تخلیقی رو کا عمل بعض اوقات کسی تخلیق کار کے ہاں یک سطحی حیثیت سے اور یک رخے موضوعاتی امکانات کو سامنے لاتا ہے۔یہ تخلیقی رو اپنے اندر یہ وصف تو ضرور رکھتی ہے کہ اس میں کوئی نہ کوئی موضوعاتی ندرت پیدا ہو جاتی ہے مگر وہ تخلیقی کار جو ایک سے زائد شعری یا نثری اصناف پر کام کرنے کی صلاحیتوں سے بہرہ مند ہوتے ہیں ان کے ہاں موضوعات اور اسالیب کے تنوع کا احساس زیادہ نمایاں ہو کر ان کی تخلیق کو ممتاز کرتا ہے۔ڈاکٹر وحید الزامان طارق کا شمار بھی ایسے با صلاحیت اہلِ قلم میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنے شعبہ جاتی حوالے کو بنیاد بنا کر یادوں اور ملاقاتوں کا ایک جہان آباد کر رکھا ہے۔ان کے تخلیقی اوصاف میں یوں تو کئی رنگ ہیں مگر جو رنگ اپنے گہرے
تخلیقی نقوش مکمل کرتے ہوئے ہمارے سامنے آتے ہیں ان میں نثر اور شاعری دونوں شعبوں کی نمائندگی یکساں حیثیت سے ملتی ہے۔
اگر ڈاکٹر وحید الزمان طارق کے پیشہ وارانہ روز ناموں کو دھیان میں لایا جائے تو ماشاءاللہ ایک طرف ان کا شمار ہماری قومی ، عسکری تاریخ رقم کرنے والے ایسے اہلِ قلم میں ہوتا دیکھائی دیتا ہے کہ جہاں بڑے بڑے تخلیق کار شعری اور نثری ادب کی تخلیق میں نمایاں ہوئے اور آج بھی ان کی ادبی شہرت کی چمک ماند نہیں ہوئی ۔بہت سے نامی گرامی نام سامنے آتے ہیں ۔ دوسری جانب اگر ان کے طب سے وابستہ شعبہ کا ذکر کیا جائے تو کئی نام دھیان کی منڈیر پر آ بیٹھتے ہیں مگر ڈاکٹر وحید الزمان طارق کو یہ اعزاز حاصل ہے اور کہ پاکستان میں پہلے شخص ہیں جو دونوں شعبہ جات سے وابستہ ہوتے ہوئے ، فارسی اور اردو ،دونوں زبانوں میں شاعری کرتے ہیں۔ان سے پہلے ایک آدھ مثال شاعری کی ملتی ہے مگر وہ کسی ایک زبان کے تخلیق کار ہیں۔یہاں ڈاکٹر صاحب کے تذکرے میں ایک بات یہ بھی ہے کہ انھوں نے علاقائی اور دوسری تہذیبی زبانوں سے بھی اپنے شغف کا ثبوت دیا جس کی ایک واضح مثال فارسی زبان و ادب سے ان کا خصوصی لگاؤ ہے۔گویا معروف معنوں میں ہم انھیں اسی درجے میں ماہرِ لسانیات بھی کہہ سکتے ہیں۔
زمزمہ احوال میں جہاں مختلف شخصیات کا ذکر ملتا ہے وہاں مختلف شہروں کا ذکر بھی بڑی محبت سے ملتا ہے۔ ان کے اس اردو شعری مجموعے کے مطالعہ سے چند اشعار آپ احباب کی نذر کرنا چاہوں گی جس سے ڈاکٹر صاحب کی شخصیت ابھر کر سامنے آتی ہے۔
ساقی پلائے جام تو ہم گفتگو کریں
رازو نیازِ عشق باہم گفتگو کریں
لاہور سے عقیدت و محبت کی ذیل میں مختلف اشعار ہم پڑھتے سنتے رہتے ہیں مگر جو محبت اور عقیدت ڈاکٹر وحید الزمان طارق صاحب کی لاہورشہر سے ہے وہ انھیں منفرد بناتی ہے۔اپنے لڑکپن اور جوانی کے شب و روز کا ذکرنظم’ لاہور’ میں جس انداز سے کیا ہے وہ اپنی جگہ خاصے کی چیز ہے۔
جہاں کے کوچہ و بازار رستے ہیں پر رونق وہ ہنستے اور بستے
جوانی کی مری معصوم یادیں مرے جذبات کی موہوم یادیں
اسی گلشن سے وابستہ رہی ہیں وہاں سو داستانیں ان کہی ہیں
نثری سطح پر ان کے کام کا سارا احوال ان کی ان متنوع موضوعاتی کتب میں شامل ہے ۔ جہاں تک روز ناموں کے احوال کی بات ہے اس کا ذکر آتے ہی جدید ادب کی عسکری ادبی روایت کے نثری بیانیے کے سب سے مقبول اور اپنے عہد کے بہت زیادہ پڑھے جانے والے فوجی افسران کی تحریریں دھیان میں آتی ہیں جو پاک فوج کے اعلیٰ افسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایسے ہر دل عزیز نثر نگار تھے کہ جنھوں نے اپنی پیشہ ورانہ تربیت کے دوران اپنی عسکری ،قومی مصروفیات کے احوال اس طرح لکھے کہ باقاعدہ نصاب میں شامل کر دیے گے بلکہ انھیں سی۔ایس۔ایس کے اعلیٰ امتحان کے لیے منتخب مجوزہ کتب میں شامل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔وہ دن دور نہیں کہ ڈاکٹر وحید الزمان طارق صاحب کی تحریریں بھی اس سطح کے نصاب کا حصہ بنیں گی۔یاد رہے کہ ڈاکٹر وحید الزمان طارق کی فارسی شاعری کو یہ اعزاز حاصل ہوچکا ہے اور ان کی فارسی زبان میں لکھی گئی نظمیں گورنمنٹ کالج ،(جی۔سی۔یو )لاہور کے شعبہ فارسی کے نصاب میں شامل کردی گئی ہیں ۔