہ کروڑ ووٹروں کی طاقت کو یکجا کر کے پاکستان کو ایک ایسی عظیم الشان اسلامی ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، جہاں شخصیت پرستی کے بجائے حقیقی جمہوریت ہو، اور ہر شہری کو تعلیم، صحت اور انصاف کی تمام سہولیات مفت حاصل ہوں۔
4. معاشی مساوات کا قیام:
ایسا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جہاں اسلامی اصولوں کے مطابق ہر شہری کو مساوی روزگار کے مواقع میسر ہوں اور حلال کمائی کی بنیاد پر معاشرتی استحکام پیدا کیا جائے۔
شخصیت پرستی ایک ایسا زہر ہے جو قوموں کو تباہ کر دیتا ہے۔ اسلام نے ہمیں اعتدال، عدل اور مشاورت کی تعلیم دی ہے، جہاں افراد کی عزت تو کی جائے لیکن انہیں بے جا تقدس اور غیر ضروری اختیارات نہ دیے جائیں۔پاکستان ووٹرز فرنٹ کی مہم میں شامل